Tafseer-e-Mazhari - Hud : 119
اِلَّا مَنْ رَّحِمَ رَبُّكَ١ؕ وَ لِذٰلِكَ خَلَقَهُمْ١ؕ وَ تَمَّتْ كَلِمَةُ رَبِّكَ لَاَمْلَئَنَّ جَهَنَّمَ مِنَ الْجِنَّةِ وَ النَّاسِ اَجْمَعِیْنَ
اِلَّا : مگر مَنْ : جو۔ جس رَّحِمَ : رحم کیا رَبُّكَ : تیرا رب وَلِذٰلِكَ : اور اسی لیے خَلَقَهُمْ : پیدا کیا انہیں وَتَمَّتْ : اور پوری ہوئی كَلِمَةُ : بات رَبِّكَ : تیرا رب لَاَمْلَئَنَّ : البتہ بھردوں گا جَهَنَّمَ : جہنم مِنَ : سے الْجِنَّةِ : جن (جمع) وَالنَّاسِ : اور انسان اَجْمَعِيْنَ : اکٹھے
مگر جن پر تمہارا پروردگار رحم کرے۔ اور اسی لیے اس نے ان کو پیدا کیا ہے اور تمہارے پروردگار کا قول پورا ہوگیا کہ میں دوزخ کو جنوں اور انسانوں سب سے بھر دوں گا
الا من رحم ربک سوائے ان کے جن پر آپ کا رب رحم کرے۔ یعنی سوائے ان لوگوں کے جن کو اللہ اپنی مہربانی سے راہ مستقیم کی ہدایت کر دے۔ یہ لوگ تو صحیح عقائد اور اوامر الٰہیہ کی تعمیل پر متفق رہیں گے ‘ باقی گمراہ گروہ اور اشخاص اختلاف کرتے ہی رہیں گے۔ حضرت ابن مسعود ؓ نے فرمایا : ہمارے سامنے رسول اللہ ﷺ نے ایک سیدھی لکیر کھینچی اور فرمایا : یہ اللہ کا راستہ ہے۔ پھر دائیں ‘ بائیں کچھ خطوط (ترچھے) اور کھینچے اور فرمایا : یہ (مختلف) راستے ہیں۔ ان میں سے ہر راستہ پر شیطان بیٹھا اپنی طرف بلا رہا ہے۔ پھر آپ نے (یہ آیت) تلاوت فرمائی : وَاَنَّا ھٰذَا صِرَاطِیْ مُسْتَقِیْمَا فَاتَّبِعُوْہُ وَلاَ تَتَبِعُوا السُّبُلَ ۔ رواہ احمد و النسائی والدارمی۔ ولذلک خلقھم اور اسی کے لئے اللہ نے ان کو پیدا کیا ہے۔ یعنی رحمت کے لئے ہی ان کی پیدائش کی ہے۔ اس مطلب پر ذٰلک سے اشارہ رحمت کی طرف ہوگا اور ہُمْ ضمیر مَنْ رَّحِمَ کی طرف راجع ہوگی۔ حسن اور عطاء نے کہا : ذٰلک سے اشارہ اختلاف کی طرف ہے اور ہُمْ ضمیر اختلاف کرنے والوں کی طرف راجع ہے ‘ یعنی اختلاف ہی کے لئے اللہ نے ان کو پیدا کیا ہے۔ اشہب نے کہا : میں نے مالک سے اس آیت کے متعلق دریافت کیا تو مالک نے فرمایا : اللہ نے ان کو اس لئے پیدا کیا ہے کہ ایک فریق جنت میں اور دوسرا فریق جہنم میں چلا جائے۔ ابو عبیدہ نے کہا : میرے نزدیک بھی یہی صحیح ہے کہ اللہ نے ایک فریق کو رحمت کے لئے اور دوسرے فریق کو عذاب کے لئے پیدا کیا ہے۔ فراء نے کہا : اللہ نے اہل رحمت کو رحمت کے لئے اور اہل اختلاف کو اختلاف کے لئے پیدا کیا۔ فراء کے نزدیک ذٰلک سے اشارہ رحمت اور اختلاف دونوں کی طرف ہے اور ضمیر کا مرجع اہل رحمت و اہل اختلاف دونوں میں ہے۔ گویا النّاس ضمیر کا مرجع ہے۔ اس کی تائید آئندہ آیت سے ہو رہی ہے۔ وتمت کلمۃ ربک اور آپ کے رب کی بات پوری ہوگئی۔ کلمہ سے مراد ہے : حکم یا وہ قول جو فرشتوں سے فرمایا تھا۔ لا ملن جھنم من الجنۃ والناس اجمعین کہ میں جہنم کو (نافرمان) جنات اور انسانوں سے ‘ سب سے ضرور بھر دوں گا۔
Top