Tafseer-e-Mazhari - Ar-Ra'd : 40
وَ اِنْ مَّا نُرِیَنَّكَ بَعْضَ الَّذِیْ نَعِدُهُمْ اَوْ نَتَوَفَّیَنَّكَ فَاِنَّمَا عَلَیْكَ الْبَلٰغُ وَ عَلَیْنَا الْحِسَابُ
وَاِنْ : اور اگر مَّا نُرِيَنَّكَ : تمہیں دکھا دیں ہم بَعْضَ : کچھ حصہ الَّذِيْ : وہ جو کہ نَعِدُهُمْ : ہم نے ان سے وعدہ کیا اَوْ : یا نَتَوَفَّيَنَّكَ : ہم تمہیں وفات دیں فَاِنَّمَا : تو اس کے سوا نہیں عَلَيْكَ : تم پر (تمہارے ذمے) الْبَلٰغُ : پہنچانا وَعَلَيْنَا : اور ہم پر (ہمارا کام) الْحِسَابُ : حساب لینا
اور اگر ہم کوئی عذاب جس کا ان لوگوں سے وعدہ کرتے ہیں تمہیں دکھائیں (یعنی تمہارے روبرو ان پر نازل کریں) یا تمہاری مدت حیات پوری کر دیں (یعنی تمہارے انتقال کے بعد عذاب بھیجیں) تو تمہارا کام (ہمارے احکام کا) پہنچا دینا ہے اور ہمارا کام حساب لینا ہے
وان ما نرینک بعض الذی نعدھم اگر (آپ کی وفات سے پہلے) ہم آپ کو اس بات کا کچھ حصہ دکھا دیں جس کا ہم ان سے وعدہ کر رہے ہیں۔ بَعْضَ الَّذِی نَعِدُھُمْ سے مراد ہے : دنیا میں مسلمانوں کو مشرکوں پر غالب کر کے اہل اسلام کے ہاتھوں ان کو سزا دینا اور مغلوب کرنا۔ اللہ نے یہ وعید آیت سَیُھْزَمَ الْجُمْعُ وَیُوَلُّوْنَ الدُّبُرَ میں دی تھی (ان کا جتھا شکست پائے گا اور سب پیٹھ پھیر کر بھاگیں گے) یہ شکست جنگ بدر کے دن کفار پر پڑی ‘ کچھ قتل ہوئے کچھ قید۔ او نتو فینک یا ہم (وعدہ پورا کرنے سے پہلے) آپ کو وفات دے دیں (اور آپ کی زندگی میں ان کو کامل شکست نہ ہو) تو آپ اس کی فکر نہ کریں ‘ ان کی روگردانی کی پرواہ نہ کریں اور ان کے جلد عذاب پانے کی خواہش نہ کریں۔ فانما علیک البلغ کیونکہ آپ کے ذمہ تو فقط پہنچا دینا ہے۔ اس کے علاوہ کچھ نہیں اور یہ آپ کرچکے۔ وعلینا الحساب اور ہمارے ذمہ حساب فہمی ہے اور قیامت کے دن سزا دینا ہے۔ جب ہمارے پاس آئیں گے تو ہم ان کو سزا دیں گے۔
Top