Tafseer-e-Mazhari - Yunus : 97
وَ لَوْ جَآءَتْهُمْ كُلُّ اٰیَةٍ حَتّٰى یَرَوُا الْعَذَابَ الْاَلِیْمَ
وَلَوْ : خواہ جَآءَتْھُمْ : آجائے ان کے پاس كُلُّ اٰيَةٍ : ہر نشانی حَتّٰى : یہانتک کہ يَرَوُا : وہ دیکھ لیں الْعَذَابَ : عذاب الْاَلِيْمَ : دردناک
جب تک کہ عذاب الیم نہ دیکھ لیں خواہ ان کے پاس ہر (طرح کی) نشانی آجائے
ولوجاء تھم کل ایۃ اگرچہ آجائے ان کے پاس ہر نشانی۔ جو صداقت پر دلالت کر رہی ہو اور ایمان کی مقتضی ہو ‘ کیونکہ ایمان کا اصلی سبب تو اللہ کا ارادہ ہے اور مشیت ایمان نہیں تو پھر ایمان کیسے لاسکتے ہیں۔ حتی یروا العذاب الیم۔ جب تک کہ دردناک عذاب (آنکھوں سے) نہ دیکھ لیں گے۔ یعنی مرنے کے وقت غرغرہ کی حالت میں ‘ یا مرنے کے بعد قبروں میں ‘ یا قیامت کے دن دوزخ میں اور یہ اوقات ایسے ہیں کہ ان میں ایمان لانا فرعون کیلئے سودمند نہ ہوا۔
Top