Tafseer-e-Mazhari - Ar-Ra'd : 32
وَ لَقَدِ اسْتُهْزِئَ بِرُسُلٍ مِّنْ قَبْلِكَ فَاَمْلَیْتُ لِلَّذِیْنَ كَفَرُوْا ثُمَّ اَخَذْتُهُمْ١۫ فَكَیْفَ كَانَ عِقَابِ
وَلَقَدِ : اور البتہ اسْتُهْزِئَ : مذاق اڑایا گیا بِرُسُلٍ : رسولوں کا مِّنْ قَبْلِكَ : تم سے پہلے فَاَمْلَيْتُ : تو میں نے ڈھیل دی لِلَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جنہوں نے کفر کیا (کافر) ثُمَّ : پھر اَخَذْتُهُمْ : میں نے ان کی پکڑ کی فَكَيْفَ : سو کیسا كَانَ : تھا عِقَابِ : میرا بدلہ
اور تم سے پہلے بھی رسولوں کے ساتھ تمسخر ہوتے رہے ہیں تو ہم نے کافروں کو مہلت دی پھر پکڑ لیا۔ سو (دیکھ لو کہ) ہمارا عذاب کیسا تھا
ولقد استھزئ برسل من قبلک (یعنی جس طرح یہ کافر آپ سے استہزاء کرتے ہیں ‘ اسی طرح) آپ سے پہلے پیغمبروں سے (کافروں کی طرف سے) استہزاء کیا جا چکا ہے۔ فاملیت للذین کفروا پھر میں نے کافروں کو ڈھیل دی۔ الملوۃ کا معنی ہے : لمبی مدت ‘ طویل زمانہ۔ مَلَوان رات دن کو امتداد کی وجہ سے کہا جاتا ہے۔ حقیقت میں رات دن مَلَوان نہیں ہیں ‘ ملوۃ کا حقیقی معنی تو مدت ہے۔ ایک شاعر کا قول ہے : نہار ولیل دائم ملو ھما علٰی کل حال المرء یختلفان رات اور دن کی مدت بہرحال آتی جاتی ہے۔ آدمی کا کوئی حال ہو ‘ اچھا یا برا۔ ملو کی ھما کی طرف اضافت بتارہی ہے کہ ملوٌ (بمعنی مدت ہے) بعینہٖ رات دن اس کا معنی نہیں ہے۔ اس تنقیح کی بنا پر املیت کا ترجمہ ہوا : میں نے بغیر عذاب دئیے ان کو چھوڑے رکھا ‘ ڈھیل دی۔ ثم اخذتھم فکیف کان عقاب آخر میں نے (عذاب میں) ان کو دھر پکڑا ‘ پس (دیکھو) میرا عذاب کیسا (برمحل) واقع ہوا۔ اسی طرح جو لوگ آپ سے استہزاء کرتے ہیں ‘ ان کے ساتھ بھی میں یہی سلوک کروں گا۔
Top