Tafseer-e-Mazhari - Ibrahim : 16
مِّنْ وَّرَآئِهٖ جَهَنَّمُ وَ یُسْقٰى مِنْ مَّآءٍ صَدِیْدٍۙ
مِّنْ وَّرَآئِهٖ : اس کے پیچھے جَهَنَّمُ : جہنم وَيُسْقٰى : اور اسے پلایا جائے گا مِنْ : سے مَّآءٍ : پانی صَدِيْدٍ : پیپ والا
اس کے پیچھے دوزخ ہے اور اسے پیپ کا پانی پلایا جائے گا
من ورآۂ جھنم اس کے پیچھے (یعنی اس کے مرنے کے بعد اس کیلئے) جہنم ہے۔ مقاتل نے یہی ترجمہ کیا ہے۔ یا یہ مراد ہے کہ اس کے سامنے جہنم ہے۔ دنیا میں گویا وہ جہنم کے کنارے پر کھڑا ہوا ہے۔ جہنم اس کی گھات میں ہے۔ آخرت میں اس کو جہنم کی طرف بھیج دیا جائے گا۔ ابو عبیدہ نے کہا : وراء کا ترجمہ ہے : آڑ۔ یہ لفظ اضداد میں سے ہے ‘ آگے اور پیچھے دونوں اس کے معنی ہیں۔ ویسقے من مآء صدید اور اس کو پانی یعنی کچ لہو پلایا جائے گا۔ صَدِیْد وہ پانی جو دوزخیوں کے جوف اور کھالوں سے بہے گا اور پیپ و خون اس میں آمیختہ ہوگا۔ محمد بن کعب نے کہا : جو پانی زناکاروں کے اعضاء نہانی سے بہے گا ‘ وہ کافروں کو پلایا جائے گا۔ برقول بیہقی ‘ مجاہد نے صَدِیْد کا ترجمہ کیا : پیپ و خون (کچ لہو) ۔ امام احمد ‘ ترمذی ‘ نسائی ‘ ابن جریر ‘ ابن ابی حاتم ‘ ابن المنذر ‘ بیہقی ‘ بغوی نے اور ابن ابی الدینا نے صفۃ النار میں اور حاکم نے اپنی صحیح اسناد سے حضرت ابو امامہ کی روایت سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے اس آیت کے سلسلہ میں فرمایا : صدیدکو دوزخی کے قریب لایا جائے گا تو اس کو برداشت نہ ہوگی اور زیادہ قریب لایا جائے گا تو اس کے چہرہ کو بھون ڈالے گا ‘ اس کے سر کی کھال گرپڑے گی۔ جب اس کو پئے گا تو انتڑیوں کو کاٹ کر دبر سے نکل جائے گا۔ پس اللہ فرمائے گا : وَسْقُوْا مَآءً حَمِیْمًا فَقَطَّعَ اَمْعَآءَ ھُمْ وَاِنْ یَّسْتَغِیْثُوْا یُغَاثُوْا بِمَآءٍ کَالْمُھْلِ یَشْوِی الْوُجُوْہَ ۔
Top