Tafseer-e-Mazhari - Hud : 51
یٰقَوْمِ لَاۤ اَسْئَلُكُمْ عَلَیْهِ اَجْرًا١ؕ اِنْ اَجْرِیَ اِلَّا عَلَى الَّذِیْ فَطَرَنِیْ١ؕ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ
يٰقَوْمِ : اے میری قوم لَآ اَسْئَلُكُمْ : میں تم سے نہیں مانگتا عَلَيْهِ : اس پر اَجْرًا : کوئی اجر (صلہ) اِنْ : نہیں اَجْرِيَ : میرا صلہ اِلَّا : مگر (صرف) عَلَي : پر الَّذِيْ فَطَرَنِيْ : جس نے مجھے پیدا کیا اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ : کیا پھر تم سمجھتے نہیں
میری قوم! میں اس (وعظ و نصیحت) کا تم سے کچھ صلہ نہیں مانگتا۔ میرا صلہ تو اس کے ذمّے ہے جس نے مجھے پیدا کیا۔ بھلا تم سمجھتے کیوں نہیں؟
یٰقوم لا اسئلکم علیہ اجرًا اے قوم والو ! میں اس نصیحت کا تم سے کوئی معاوضہ طلب نہیں کرتا کہ تم پر مالی بوجھ پڑے ‘ اور بار پڑنے کی وجہ سے تم میری نصیحت کو نہ مانو۔ یا مال کا لالچ مجھے دروغ بندی پر آمادہ کرے۔ ان اجري الا علی الذی فطرتی میرا ثواب تو بس اسی کے ذمے ہے جس نے مجھے پیدا کیا (یعنی ثواب کا ذمہ تو اسی نے لے رکھا ہے ‘ اس لئے مجھے تم سے کوئی لالچ نہیں۔ مترجم) افلا تعقلون۔ کیا تم نہیں سمجھتے۔ یعنی کیا اپنی اپنی عقل سے کام لے کر تم اتنا بھی نہیں سمجھتے کہ ایسے (بےلالچ ‘ مخلص) کا قول جھوٹ کے احتمال سے بھی پاک ہوتا ہے اور اس کی تصدیق کرنی تم پر لازم ہے۔
Top