Tafseer-e-Mazhari - Al-Hijr : 33
قَالَ لَمْ اَكُنْ لِّاَسْجُدَ لِبَشَرٍ خَلَقْتَهٗ مِنْ صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَاٍ مَّسْنُوْنٍ
قَالَ : اس نے کہا لَمْ اَكُنْ : میں نہیں ہوں لِّاَسْجُدَ : کہ سجدہ کروں لِبَشَرٍ : انسان کو خَلَقْتَهٗ : تو نے اس کو پیدا کیا مِنْ : سے صَلْصَالٍ : کھکھناتا ہوا مِّنْ : سے حَمَاٍ : سیاہ گارا مَّسْنُوْنٍ : سڑا ہوا
(اس نے) کہا کہ میں ایسا نہیں ہوں کہ انسان کو جس کو تو نے کھنکھناتے سڑے ہوئے گارے سے بنایا ہے سجدہ کروں
قال لم اکن لاسجد لبشر خلقتہ من صلصال من حما مسنون ابلیس نے (اپنی بیوقوفی کی وجہ سے) کہا : میں تو ایک ایسے (کثیف) انسان کو سجدہ کر ہی نہیں سکتا جس کو تو نے کھنکھناتی ہوئی سڑی کیچڑ سے بنایا ہے۔ مٹی کا درجہ تو تمام عناصر میں نچلا ہے۔ مجھے تو نے آگ سے بنایا ہے اور آگ تمام عناصر سے لطیف اور سب سے اعلیٰ و اشرف ہے۔ سورة اعراف میں اس کی مزید تشریح آچکی ہے۔
Top