Tafseer-e-Mazhari - Ibrahim : 49
وَ تَرَى الْمُجْرِمِیْنَ یَوْمَئِذٍ مُّقَرَّنِیْنَ فِی الْاَصْفَادِۚ
وَتَرَى : اور تو دیکھے گا الْمُجْرِمِيْنَ : مجرم (جمع) يَوْمَئِذٍ : اس دن مُّقَرَّنِيْنَ : باہم جکڑے ہوئے فِي : میں الْاَصْفَادِ : زنجیریں
اور اس دن تم گنہگاروں کو دیکھو گے کہ زنجیروں میں جکڑے ہوئے ہیں
وتری المجرمین یوئمذ مقرنین فی الاصفاد اور اس روز تم مجرموں یعنی کافروں کو طوق و زنجیر میں جکڑا ہوا دیکھو گے۔ سب باہم ایک ساتھ بندھے ہوئے ہوں گے ‘ عقائد و اعمال کی مشارکت کی وجہ سے ایک ساتھ زنجیروں میں گرفتار بھی ہوں گے۔ سعید بن منصور نے حضرت عمر بن خطاب کا قول نقل کیا کہ نیک آدمی کو نیک آدمی کے ساتھ جنت میں اور بد آدمی کو بد آدمی کے ساتھ دوزخ میں ملا دیا جائے گا۔ یا یہ مراد ہے کہ شیطانوں کے ساتھ ان کو ملا دیا جائے گا۔ یا یہ مطلب ہے کہ باطل عقائد اور نادرست اعمال جو دنیا میں ان کے تھے ‘ انہی کے ساتھ ان کا جوڑ لگا دیا جائے گا ‘ یا ہاتھوں اور پاؤں کو گردنوں سے ملا کر زنجیروں میں جکڑ دیا جائے گا۔ اَصَفَاد جمع صفد واحد ‘ بیڑیاں ‘ ہتھکڑیاں اور طوق۔ صَفَدْتُہٗ میں نے اس کو خوب مضبوطی کے ساتھ زنجیروں میں جکڑ دیا۔
Top