Tafseer-e-Mazhari - At-Takaathur : 6
لَتَرَوُنَّ الْجَحِیْمَۙ
لَتَرَوُنَّ : تم ضرور دیکھوگے الْجَحِيْمَ : جہنم۔ پھر
تم ضرور دوزخ کو دیکھو گے
لترون الجحیم . شرط مذکور کا جواب نہیں کیونکہ (شرط تقدیری ہے اور) جزا تو (بہرحال) یقینی الوقوع ہے (شرط پر موقوف نہیں ہے علم الیقین ہو یا نہ ہو۔ جحیم کی رویت تو ضرور ہوگی) بلکہ یہ قسم محذوف کا جواب ہے اور اس سے وعید عذاب کو پختہ کرنا مقصود ہے۔ میں کہتا ہوں یہ بھی ہوسکتا ہے کہ لَوْ (شرطیہ) اذا (ظرفیہ) کے معنی میں ہو اور اس سے مراد ہو موت کا وقت یعنی جب موت کے وقت آخرت کا تم کو یقینی علم حاصل ہوگا تو جحیم کو خود دیکھ لو گے مگر تلافی مافات کا وقت جا چکا ہوگا اسلئے وقت جاننا سودمند نہ ہوگا۔ رویت سے مراد ہے جاننا ‘ پہچاننا اور ممکن ہے کہ رویت چشم مراد ہو اور رویت چشم قبروں میں ہوگی ‘ قبروں کے اندر کافروں کو صبح و شام آگ پر پیش کیا جاتا ہے۔ آیت : وماھم عنھا بغائبین میں ہم اس کی تشریح کرچکے ہیں۔
Top