Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Mazhari - Ibrahim : 37
رَبَّنَاۤ اِنِّیْۤ اَسْكَنْتُ مِنْ ذُرِّیَّتِیْ بِوَادٍ غَیْرِ ذِیْ زَرْعٍ عِنْدَ بَیْتِكَ الْمُحَرَّمِ١ۙ رَبَّنَا لِیُقِیْمُوا الصَّلٰوةَ فَاجْعَلْ اَفْئِدَةً مِّنَ النَّاسِ تَهْوِیْۤ اِلَیْهِمْ وَ ارْزُقْهُمْ مِّنَ الثَّمَرٰتِ لَعَلَّهُمْ یَشْكُرُوْنَ
رَبَّنَآ
: اے ہمارے رب
اِنِّىْٓ
: بیشک میں
اَسْكَنْتُ
: میں نے بسایا
مِنْ
: سے۔ کچھ
ذُرِّيَّتِيْ
: اپنی اولاد
بِوَادٍ
: میدان
غَيْرِ
: بغیر
ذِيْ زَرْعٍ
: کھیتی والی
عِنْدَ
: نزدیک
بَيْتِكَ
: تیرا گھر
الْمُحَرَّمِ
: احترام والا
رَبَّنَا
: اے ہمارے رب
لِيُقِيْمُوا
: تاکہ قائم کریں
الصَّلٰوةَ
: نماز
فَاجْعَلْ
: پس کردے
اَفْئِدَةً
: دل (جمع)
مِّنَ
: سے
النَّاسِ
: لوگ
تَهْوِيْٓ
: وہ مائل ہوں
اِلَيْهِمْ
: ان کی طرف
وَارْزُقْهُمْ
: اور انہیں رزق دے
مِّنَ
: سے
الثَّمَرٰتِ
: پھل (جمع)
لَعَلَّهُمْ
: تاکہ وہ
يَشْكُرُوْنَ
: شکر کریں
اے پروردگار میں نے اپنی اولاد کو میدان (مکہ) میں جہاں کھیتی نہیں تیرے عزت (وادب) والے گھر کے پاس لابسائی ہے۔ اے پروردگار تاکہ یہ نماز پڑھیں تو لوگوں کے دلوں کو ایسا کر دے کہ ان کی طرف جھکے رہیں اور ان کو میوؤں سے روزی دے تاکہ (تیرا) شکر کریں
ربنآ انی اسکنت من ذریتی اے ہمارے رب ! میں نے اپنی کچھ اولاد کو باشندہ کردیا ہے۔ کچھ اولاد سے مراد ہیں حضرت اسماعیل اور آپ کی نسل۔ حضرت ابراہیم نے حضرت اسماعیل کو وادی مکہ میں رکھا تھا ‘ نسل اسماعیلی اس کے ذیل میں آگئی۔ بواد غیر ذی زرع ایسی وادی میں جہاں کھیتی نہیں ہے۔ لغت میں وادی ‘ پہاڑی نالے کو کہتے ہیں ‘ پھر (توسیع استعمال کے بعد) چند پہاڑوں یا ریت کے ٹیلوں کے درمیانی میدان پر اس لفظ کا اطلاق ہونے لگا۔ مکہ کی بستی بھی ایسے ہی میدان میں تھی جو پہاڑوں سے گھرا ہوا تھا۔ چونکہ یہ وادی پتھریلا علاقہ تھا ‘ ناقابل روئیدگی تھا ‘ اسلئے اس کو غَیْرِ ذِیْ زَرْعٍ فرمایا۔ عند بیتک المحرم تیرے ممنوعہ گھر کے پاس۔ بیت اللہ سے مراد وہ بیت اللہ ہے جو طوفان نوح سے پہلے موجود تھا۔ فتح مکہ کے روز رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اللہ نے جس روز آسمان و زمین بنائے (اسی روز) اس شہر کو باحرمت (ممنوعہ) قرار دے دیا۔ پس روز قیامت تک اللہ کی عطا کی ہوئی حرمت کی وجہ سے یہ (شہر) ممنوعہ (باحرمت) رہے گا۔ یہاں کسی کیلئے لڑنا حلال نہیں اور ایک ساعت سے زیادہ میرے لئے بھی یہاں قتال جائز نہیں۔ روز قیامت تک خداداد حرمت کی وجہ سے یہ باحرمت (ممنوعہ) رہے گا۔ یہاں کے کانٹے یعنی جھاڑیاں (بھی) نہ کاٹے جائیں نہ یہاں سے شکار کو (بھگا کر) باہر نکالا جائے نہ یہاں گری پڑی چیز کوئی اٹھائے ‘ سوائے اس غرض کے کہ اس چیز کی شناخت کرانی ہو (کہ شناخت کر کے اس کا مالک لے لے) نہ یہاں کی گھاس کاٹی جائے۔ حضرت عباس نے عرض کیا : یا رسول اللہ ﷺ ! اذخر (مرچیا گند) اس سے مستثنیٰ کر دیجئے ‘ یہ لوہاروں کے اور مکہ والوں کے گھروں کے کام میں آتی ہے۔ فرمایا : اذخر مستثنیٰ ہے۔ متفق علیہ۔ رواہ ابن عباس واقدی اور ابن عساکر نے عامر بن سعید کے سلسلہ سے حسب ذیل روایت کی ہے : حضرت سارہ ‘ حضرت ابراہیم کی بی بی تھیں ‘ مدت تک حضرت ابراہیم کے پاس رہیں لیکن کوئی اولاد نہ ہوئی۔ جب حضرت ہاجرہ کے بطن سے حضرت اسماعیل پیدا ہوگئے تو حضرت سارہ کو جذبۂ رقابت نے ابھارا اور آپ کے دل میں کچھ احساس افسردگی و انتقام پیدا ہوگیا اور انہوں نے قسم کھالی کہ ہاجرہ کے تینوں ناک کان کاٹیں گی (تاکہ بدصورت ہوجائیں اور حضرت ابراہیم کو ان سے نفرت ہوجائے) حضرت ابراہیم نے فرمایا : کیا تم اپنی قسم پوری کرنی چاہتی ہو ؟ حضرت سارہ نے عرض کیا : میں کیا کروں (میری قسم پوری ہونے کی کیا صورت ہے ؟ ) حضرت ابراہیم نے جواب دیا : ہاجرہ کے کانوں میں سوراخ کر دو اور اس کا ختنہ کر دو ۔ حضرت سارہ نے ایسا ہی کیا۔ حضرت ہاجرہ نے کان چھدنے کے بعد دو بالیاں کانوں میں پہن لیں ‘ اس سے ان کا حسن اور بڑھ گیا۔ حضرت سارہ بولیں : اس سے تو میں نے اس کے حسن میں اور اضافہ کردیا۔ غرض حضرت سارہ نے پسند نہیں کہا کہ حضرت ابراہیم ‘ حضرت ہاجرہ کے ساتھ رہیں ‘ مگر حضرت ابراہیم کو حضرت ہاجرہ سے بڑی محبت تھی (بہرحال) آپ حضرت ہاجرہ کو مکہ لے گئے اور چونکہ آپ کو حضرت ہاجرہ سے بڑی محبت تھی اور بغیر حضرت ہاجرہ کے نہیں رہ سکتے تھے ‘ اس لئے روزانہ براق پر سوار ہو کر شام سے مکہ کو حضرت ہاجرہ سے ملنے آیا کرتے تھے۔ بخاری نے صحیح میں اور بغوی نے اپنی سند سے حضرت ابن عباس کا بیان نقل کیا ہے کہ سب سے پہلے نطاق حضرت ہاجرہ نے اس غرض سے پہنا کہ قدموں کے نشانوں کو پیچھے سے نطاق کا سرا مٹاتا چلے اور حضرت سارہ کو ان کا نشان قدم معلوم نہ ہو (عرب کی عورتوں نے نطاق کا استعمال حضرت ہاجرہ سے ہی سیکھا تھا) ۔ غرض حضرت ابراہیم ‘ حضرت ہاجرہ اور ان کے لڑکے حضرت اسماعیل کو لے کر بیت اللہ کے پاس پہنچے اور مسجد سے بالائی مقام پر زمزم کے اوپر ایک بڑے درخت کے پاس دونوں کو بٹھایا۔ حضرت اسماعیل (ان دنوں) شیرخوار تھے ‘ حضرت ہاجرہ کا دودھ پیتے تھے۔ حضرت ابراہیم نے ایک خورجین جس میں چھوارے تھے اور ایک مشکیزہ پانی سے بھرا ہوا حضرت ہاجرہ کے پاس رکھ دیا ‘ پھر لوٹ پڑے۔ حضرت ہاجرہ نے پیچھا کیا اور کہا : ابراہیم ! آپ ہم کو اس ویران وادی میں (جہاں نہ کوئی آدمی ہے نہ کچھ اور چیز) چھوڑ کر کہاں جا رہے ہیں ؟ حضرت ہاجرہ نے یہ بات کئی بار کہی مگر حضرت ابراہیم نے منہ پھیر کر نہیں دیکھا۔ آخر حضرت ہاجرہ نے کہا : کیا اللہ نے آپ کو اس کا حکم دیا ہے ؟ حضرت ابراہیم نے فرمایا : ہاں۔ اس پر حضرت ہاجرہ بولیں : تو اللہ ہم کو ضائع نہیں کرے گا۔ پھر لوٹ آئیں۔ حضرت ابراہیم چل دئیے۔ جب حضرت ہاجرہ کی نظر سے غائب ہوگئے تو کعبے کی طرف منہ کر کے دونوں ہاتھ اٹھا کر ان الفاظ میں دعا کی : رَبَّنَآ اِنِّیْٓ اَسْکَنْتُ مِنْ ذُرِّیَّتِیْ ..... یَشْکُرُوْنَ تک۔ حضرت اسماعیل کی والدہ مشکیزہ کا پانی پیتی رہیں اور بچہ کو دودھ پلاتی رہیں ‘ یہاں تک کہ پانی ختم ہوگیا اور پیاس لگی اور بچہ بھی پیاسا ہوگیا تو چل دیں۔ بچہ کی طرف نظر اٹھائی تو بچہ اپنی زبان منہ میں گھما رہا تھا۔ یہ منظر دیکھ کر (بےتاب ہوگئیں اور) نظر پھیرلی اور چل کر کوہ صفا پر پہنچ گئیں۔ وہاں سے قریب تین پہاڑ صفا ہی تھا۔ صفا پر چڑھ کر اوپر کھڑی ہو کر وادی کی طرف دیکھنے لگیں کہ شاید کوئی نظر آجائے۔ جب کوئی نظر نہ آیا تو صفا سے اتر کر وادی میں پہنچیں اور قوت کے ساتھ دوڑنے والے آدمی کی طرح کرتا کا دامن اوپر کو اٹھا کر دوڑ کر وادی سے گذر کر مروہ پہاڑی پر پہنچیں اور ادھر ادھر نظر دوڑائی کہ کوئی نظر پڑجائے ‘ لیکن کوئی دکھائی نہ دیا۔ اس طرح سات بار کیا۔ حضرت ابن عباس کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اسی لئے (حاجی) لوگ صفا ومروہ کے درمیان دوڑتے ہیں۔ آخر (مرتبہ) جب مروہ پر پہنچیں تو ایک آواز سنی اور خود اپنے آپ سے کہنے لگیں : چپ۔ پھر کان لگا کر سنا تو پھر آواز سنائی دی ‘ کہنے لگیں : میں نے آواز تو سن لی ‘ اگر تیرے پاس کچھ مدد کا سامان ہو (تو ‘ لا) اچانک زمزم کے مقام پر ایک فرشتہ نمودار ہوا اور زمین کو ایڑی یا پر مار کر اس نے کھودا ‘ فوراً پانی نکل آیا۔ حضرت ہاجرہ پانی کا گھیرا بنانے لگیں اور اپنے ہاتھ سے چُلّو بنا کر ‘ پانی لے کر مشکیزہ میں بھرنے لگیں۔ جونہی چُلّو بھر کر اٹھاتی تھیں ‘ پانی اور ابل آتا تھا۔ حضرت ابن عباس کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اسماعیل کی والدہ پر اللہ کی رحمت ہو ‘ اگر وہ زمزم کو یونہی رہنے دیتیں ‘ یا یہ فرمایا کہ اگر وہ چُلّو نہ بھرتیں تو زمزم ایک جاری چشمہ ہوجاتا۔ غرض حضرت ہاجرہ نے خود پانی پیا اور اپنے بچہ کو دودھ بھی پلایا۔ فرشتہ نے کہا : تم ہلاکت کا اندیشہ نہ کرو۔ یہاں اللہ کا گھر ہے ‘ یہ لڑکا اور اس کے والد اللہ کے گھر کی تعمیر کریں گے ‘ اللہ اپنے گھر والوں کو ضائع نہیں کرے گا۔ کعبہ اس زمانہ میں ٹیلہ کی شکل پر زمین سے کچھ اونچا تھا۔ سیلاب آکر اس کے دائیں بائیں کناروں کو کاٹ کرلے جاتا تھا۔ حضرت ہاجرہ اسی حالت میں رہتی رہیں ‘ آخر بنی جرہم کا ایک قافلہ ادھر سے گذرا اور آکر مکہ سے نشیبی مقام پر اس نے پڑاؤ ڈالا۔ قافلہ والوں نے دیکھا کہ کچھ پرندے پانی کے اوپر اڑ رہے ہیں ‘ کہنے لگے : یہ پرندے یقیناً پانی پر گھوم رہے ہیں ‘ لیکن ہم تو اس وادی سے پہلے گذر چکے ہیں ‘ یہاں تو پہلے کوئی پانی نہ تھا۔ کچھ لوگوں کو (تفتیش احوال کیلئے) بھیجا ‘ انہوں نے جا کر دیکھا تو پانی موجود پایا۔ لوٹ کر آئے اور ساتھیوں کو اطلاع دے دی۔ اس کے بعد قافلہ والوں نے آکر حضرت اسماعیل کی والدہ سے گذارش کی کہ ہم کو اپنے پاس رہنے کی آپ اجازت دے دیں۔ حضرت ہاجرہ نے فرمایا : اچھا ‘ لیکن پانی پر تمہارا کوئی (مالکانہ) حق نہ ہوگا۔ قافلے والوں نے اس کا اقرار کرلیا۔ حضرت ابن عباس کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اسماعیل کی والدہ انس کی طالب تھیں (تنہائی کی وحشت دور کرنا چاہتی تھیں) پانی پر قبضہ انہی کا رہا۔ قافلہ والوں نے اپنے متعلقین کو بھی بلوا لیا اور سب وہیں مقیم ہوگئے۔ رفتہ رفتہ بہت خاندان بن گئے۔ حضرت اسماعیل بھی جوان ہوگئے ‘ بنی جرہم سے عربی بھی انہوں نے سیکھ لی اور جوان ہونے کے بعد سب کے محبوب بن گئے۔ بنی جرہم نے اپنی ہی ایک عورت سے ان کا نکاح بھی کردیا اور حضرت اسماعیل کی والدہ کی وفات بھی ہوگئی۔ حضرت اسماعیل کا نکاح ہوچکا تھا کہ حضرت ابراہیم (اپنی دعا کی) برکت کا معائنہ کرنے کیلئے تشریف لائے۔ باقی حصہ سورة بقرہ کی آیت واتَّخِذُوْا مِنْ مَّقَامِ اِبْرٰھِیْمَ مُصَلیًّ کی تفسیر کے ذیل میں نقل کردیا ہے۔ ربنا لیقیموا الصلوۃ اے ہمارے رب ! تاکہ وہ نماز قائم کریں۔ یعنی میں نے اپنی اولاد کو اس ویران وادی میں جہاں نہ کچھ کھانے کو ہے نہ آرام کا کوئی ذریعہ ہے ‘ صرف اس لئے رکھا ہے کہ وہ تیرے محترم گھر کے پاس نماز قائم کریں۔ رَبَّنَا کو مکرر ذکر کرنے سے اور درمیان میں لانے سے اس طرف اشارہ کرنا ہے کہ یہاں اپنی اولاد کو رکھنے سے میرا مقصود صرف اقامت صلوٰۃ ہے اور میری دعا کا مقصد بھی یہی ہے کہ اللہ ان کو نماز کی توفیق عطا فرمائے۔ بعض علماء کا قول ہے کہ لِیُقِیْمُوا امر کا صیغہ ہے ‘ اس سے آپ کا مقصد تھا اولاد کیلئے اقامت صلوٰۃ کی دعا کرنا ‘ گویا آپ نے یہ لفظ کہہ کر اولاد کو اقامت نماز کا حکم غائبانہ دیا اور اللہ سے دعا کی کہ ان کو اس کی توفیق عطا فرما دے۔ فجعل افئدۃ من الناس پس کچھ لوگوں کے دلوں کو بنا دے۔ مِنَ النَّاس میں مِنْ تبعیض کیلئے ہے ‘ یعنی کچھ لوگوں کے دل ان کی طرف پھیر دے۔ مجاہد نے کہا : اگر (بغیر مِنْ کے) اَفْءِدَۃً النَّاس فرماتے تو تمام فارسی ‘ رومی ‘ ہندی اور ترک تم پر ہجوم کر آتے۔ سعید بن جبیر نے کہا : یہودی ‘ عیسائی اور مجوسی بھی کعبہ کا حج کرنے لگتے ‘ مگر مِنَ النَّاس فرمایا : اب صرف مسلمان ہی حج کرتے ہیں۔ تھوی الیھم کہ (شوق و محبت میں) ان کی طرف تیزی کے ساتھ بڑھیں۔ سدی نے ترجمہ کیا کہ کچھ لوگوں کے دل ان کی طرف جھک جائیں۔ وارزقھم من الثمرات لعلھم یشکرون اور کھانے کیلئے ان کو پھل عطا فرما ‘ امید ہے کہ وہ (تیری نعمت کا) شکر ادا کریں گے۔ یعنی باوجودیکہ یہ وادی ویران ہے ‘ اس میں کھیتی باڑی اور باغ نہیں ہیں مگر ان کو یہاں پھل عطا فرما ‘ جس طرح شاداب مقامات پر رہنے والوں کو تو عطا فرماتا ہے۔ اللہ نے حضرت ابراہیم کی دعا قبول فرما لی ‘ وادی کو پرامن حرم بنا دیا ‘ یہاں ہر طرف سے پھل لائے جانے لگے یہاں تک کہ ایک ہی وقت اور ایک ہی زمانہ میں یہاں گرمی ‘ سردی اور ربیع و خریف کے پھل ملتے تھے۔
Top