Tafseer-e-Mazhari - Hud : 109
فَلَا تَكُ فِیْ مِرْیَةٍ مِّمَّا یَعْبُدُ هٰۤؤُلَآءِ١ؕ مَا یَعْبُدُوْنَ اِلَّا كَمَا یَعْبُدُ اٰبَآؤُهُمْ مِّنْ قَبْلُ١ؕ وَ اِنَّا لَمُوَفُّوْهُمْ نَصِیْبَهُمْ غَیْرَ مَنْقُوْصٍ۠   ۧ
فَلَا تَكُ : پس تو نہ رہ فِيْ مِرْيَةٍ : شک و شبہ میں مِّمَّا : اس سے جو يَعْبُدُ : پوجتے ہیں هٰٓؤُلَآءِ : یہ لوگ مَا يَعْبُدُوْنَ : وہ نہیں پوجتے اِلَّا : مگر كَمَا : جیسے يَعْبُدُ : پوجتے تھے اٰبَآؤُهُمْ : ان کے باپ دادا مِّنْ قَبْلُ : اس سے قبل وَاِنَّا : اور بیشک ہم لَمُوَفُّوْهُمْ : انہیں پورا پھیر دیں گے نَصِيْبَهُمْ : ان کا حصہ غَيْرَ مَنْقُوْصٍ : گھٹائے بغیر
تو یہ لوگ جو (غیر خدا کی) پرستش کرتے ہیں۔ اس سے تم خلجان میں نہ پڑنا۔ یہ اسی طرح پرستش کرتے ہیں جس طرح پہلے سے ان کے باپ دادا پرستش کرتے آئے ہیں۔ اور ہم ان کو ان کا حصہ پورا پورا بلا کم وکاست دینے والے ہیں
فلاتک في مریۃ مما یعبد ھولا ما یعبدون الا کما یعبد اباؤھم من قبل وانا لموفوھم نصیبھم غیر منقوص سو (اے مخاطب ! ) جس چیز کی یہ پرستش کرتے ہیں ‘ اس کے بارے میں ذرا شبہ نہ کرنا۔ یہ لوگ بھی اسی طرح (بلادلیل کے) غیر اللہ کی عبادت کرتے ہیں جس طرح ان کے بزرگ ان سے پہلے عبادت کرتے تھے۔ یعنی تمام لوگوں کی سزا و جزا کی جو تفصیل ہم نے بیان کردی ‘ اس کے بعد آپ شک میں نہ رہیں کہ مشرک جو غیر اللہ کی عبادت کرتے ہیں ‘ وہ سراسر گمراہی ہے اور اسی عذاب کا مستحق بنا دینے والی ہے جس عذاب کے مستحق ان کے اسلاف اپنی مشرکانہ عبادت کی وجہ سے ہوئے۔ یا یہ مطلب ہے کہ ہمارے بیان کے بعد آپ کو شک نہ کرنا چاہئے کہ ان مشرکوں کے معبود نہ نفع پہنچا سکتے ہیں نہ ضرر۔ ان کے معبود بھی ویسے ہی ہیں جیسے ان کے مشرک اسلاف (اوّل مطلب پر مِمَّا یعبد میں مَا مصدریہ ہوگا اور دوسرے مطلب پر موصولہ۔ مترجم) ۔ اِلاَّ کَمَا یَعْبُدُ ۔۔ یہ ممانعت شک کی علّت ہے یعنی ان کی عبادت بھی ویسی ہی مشرکانہ ہے جیسی ان کے اسلاف کی تھی (مَا مصدریہ) یا یہ بھی انہیں کی پوجا کرتے ہیں جن کی ان کے اسلاف کرتے تھے مَا موصولہ) اور یہ آپ کو پہلے معلوم ہی ہوچکا کہ ان کے اسلاف کا نتیجہ کیا ہوا۔ پس جو نتیجہ ان کا ہوا ‘ وہی ان کا ہوگا۔ اسباب ایک جیسے ہیں تو نتائج بھی ایک ہی طرح کے ہوں گے۔ نَصِیْبَھُمْ نصیب سے مراد ہے : حصۂ عذاب ‘ یعنی ان کا عذاب کا حصہ بھی اپنے اسلاف کی طرح پورا پورا ہوگا۔ یا حصہ رزق مراد ہے ‘ اس مطلب پر تاخیر عذاب کی وجہ کا اظہار ہوجائے گا کہ ہم نے جو ان کے عذاب کو مؤخر کردیا ہے ‘ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم ان کے رزق کا حصہ پورا کر رہے ہیں۔ لَمُوَقُّوْھُمْ نَصِیْبَھُمْ کا مصدر تو فیہ (باب تفعیل) ہے جس کا معنی ہے : ادا کرنا ‘ خواہ پورا پورا ہو یا کمی کے ساتھ۔ وَفَّیْتہٗ حَقَّہٗ میں نے اس کا حق دے دیا۔ اگر کچھ حصۂ حق بھی دے دیا ہو تب بھی یہ جملہ بولا جاتا ہے (اور یہاں مراد ہے پورا پورا حق دینا ‘ اس لئے) تاکید کے لئے غیر منقوص فرمایا (کہ ان کے حصے کی ادائیگی میں کوئی کمی نہیں کی جائے گی) ۔
Top