Siraj-ul-Bayan - Ar-Rahmaan : 46
الٓرٰ١۫ كِتٰبٌ اُحْكِمَتْ اٰیٰتُهٗ ثُمَّ فُصِّلَتْ مِنْ لَّدُنْ حَكِیْمٍ خَبِیْرٍۙ
الٓرٰ : الف لام را كِتٰبٌ : کتاب احْكِمَتْ : مضبوط کی گئیں اٰيٰتُهٗ : اس کی آیات ثُمَّ : پھر فُصِّلَتْ : تفصیل کی گئیں مِنْ : سے لَّدُنْ : پاس حَكِيْمٍ : حکمت والے خَبِيْرٍ : خبردار
الٓرا۔ یہ وہ کتاب ہے جس کی آیتیں مستحکم ہیں اور خدائے حکیم وخبیر کی طرف سے بہ تفصیل بیان کردی گئی ہے
ا آرٰوقف کِتْبٌ احکمت ایتہ ثم فصلت من لدن حکیم خیبر۔ ا ل ر ۔ یہ (قران) ایک ایسی کتاب ہے جس کی آیتیں دلائل سے محکم کی گئی ہیں ‘ پھر (اس کے ساتھ ساتھ) صاف صاف بیان بھی کی گئی ہیں ‘ یہ ایک حکیم باخبر کی طرف سے ہے۔ اُحْکِمَتْ یعنی اس کی آیات موتیوں کی طرح پروئی ہوئی ہیں ‘ ان کی ساخت پرداخت مضبوط ہے۔ نہ اس کے الفاظ میں کوئی نقص ہے نہ معنی میں کوئی عیب۔ یا یہ مطلب ہے کہ اس کی آیات غیر منسوخ ہیں۔ یہ مطلب اس وقت صحیح ہوگا جب آیات کتاب سے صرف اس سورت کی آیات مراد ہوں کیونکہ اس سورت کی کوئی آیت منسوخ نہیں (باقی قرآن میں بعض آیات منسوخ ہیں) یا مضبوط کرنے سے مراد ہے دلائل اور براہین سے پختہ کی ہوئی۔ یا ” اُحْکِمَتْ “ کا مطلب ہے پر حکمت بنائی ہوئی ‘ یعنی علمی اور عملی حکمتیں اس کے اندر بھری ہوئی ہیں۔ حکم ضمہ کے ساتھ حکیم ہوگیا۔ فُضَلِتْ یعنی جس طرح ہار کے درمیان جگہ جگہ دریکدانہ پروئے جاتے ہیں ‘ اسی طرح اس کی آیات الگ کردی گئی ہیں۔ کہیں اعتقادیات ‘ کہیں عملی احکام ‘ کہیں مواعظ ‘ کہیں واقعات کی اطلاع۔ یا فصل کردینے سے مراد ہے الگ الگ سورتیں مقرر کردینا ‘ یا تھوڑا تھوڑا (حسب ضرورت دنیا میں) بھیجنا مراد ہے۔ یا یہ مطلب ہے کہ جن امور کی (اصلاح بشری کیلئے) ضرورت تھی ‘ ان کو بطور خلاصہ بیان کردیا گیا ہے۔ مِنْ لَّدُنْ اس کا تعلق وصفی یا کتاب سے ہے ‘ یا دوسری خبر ہے ‘ یا اُحْکِمَتْ سے تعلق ہے یا فُضَلِتْ سے۔ مطلب یہ ہے کہ اللہ ظاہر اور باطن سے واقف اور باخبر ہے ‘ اسی کی طرف سے ان آیات کا یا کتاب کا نزول ہے اور اسی نے اس کی آیات کو محکم بنایا ہے۔
Top