Tafseer-e-Mazhari - Ibrahim : 50
سَرَابِیْلُهُمْ مِّنْ قَطِرَانٍ وَّ تَغْشٰى وُجُوْهَهُمُ النَّارُۙ
سَرَابِيْلُهُمْ : ان کے کرتے مِّنْ : سے۔ کے قَطِرَانٍ : گندھک وَّتَغْشٰى : اور ڈھانپ لے گی وُجُوْهَهُمُ : ان کے چہرے النَّارُ : آگ
ان کے کرتے گندھک کے ہوں گے اور ان کے مونہوں کو آگ لپیٹ رہی ہوگی
سرابیلھم من قطران ان کے کرتے قطران (تارکول وغیرہ) کے ہوں گے۔ ابہل کا نچوڑا ہوا عرق جو آگ پر پکا لیا جائے ‘ قطران کہلاتا ہے۔ یہ سیاہ ‘ بدبودار ہوتا ہے ‘ خارشتی اونٹوں کے بدن پر ملا جاتا ہے۔ یہ اتنا تیز ہوتا ہے کہ تیزی کی وجہ سے خارشت کو جلا دیتا ہے۔ یہ بہت جلد آگ پکڑ لیتا ہے۔ دوزخیوں کے بدن پر اس کو ملا جائے گا اور اس کا دوزخیوں کے جسم پر لیپ مثل کرتے کے ہوجائے گا۔ عکرمہ اور یعقوب کی روایت میں مِنْ قَطِرِاٰنٍ آیا ہے۔ قَطِر کا معنی ہے : پگھلا ہوا تانبا اور پیتل۔ آنٍ (اصل میں آنی تھا) کھولتا ‘ ابلتا ہوا۔ وتغشی وجوھھم النار اور آگ ان کے چہروں پر لپٹی ہوگی۔ ظاہری اعضاء میں چہرہ ممتاز حیثیت رکھتا ہے ‘ اسی لئے خصوصیت کے ساتھ چہروں کا ذکر کیا۔ جس طرح باطنی اعضاء میں دل کی حیثیت ممتاز ہے اور اسی امتیاز کی وجہ سے تَطَّلِعُ عَلَی الْاَفْءِدَۃِ فرمایا ہے۔ یا یوں کہا جائے کہ جب انہوں نے حق کی طرف اپنا رخ نہیں کیا اور دماغی حواس سے غور نہیں لیا باوجودیکہ آلات شعور و ادراک کی تخلیقی غرض ہی یہ تھی کہ حق پر غور کرنے کا کام ان سے لیا جائے ‘ اسلئے قیامت کے دن ان کے چہروں پر آگ چھا جائے گی اور چونکہ ان کے دل و ایمان معرفت سے خالی اور جہالتوں سے پُر تھے ‘ اسلئے آگ ان کے دلوں کو جھانکے گی۔
Top