Tafseer-e-Mazhari - Ibrahim : 38
رَبَّنَاۤ اِنَّكَ تَعْلَمُ مَا نُخْفِیْ وَ مَا نُعْلِنُ١ؕ وَ مَا یَخْفٰى عَلَى اللّٰهِ مِنْ شَیْءٍ فِی الْاَرْضِ وَ لَا فِی السَّمَآءِ
رَبَّنَآ : اے ہمارے رب اِنَّكَ : بیشک تو تَعْلَمُ : تو جانتا ہے مَا نُخْفِيْ : جو ہم چھپاتے ہیں وَمَا : اور جو نُعْلِنُ : ہم ظاہر کرتے ہیں وَمَا : اور نہیں يَخْفٰى : چھپی ہوئی عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر مِنْ : سے۔ کوئی شَيْءٍ : چیز فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَلَا : اور نہ فِي : مین السَّمَآءِ : آسمان
اے پروردگار جو بات ہم چھپاتے اور جو ظاہر کرتے ہیں تو سب جانتا ہے۔ اور خدا سے کوئی چیز مخفی نہیں (نہ) زمین میں نہ آسمان میں
ربنا انک تعلم ما نحفی وما نعلن اے ہمارے رب ! ہم جو کچھ چھپائے رکھیں یا ظاہر کریں تو سب کو جانتا ہے۔ یعنی ہمارے تمام احوال و مصالح سے واقف ہے اور ہم سے زیادہ ہم پر رحم کرنے والا ہے۔ ہم کو دعا کی ضرورت بھی نہیں ہے لیکن ہم اپنی عبدیت و بندگی کا مظاہرہ کرنے کیلئے تجھ سے دعا کرتے ہیں اور اپنی احتیاج کا اظہار کرنے اور تیری رحمت کی طلب میں اور عجلت اختیار کرنے کی غرض سے تجھ سے سوال کرتے ہیں۔ حضرت ابن عباس اور مقاتل کا قول ہے کہ ماَ نُخْفِیْ وَمَا نُعْلِنُ سے مراد ہے : حضرت اسماعیل اور ان کی والدہ کو وادی غیر زرع میں چھوڑنے کا غم جو حضرت ابراہیم کے دل میں پیدا ہوا تھا۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ مَا نُعْلِنُ سے مراد ہے : زاری اور تضرع اور ماَ نُخْفِیْ سے مراد ہے : غم جدائی۔ وما یخفی علی اللہ من شیء فی الارض ولا فی السماء اور اللہ سے کوئی چیز چھپی ہوئی نہیں ہے زمین میں نہ آسمان میں۔ وہ بالذات عالم ہے ‘ اس کے علم کی ہر چیز کی طرف نسبت برابر ہے ‘ لہٰذا ہر چیز اس کو معلوم ہے (ایسا نہیں ہے کہ کوئی چیز اس کو معلوم ہو اور کوئی نامعلوم) اکثر علماء کے نزدیک یہ اللہ کا قول ہے۔ بعض علماء اس کو حضرت ابراہیم کے کلام کا جزء قرار دیتے ہیں۔
Top