Tafseer-e-Mazhari - Hud : 90
وَ اسْتَغْفِرُوْا رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوْبُوْۤا اِلَیْهِ١ؕ اِنَّ رَبِّیْ رَحِیْمٌ وَّدُوْدٌ
وَ : اور اسْتَغْفِرُوْا : بخشش مانگو رَبَّكُمْ : اپنا رب ثُمَّ : پھر تُوْبُوْٓا اِلَيْهِ : اس کی طرف رجوع کرو اِنَّ : بیشک رَبِّيْ : میرا رب رَحِيْمٌ : نہایت مہربان وَّدُوْدٌ : محبت والا
اور اپنے پروردگار سے بخشش مانگو اور اس کے آگے توبہ کرو۔ بےشک میرا پروردگار رحم والا (اور) محبت والا ہے
واستغفروا ربکم اور اپنے رب سے (گذشتہ شرک و معاصی کی) معافی طلب کرو۔ یعنی ایمان لے آؤ اور گذشتہ گناہوں پر پشیمانی کا اظہار کرو اور معافی مانگو۔ ثم تو بوا الیہ پھر اس کی طرف رجوع کرو۔ آئندہ اس کے احکام کی تعمیل کرو اور ممنوعات سے باز رہو۔ ان ربی رحیم ودود بلاشبہ میرا رب (توبہ کرنے والے مؤمنوں پر) بڑا مہربان اور (ان سے بڑی) محبت کرنے والا ہے۔ ودود بروزن فعول اسم فاعل کے معنی میں بھی آتا ہے اور اسم مفعول کے معنی میں بھی۔ اللہ مؤمنوں سے محبت کرنے والا ہے اور مؤمن اللہ سے محبت کرتے ہیں ‘ پس وہ محب بھی ہے اور محبوب بھی۔ اوّل آیات میں حضرت شعیب نے کفر و معصیت پر جمے رہنے کی صورت میں عذاب الٰہی سے ڈرایا ‘ پھر توبہ کرلینے کی صورت میں مغفرت کا امیدوار بنایا۔
Top