Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Mazhari - Ibrahim : 48
یَوْمَ تُبَدَّلُ الْاَرْضُ غَیْرَ الْاَرْضِ وَ السَّمٰوٰتُ وَ بَرَزُوْا لِلّٰهِ الْوَاحِدِ الْقَهَّارِ
يَوْمَ
: جس دن
تُبَدَّلُ
: بدل دی جائے گی
الْاَرْضُ
: زمین
غَيْرَ الْاَرْضِ
: اور زمین
وَالسَّمٰوٰتُ
: اور آسمان (جمع)
وَبَرَزُوْا
: وہ نکل کھڑے ہوں گے
لِلّٰهِ
: اللہ کے آگے
الْوَاحِدِ
: یکتا
الْقَهَّارِ
: سخت قہر والا
جس دن یہ زمین دوسری زمین سے بدل دی جائے گی اور آسمان بھی (بدل دیئے جائیں گے) اور سب لوگ خدائے یگانہ وزبردست کے سامنے نکل کھڑے ہوں گے
یوم تبدل الارض غیر الارض والسموت جس روز دوسری زمین بدل دی جائے گی ‘ اس زمین کے علاوہ اور آسمان بھی۔ یَوْمَ تُبَدَّلُ ‘ یَوْمَ یَأتیھم سے بدل ہے ‘ یا انتقام کا مفعول فیہ ہے ‘ یا اُذْکُرُوا محذوف کا مفعول بہ ہے اور السَّمٰوٰت کا عطف الْاَرْض پر ہے۔ تبدیل دو طرح کی ہوتی ہے : (1) تبدیل ذاتی یعنی ایک شئ کی بجائے دوسری چیز لے آئی جائے ‘ جیسے میں نے درہم کو دینار سے بدل لیا یا بدل دیا ‘ درہم دے کر دینار لے لیا۔ اللہ نے فرمایا ہے : بَدَّلْنَاھُمْ جُلُوْدًا غَیْرَھَا ہم ان کو ان کی کھالوں کی جگہ دوسری کھالیں دے دیں گے۔ (2) تبدیل وصفی (یعنی نفس شئ تو باقی رکھی جائے ‘ اس کی حالت شکل وغیرہ بدل دی جائے) جیسے بَدَّلْتُ الْحَلْقَۃَ بالْخَاتِم میں نے چھلا بدل کر انگوٹھی بنا دی ‘ یعنی چھلے کو پگھلا کر انگوٹھی کی شکل دے دی ‘ چھلے کی شکل کو انگوٹھی کی شکل میں تبدیل کردیا۔ عبدالرزاق ‘ عبد بن حمید ‘ ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے اپنی تفسیروں میں اور بیہقی نے صحیح سند کے ساتھ حضرت ابن مسعود کا قول اس آیت کی تشریح کے ذیل میں نقل کیا ہے۔ حضرت ابن مسعود نے فرمایا : یہ زمین بدل کر ایسی زمین کردی جائے گی جو چاندی کی طرح ہوگی جہاں نہ کبھی حرام خون بہایا گیا ہوگا نہ کوئی اور گناہ کیا گیا ہوگا۔ بیہقی نے یہ حدیث مرفوعاً بھی بیان کی ہے ‘ یعنی حضرت ابن مسعود کا قول نہیں ہے ‘ بلکہ رسول اللہ ﷺ کا قول ہے اور حضرت ابن مسعود راوی ہیں اور موقوفاً بھی ‘ یعنی حضرت ابن مسعود کا قول بھی قرار دیا ہے اور موقوف ہونے کو ترجیح دی ہے۔ میں کہتا ہوں : اس جگہ موقوف حدیث بھی مرفوع کی طرح ہے (واقعات قیامت کا بیان اجتہاد فکر و رائے سے کوئی صحابی نہیں کر سکتا کہ جس میں غلطی کا امکان ہو سکے۔ مبدء و معاد ملائکہ ‘ نبوت ‘ جنت و دوزخ اور مستقبل کے سلسلے میں جو اقوال کسی صحابی کی طرف منسوب ہیں ‘ وہ یقیناً صحابی کے ازخود نہیں ‘ ضرور رسول اللہ ﷺ سے سنے ہوئے ہیں ‘ احتیاطاً یا کسی اور وجہ سے رسول اللہ ﷺ کی طرف ان کی نسبت نہیں کی گئی۔ پس تبدیل ارض و سماء کے سلسلے میں بھی جو حضرت ابن مسعود کا قول ہے ‘ وہ یقیناً رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے۔ مترجم) ۔ ایک دوسری سند سے ابن جریر و حاکم نے بیان کیا کہ حضرت ابن مسعود نے فرمایا : یہ زمین بدل کر سفید زمین ہوجائے گی جیسے خالص چاندی۔ احمد ‘ ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے حضرت ابو ایوب کی روایت سے اور (صرف) ابن جریر نے حضرت انس کی روایت سے (موقوفاً ) بیان کیا : قیامت کے دن اللہ اس زمین کو چاندی کی ایسی زمین سے بدل دے گا جس پر گناہ نہیں کیا گیا ہوگا۔ ابن جریر نے ابوحمزہ کے سلسلے سے حضرت زید کی روایت سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے اس آیت کے ذیل میں فرمایا : یہ زمین چاندی کی طرح سفیدہو جائے گی۔ ابن ابی الدنیا نے صفت الجنۃ میں حضرت علی کی روایت سے اس آیت کی تشریح کے زیل میں بیان کیا کہ (حضرت علی نے فرمایا) زمین چاندی کی ہوگی اور آسمان سونے کا۔ ابن جریر نے مجاہد کا قول نقل کیا ہے کہ زمین ایسی ہوگی جیسے چاندی اور آسمان بھی ایسا ہی ہوگا۔ عبد بن حمید نے عکرمہ کا قول نقل کیا ہے ‘ عکرمہ نے کہا : ہم کو یہ (روایت) پہنچی ہے کہ یہ زمین لپیٹ دی جائے گی اور اس کے برابر ایک اور زمین ہوگی۔ اس زمین سے اس زمین کی طرف لوگوں کو لے جا کر جمع کیا جائے گا۔ صحیحین میں حضرت سہل بن سعد کی روایت آئی ہے ‘ حضرت سہل نے فرمایا کہ میں نے خود سنا کہ رسول اللہ ﷺ فرما رہے تھے : قیامت کے دن لوگوں کو ایک سفید زمین پر جمع کیا جائے گا جس کا رنگ خاکستری (سفیدی آفریں مٹیالا) ہوگا اور چھنے ہوئے آٹے کی ٹکیہ کی طرح (ہموار و ہم رنگ) ہوگی جس کسی کی کوئی (عمارت ‘ منارہ ‘ گنبد وغیرہ غرض کوئی) نشانی نہ ہوگی۔ بیہقی نے بسند سدی صغیر بحوالۂ کلبی از ابو صالح اس آیت کی تشریح میں حضرت ابن عباس کا قول نقل کیا ہے کہ اس میں کمی بیشی کردی جائے گی۔ ٹیلے ‘ پہاڑ ‘ وادیاں ‘ درخت اور جو کچھ اس زمین میں ہے ‘ ختم کردیا جائے گا اور عکاظ کے چمڑے کی طرح اس کو کھینچ کر پھیلایا جائے گا۔ وہ چاندی کی طرح ایک سفید زمین ہوگی جس پر کوئی خون نہیں بہایا گیا ہوگا اور نہ کوئی گناہ کیا گیا ہوگا اور آسمانوں کے سورج ‘ چاند ‘ ستارے ختم کر دئیے جائیں گے۔ حاکم نے حضرت ابن عمر کا بیان نقل کیا ہے کہ جب قیامت کا دن ہوگا تو چمڑے کی طرح زمین کو کھینچ کر پھیلا دیا جائے گا اور سب مخلوق کو (اس پر) جمع کیا جائے گا۔ حاکم نے عمدہ سند کے ساتھ حضرت جابر کی روایت سے رسول اللہ ﷺ کا فرمان نقل کیا ہے کہ قیامت کے دن چمڑے کے کھینچنے کی طرح زمین کو کھینچ کر پھیلا دیا جائے گا ‘ پھر کسی آدمی کیلئے قدموں کے رکھنے سے زیادہ جگہ نہ ہوگی ‘ پھر سب سے پہلے مجھے پکارا جائے گا اور میں سجدہ میں گر پڑوں گا ‘ پھر مجھے اجازت ملے گی تو اٹھ کر کھڑا ہوجاؤں گا اور عرض کروں گا : اے میرے رب ! یہ جبرئیل ہیں (حضرت جبرئیل اس وقت رحمن کے دائیں جانب ہوں گے اور حضرت جبرئیل نے اس سے پہلے رحمن کو کبھی نہ دیکھا ہوگا) انہوں نے مجھے اطلاع دی تھی کہ آپ نے ان کو میرے پاس بھیجا تھا۔ حضرت جبرئیل خاموش ہوں گے ‘ کوئی بات نہیں کریں گے۔ اللہ فرمائے گا : اس نے سچ کہا تھا۔ پھر اللہ مجھے شفاعت کرنے کی اجازت عطا فرمائے گا۔ میں عرض کروں گا : اے میرے رب ! تیرے بندے زمین کے تمام اطراف میں ہیں۔ یہی مقام محمود ہوگا (ا اللہ کی حمد کرنے کا مقام جس پر قیامت کے دن رسول اللہ ﷺ کو فائز کیا جائے گا) ۔ صحیحین میں حضرت ابو سعید خدری کی روایت سے آیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : قیامت کے دن زمین ایک روٹی ہوگی جو اللہ اپنے ہاتھ سے اہل جنت کی مہمانی کیلئے تیار کرے گا ‘ جیسے تم لوگ سفر کیلئے اپنی روٹی تیار کرتے ہو (اس حدیث میں نُزُلاً لِاَّھْلِ الْجَنَّۃ کا لفظ آیا ہے ‘ ہم نے نُزُل کا ترجمہ مہمانی کیا ہے خواہ مہمان کیلئے تیار کیا ہوا کھانا یا کوئی اور چیز جو کھانے کیلئے کھانے سے پہلے پیش کی جائے) داروردی نے کہا : نُزُل اس چیز کو کہتے ہیں جو طعام مہمانی سے پہلے مہمان کو پیش کی جاتی ہے۔ مراد یہ ہے کہ اہل جنت کو جنت میں پہنچنے تک مختلف مواقف و مقامات پر بطور نُزُل زمین کی روٹی پیش کی جائے گی اور آخر وہ جنت میں پہنچ جائیں گے۔ اسی طرح ابن مرجان نے الارشاد میں بیان کیا ہے کہ زمین بدل کر ایک روٹی کردی جائے گی (جس کو) مؤمن اپنے قدموں کے درمیان سے (اٹھا کر) کھائے گا اور حوض (غالباً کوثر یا تسنیم) کا پانی پئے گا۔ ابن حجر نے لکھا ہے : اس سے مستفاد ہوتا ہے کہ میدان حشر کے سارے مواقف کی پوری مدت میں مؤمنوں کو بھوک کی سزا نہیں دی جائے گی بلکہ اللہ اپنی قدرت سے زمین کی فطرت بدل دے گا کہ اللہ کی مشیّت کے مطابق مؤمن اپنے قدموں کے نیچے سے بغیر کمائی اور تکلیف کے اٹھا کر (روٹی) کھائیں گے ‘ اسی کی تائید کرتا ہے۔ سعید بن جبیر کا وہ قول جو ابن جریر نے نقل کیا ہے کہ زمین سفید روٹی ہوجائے گی جو مؤمن اپنے قدموں کے نیچے سے (اٹھا کر) کھائے گا ‘ اسی طرح کا محمد بن کعب کا قول بھی مروی ہے۔ بیہقی نے عکرمہ کا قول نقل کیا ہے کہ زمین بدل کر سفید مثل روٹی کے ہوجائے گی جس کو اہل اسلام حساب سے فراغت کے وقت تک کھاتے رہیں گے۔ امام ابو جعفر یعنی امام باقر کا قول بھی اسی روایت میں اسی طرح آیا ہے۔ خطیب نے حضرت ابن مسعود کا قول نقل کیا ہے کہ قیامت کے دن لوگوں کا حشر ایسی حالت میں ہوگا کہ بہت زیادہ بھوکے ہوں گے کہ ایسے بھوکے کبھی نہیں ہوئے ہوں گے ‘ بہت زیادہ پیاسے ہوں گے کہ ایسے پیاسے کبھی نہیں ہوئے ہوں گے بالکل برہنہ ہوں گے کہ کبھی ایسے ننگے نہ رہے ہوں گے اور ایسے تھکے ہوئے ہوں گے کہ کبھی ایسے نہ تھکے ہوں گے۔ پس جس نے ( دنیا میں) اللہ کیلئے کھانا کھلایا ہوگا ‘ اللہ (اس روز) اس کو کھانا کھلائے گا اور جس نے اللہ کیلئے پانی پلایا ہوگا ‘ اللہ اس کو پانی پلائے گا اور جس نے اللہ کے واسطے لباس پہنایا ہوگا ‘ اللہ اس کو لباس پہنائے گا اور جس نے (ا اللہ کیلئے) کوئی عمل کیا ہوگا ‘ اللہ اس کیلئے کافی ہوگا۔ ابن جریر نے محمد بن کعب کا قول اس آیت کی تفسیر کے ذیل میں نقل کیا ہے ‘ ابن کعب نے کہا : آسمان باغ ہوجائیں گے اور سمندر کی جگہ آگ ہوجائے گی اور زمین تبدیل کر کے کچھ اور کردی جائے گی۔ حضرت ابن مسعود کا ایک قول آیا ہے کہ قیامت کے دن ساری زمین آگ ہوجائے گی۔ کعب احبار کا قول ہے کہ سمندر کی جگہ آگ ہوجائے گی۔ مسلم نے حضرت ثوبان کی روایت سے لکھا ہے کہ ایک یہودی عالم نے خدمت گرامی میں حاضر ہو کر دریافت کیا : جس روز زمین دوسری زمین میں تبدیل کردی جائے گی ‘ اس روز لوگ کہاں ہوں گے ؟ حضرت ﷺ نے فرمایا : پل سے ورے تاریکی میں۔ مسلم نے حضرت عائشہ کا بیان نقل کیا ہے ‘ ام المؤمنین نے فرمایا : میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ﷺ ! بیان فرمائیے کہ جس روز زمین تبدیل کردی جائے گی تو لوگ کہاں ہوں گے ؟ فرمایا : صراط پر۔ بیہقی نے کہا : اس حدیث میں صراط کا لفظ بطور مجاز استعمال کیا گیا ہے۔ چونکہ لوگوں کو (اس کے بعد) صراط سے گزرنا ہی ہوگا ‘ اسلئے بطور مجاز صراط پر ہونے کی صراحت فرمائی۔ اب حضرت ثوبان کی روایت سے اس روایت کی مطابقت ہوجائے گی۔ حضرت ثوبان کی روایت میں ” پل سے ورے تاریکی میں “ آیا ہے۔ اس کے علاوہ یہ امر بھی ہے کہ تبدیل ارضی یعنی اس زمین سے منتقل ہو کر ارض موقف پر پہنچنا تو زجرہ (جھڑکی یا جھنجھوڑ) کے وقت ہوگا (جو پل صراط پر پہنچنے سے پہلے ہوگا) ۔ بیہقی نے حضرت ابی بن کعب کا قول نقل کیا ہے کہ آیت وَحُمِلَتِ الْاَرْضُ وَالْجِبَالُ فَدُکَّتَا دَکَّۃً وَاحِدَۃً کی تشریح میں آپ نے فرمایا : دونوں خاک ہوجائیں گے جو کافروں کے چہروں پر پڑے گی ‘ مؤمنوں کے چہروں پر نہیں پڑے گی۔ وُجُوْہٌ یَّوْمَءِذٍ عَلَیْھَا غَبَرَۃٌ تَرْھَقُھَا قَتَرَۃٌ کا یہی مطلب ہے ‘ کافروں کے چہروں پر اس روز خاک ہوگی جن پر سیاہی چڑھی ہوگی۔ سیوطی نے لکھا ہے : قدماء کے درمیان اس مسئلہ میں اختلاف رہا ہے کہ کیا تبدیل ارض سے مراد صرف تبدیل اوصاف (احوال ‘ رنگ ‘ ہیئت وغیرہ) ہے یا تبدیل ذات ہی ہوجائے گی۔ مؤخر الذکر قول کو ابن ابی حمزہ نے ترجیح دی ہے اور صراحت کی ہے کہ یہ دنیا کی زمین نابود ہوجائے گی اور موقف قیامت کی نئی زمین پیدا کی جائے گی۔ شیخ ابن حجر نے لکھا ہے کہ تبدیل ارض کی احادیث اور زمین کو کھینچ کر پھیلانے اور اس میں کمی بیشی کرنے کی احادیث میں کوئی تضاد نہیں ‘ کیونکہ یہ سارے حوادث ارض دنیا پر واقع ہوں گے اور اس موقف کی زمین اس کے علاوہ ہوگی۔ یہ زمین بدل جائے گی تو ایک جھڑکی سے سب لوگ یہاں سے نکل کر ارض محشر میں پہنچ جائیں گے۔ ابن حجر نے لکھا ہے : اسی طرح ان احادیث میں بھی باہم منافات نہیں جن میں سے کسی میں زمین کا روٹی ہوجانا اور کسی میں خاک ہوجانا اور کسی میں آگ ہوجانا مذکور ہے۔ کچھ زمین روٹی بن جائے گی ‘ کچھ خاک ہوجائے گی اور سمندر کی زمین آگ ہوجائے گی۔ حضرت ابی بن کعب کا اثر اسی پر دلالت کر رہا ہے۔ (حضرت مفسر نے فرمایا) میں کہتا ہوں کہ مؤمنوں کے قدموں کے نیچے کی زمین روٹی بن جائے گی اور کافروں کے قدموں کے نیچے کی زمین خاک اور آگ ہوجائے گی۔ قرطبی نے لکھا ہے کہ صاحب افصاح نے ان تمام متضاد احادیث کا تعارض دور کرنے کیلئے کہا ہے کہ زمین و آسمان کی تبدیلی دو مرتبہ ہوگی : پہلی مرتبہ نفخۂ صعق (پہلی مرتبہ صور پھونکنے) سے پہلے ہوگی کہ ستارے جھڑ جائیں گے ‘ چاند اور سورج بےنور ہوجائیں گے ‘ آسمان تانبے کی طرح سرخ ہوجائے گا ‘ اس کا پوست اتار لیا جائے گا ‘ پہاڑ اڑے اڑے پھریں گے ‘ سمندر آگ ہوجائیں گے ‘ زمین میں لرزہ پیدا ہوجائے گا او وہ پارہ پارہ ہوجائے گی ‘ اس کی ہیئت ہی بدل جائے گی ‘ پھر پہلا صورپھونکا جائے گا تو آسمان لپیٹ دئیے جائیں گے ‘ آسمان بدل کر دوسرا آسمان ہوجائے گا اور زمین کو کھینچ کر پھیلا دیا جائے گا اور ویسا ہی دوبارہ کردیا جائے گا جیسے وہ پہلے تھی۔ اس کے اندر قبریں ہوں گی جن کے اندر مردے ہوں گے۔ پھر (دوبارہ صور پھونکے جانے پر) زمین میں دوسری تبدیلی ہوگی ‘ یہ اس وقت ہوگا جب لوگ میدان حشر میں کھڑے ہوں گے ‘ ایسی حالت میں روئے زمین ‘ جس کو ساہرہ کہا جائے گا اور اس پر حساب فہمی ہوگی ‘ بدل دیا جائے گا۔ اس وقت زمین چاندی کی ہوگی ‘ سفید خاکستری رنگ ہوگا جس پر نہ خوں ریزی کی گئی ہوگی نہ کوئی گناہ کیا گیا ہوگا۔ اس تبدیلی کے وقت لوگ صراط پر کھڑے ہوں گے اور سب اس میں سما جائیں گے۔ جو بچیں گے ‘ وہ جہنم کے پل پر ٹھہرے ہوں گے۔ دوزخ اس وقت منجمد ہوگی۔ حضرت عبد اللہ کی روایت میں جو آیا ہے کہ زمین آگ ہوجائے گی ‘ اس سے یہی مراد ہے۔ جب لوگ صراط سے گزر جائیں گے اور (مؤمن) انبیاء کے حوضوں پر پہنچ کر قیام کریں گے اور حیاض انبیاء کا پانی پئیں گے تو زمین روٹی کی ایک ٹکیہ بنا دی جائے گی۔ جو جنت میں جانے والے ہوں گے ‘ وہ سب اس روٹی میں سے کھائیں گے۔ جنت کے بیل کے جگر یا مچھلی کی جگری کا ان کیلئے سالن ہوگا۔ طبرانی نے الاوسط میں اور ابن عدی نے ضعیف سند کے ساتھ بیان کیا ہے کہ قیامت کے دن سوائے مسجدوں کے سب زمین نابود ہوجائے گی ‘ مساجد کو باہم ملا دیا جائے گا (یعنی تمام مساجد یکجا جمع کردی جائیں گی) ۔ میں کہتا ہوں : اگر یہ روایت صحیح ثابت ہوجائے تو شاید سب مساجد کی زمین جنت کی زمین بنا دی جائے۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا تھا : میرے گھر اور میرے ممبر کے درمیان جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے۔ رواہ الشیخان فی الصحیحین واحمد والنسائی عن عبد اللہ بن زید وفی الصحیحین والترمذی عن ابی ہریرۃ۔ وبرزوا اللہ الواحد القھار اور (قبروں سے نکل کر حساب فہمی اور جزا و سزا کیلئے) ایک غالب اللہ کے سامنے آئیں گے۔ واحد وقہار ‘ دو صفتیں ذکر کرنے سے یہ بات بتانی ہے کہ معاملہ بہت سخت ہوگا۔ ایسے اللہ کی پیشی ہوگی جو سب پر غالب ہے ‘ جس سے مقابلہ ممکن نہیں۔ نہ اس کے سوا کہیں پناہ کی جگہ ہوگی ‘ نہ فریاد کا مقام۔
Top