Tafseer-e-Mazhari - Ibrahim : 52
هٰذَا بَلٰغٌ لِّلنَّاسِ وَ لِیُنْذَرُوْا بِهٖ وَ لِیَعْلَمُوْۤا اَنَّمَا هُوَ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ وَّ لِیَذَّكَّرَ اُولُوا الْاَلْبَابِ۠   ۧ
هٰذَا بَلٰغٌ : یہ پہنچادینا (پیغام) لِّلنَّاسِ : لوگوں کے لیے وَ : اور لِيُنْذَرُوْا : تاکہ وہ ڈرائے جائیں بِهٖ : اس سے وَلِيَعْلَمُوْٓا : اور تاکہ وہ جان لیں اَنَّمَا : اس کے سوا نہیں هُوَ : وہ اِلٰهٌ : معبود وَّاحِدٌ : یکتا وَّلِيَذَّكَّرَ : اور تاکہ نصیحت پکڑیں اُولُوا الْاَلْبَابِ : عقل والے
یہ قرآن لوگوں کے نام (خدا کا پیغام) ہے تاکہ ان کو اس سے ڈرایا جائے اور تاکہ وہ جان لیں کہ وہی اکیلا معبود ہے اور تاکہ اہل عقل نصیحت پکڑیں
ھٰذا یہ یعنی قرآن یا سورت یا سورت کے اندر آیت ولا تحسبن اللہ میں جو وعظ و نصیحت درج ہے۔ بلغ للناس لوگوں کی نصیحت کیلئے کافی ہے (یعنی پوری نصیحت ہے) ۔ ولینذروا بہ ولیعملوا انما ھو الہ واحد ولیذکر اولوا الالباب اور تاکہ اس کے ذریعہ عذاب سے ڈرائے جائیں اور تاکہ اس بات کا یقین کرلیں کہ وہی ایک معبود برحق ہے اور تاکہ دانشمند لوگ نصیحت حاصل کریں۔ جس عذاب قیامت سے ان کو ڈرایا جائے گا اور وہ ڈر جائیں گے تو یہ خوف ان کو غور و فکر کرنے پر آمادہ کر دے گا اور غور و تامل کے بعد وہ آیات اور نشانیاں ان کے سامنے آجائیں گی جو اللہ کی توحید کو ثابت کرنے والی ہیں۔ نتیجہ یہ ہوگا کہ وہ اللہ کو واحد لا شریک مان لیں گے اور تسلیم توحید کے بعد اللہ کی نافرمانی سے رک جائیں گے۔ ان آیات میں اللہ نے بلاغ قرآن کے تین فائدے بیان فرمائے۔ تمام آسمانی کتابیں نازل ہونے کی یہی تین حکمتیں ہیں : 1) پیغمبروں کے ذریعہ سے لوگوں کو اللہ کی نافرمانی سے ڈرانا تاکہ اتمام حجت ہوجائے۔ 2) انسان کی قوت فکریہ کی تکمیل۔ قوت فکریہ کا انتہائی کمال اعتراف توحید ہے۔ 3) قوت عملیہ کی درستی جو نصیحت پذیری اور اختیار تقویٰ سے حاصل ہوتی ہے۔ والحمد اللہ رب العٰلمین وصلّی اللہ تعالیٰ عَلٰی خیر خلقہ محمد واٰلہٖ و اصحابہ اجمعین وعلٰی سائر الانبیاء والمرسلین وعلی اھل طاعتہ اجمعین تفسیر سورة ابراہیم کی تالیف بحمد اللہ 1202 ھ ؁ کو ختم ہوئی تفسیر سورة ابراہیم کا ترجمہ بتوقیق 15؍جمادی الثانی 1387 ھ ؁ کو ختم ہوا۔
Top