فی عمد ممدۃ . یعنی ان کو لمبے ستونوں کے اندر جکڑ دیا جائے گا۔
اِس ترجمہ پر فی عمدٍ کا تعلق موثقین محذوف سے ہوگا۔ یہ بھی ممکن ہے کہ موصدۃ سے متعلق قرار دیا جائے ‘ اس وقت آگ ستونوں کے اندر ہوگی۔
عمد ‘ عمود کی جمع ہے جیسے اَدَم اور اُدُم ‘ ادیم کی جمع ہے یہ قول فراء کا ہے۔ ابو عبیدہ نے عماد کی جمع کہا ہے جیسے اھاب کی جمع اھب ہے۔
حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا : اللہ ان کو ستونوں میں داخل کرے گا پھر ان پر ایک ستون تانا جائے گا اور ان کی گردنوں میں زنجیریں پڑی ہوں گی اور اوپر سے ایک ستون کے ذریعہ سے ان پر دروازے مسدود کردیئے جائیں گے۔ قتادہ نے کہا : ہم کو اطلاع ملی ہے کہ ان ستونوں کے ذریعہ سے دوزخ میں ان کو عذاب دیا جائے گا۔
بعض لوگوں کا قول ہے کہ عمد ان کو اڑوں کی کیلیں ہوں گی جو دوزخیوں کو اندر کر کے بند کردیئے جائیں گے۔
مقاتل نے کہا : دوزخیوں کو اندر کر کے ان پر دروازے بند کردیئے جائیں گے۔ پھر ان میں آگ کی آہنی کیلیں ٹھونک دی جائیں گی۔ دروازہ مضبوط کردیا جائے گا اور کوئی ان کے پاس داخل نہ ہو سکے گا۔ ممد وہ لمبے اس لمبائی کی وجہ سے زیادہ جمے ہوئے ہوں گے ‘ واللہ اعلم۔
الحمد للہ سورة الہمزۃ ختم ہوئی ‘ بعونہٖ و منہٖ تعالیٰ