Tafseer-e-Mazhari - Hud : 80
قَالَ لَوْ اَنَّ لِیْ بِكُمْ قُوَّةً اَوْ اٰوِیْۤ اِلٰى رُكْنٍ شَدِیْدٍ
قَالَ : اس نے کہا لَوْ اَنَّ : کاش کہ لِيْ : میرے لیے (میرا) بِكُمْ : تم پر قُوَّةً : کوئی زور اَوْ اٰوِيْٓ : یا میں پناہ لیتا اِلٰي : طرف رُكْنٍ شَدِيْدٍ : مضبوط پایہ
لوط نے کہا اے کاش مجھ میں تمہارے مقابلے کی طاقت ہوتی یا کسی مضبوط قلعے میں پناہ پکڑ سکتا
قال لو ان لی بکم قوۃ لوط نے (ان سے) کہا : اگر میرے (بدن کے) اندر تم کو دفع کرنے کی طاقت ہوتی ‘ تو میں بچاؤ کرلیتا (تم کو دفع کردیتا) ۔ او اوي الی رکن شدید یا میں کسی مضبوط پایہ کی پناہ پکڑ سکتا۔ یعنی یا میرے خاندان طاقتور ہوتا اور مجھے برادری کی طاقت حاصل ہوتی تو میں برادری کی قوّت پر تم سے اپنی حفاظت کرلیتا۔ رُکْنٍ شَدِیْدٍ : (مضبوط تھم) سے قوت و استحکام میں اپنے خاندان کو تشبیہ دی۔ اس سے مراد ہے : قوی پہلو۔ صاحب قاموس نے رکن کے معنی لکھے ہیں : قوی ترین پہلو۔ قوت کے تمام اسباب جیسے حکومت ‘ فوج ‘ عزت ‘ غلبۂ اقتدار۔ بخاری و مسلم نے صحیحین میں حضرت ابوہریرہ کی روایت سے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اللہ میرے بھائی لوط پر رحم فرمائے ‘ وہ رکن شدید کی پناہ لینے کے خواستگار ہوئے تھے۔ دوسری روایت میں رحم فرمائے کی جگہ معاف فرمائے کا لفظ آیا ہے۔ ابن عساکر اور اسحاق نے بسند جریر و مقاتل بروایت ضحاک ‘ حضرت ابن عباس کا بیان نقل کیا ہے اور بغوی نے بھی یہی بیان کیا ہے کہ حضرت لوط نے دروازہ بند کرلیا۔ ملائکہ اندر گھر میں تھے اور دروازہ کے اندر سے ہی آپ قوم والوں سے جھگڑا کر رہے تھے اور ان کو قسمیں دے رہے تھے۔ وہ لوگ سب دروازہ کے باہر تھے ‘ آخر وہ لوگ دیوار پھاند کر اندر جانے کی تدبیر کرنے لگے۔ جب ملائکہ نے حضرت لوط کی یہ حالت دیکھی تو :
Top