Tafseer-e-Mazhari - Ibrahim : 45
وَّ سَكَنْتُمْ فِیْ مَسٰكِنِ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْۤا اَنْفُسَهُمْ وَ تَبَیَّنَ لَكُمْ كَیْفَ فَعَلْنَا بِهِمْ وَ ضَرَبْنَا لَكُمُ الْاَمْثَالَ
وَّسَكَنْتُمْ : اور تم رہے تھے فِيْ : میں مَسٰكِنِ : گھر (جمع) الَّذِيْنَ : جن لوگوں نے ظَلَمُوْٓا : ظلم کیا تھا اَنْفُسَهُمْ : اپنی جانوں پر وَتَبَيَّنَ : اور ظاہر ہوگیا لَكُمْ : تم پر كَيْفَ : کیسا فَعَلْنَا : ہم نے (سلوک) کیا بِهِمْ : ان سے وَضَرَبْنَا : اور ہم نے بیان کیں لَكُمُ : تمہارے لیے الْاَمْثَالَ : مثالیں
اور جو لوگ اپنے آپ پر ظلم کرتے تھے تم ان کے مکانوں میں رہتے تھے اور تم پر ظاہر ہوچکا تھا کہ ہم نے ان لوگوں کے ساتھ کس طرح (کا معاملہ) کیا تھا اور تمہارے (سمجھانے) کے لیے مثالیں بیان کر دی تھیں
وسکنتم فی مسکن الذین ظلموا انفسھم اور جن لوگوں نے (کفر و معصیت کر کے) اپنے آپ پر خود ظلم کیا تھا (جیسے قوم نوح ‘ عاد ‘ ثمود وغیرہ) کیا ان کے گھروں میں ان کی جگہ پر تم نہیں رہے تھے۔ وتبین لکم کیف فعلنا بھم وضربنا لکم الامثال اور (کیا ان کے آثار قدیمہ کا مشاہدہ کر کے اور ان کی تباہیوں اور بربادیوں کی خبریں سن کر) تم پر ظاہر (نہ) ہوگیا تھا کہ ہم نے ان کے ساتھ کیا کیا اور (کیا) تمہاری عبرت کیلئے ہم نے (ان کے احوال کی) مثالیں (نہیں) بیان کردی تھیں ؟ یعنی کیا ہم نے پیغمبروں کی معرفت اور ان کی زبانی نہیں بیان کردیا تھا کہ تم کفر و استحقاق عذاب میں گزشتہ اقوام کی طرح ہو۔ یا یہ مطلب کہ گزشتہ اقوام کے حالات و اعمال اور ان کے نتائج جو ندرت میں مشہور کہاوتوں کی طرح ہوگئے تھے ‘ تم سے بیان نہ کر دئیے تھے۔ یا یہ مطلب ہے کہ تمہاری سبق آموزی کیلئے ہم نے قرآن میں مثالیں نہیں بیان کردی تھیں۔
Top