Tafseer-e-Mazhari - Al-Hijr : 79
فَانْتَقَمْنَا مِنْهُمْ١ۘ وَ اِنَّهُمَا لَبِاِمَامٍ مُّبِیْنٍؕ۠   ۧ
فَانْتَقَمْنَا : ہم نے بدلہ لیا مِنْهُمْ : ان سے وَاِنَّهُمَا : اور بیشک وہ دونوں لَبِاِمَامٍ : راستہ پر مُّبِيْنٍ : کھلے
تو ہم نے ان سے بھی بدلہ لیا۔ اور یہ دونوں شہر کھلے رستے پر (موجود) ہیں
فانتقمنا منھم پس ہم نے ان سے انتقام لیا (ان کو ان کے جرم کی سزا دی) اللہ نے سات روز تک ان پر سخت گرمی کو مسلط کردیا۔ سات روز کے بعد بادل کا ایک ٹکڑا آیا ‘ لوگ آرام لینے اور کچھ سکھ پانے کیلئے اس کے سایہ میں آگئے ‘ لیکن اللہ نے اس بادل سے ان پر آگ برسائی اور سب جل بھن کر خاک ہوگئے۔ اس عذاب کو عذاب یوم الظلہ (سایہ کے دن کا عذاب) کہا گیا ہے۔ وانھما لبامام مبین اور دونوں (قوموں کی) بستیاں صاف سڑک پر (واقع) ہیں۔ ھُمَا (دونوں) سے مراد ہیں : قوم لوط کی بستی سدوم اور قوم شعیب کی بستی ایکہ۔ بعض اہل تفسیر کا قول ہے کہ ایکہ اور مدین مراد ہیں کیونکہ ان دونوں شہروں کی اصلاح کیلئے حضرت شعیب کو پیغمبر بنا کر بھیجا گیا تھا۔ اوپر کی آیت میں ایک کا ذکر کردیا گیا (اصحاب الایکۃ کا ذکر کردیا) دوسری بستی کا ذکر اس جگہ ضروری نہیں تھا۔ اِمَامٍ مُّبِیْن کھلا ہوا راستہ ‘ طریق واضح۔ جس کو دیکھ کر مکہ والے عبرت حاصل کرسکتے تھے (سفر میں اس راستہ پر جاتے تھے) امام ہر وہ چیز جس کی پیروی کی جائے (یعنی اس کو نمونۂ عمل ‘ یا پیشوا ‘ یا دستور کار بنا لیا جائے) لوح محفوظ کو اور معمار کی گنیا کی ڈور کو اور راستہ کو بھی اسی مناسبت سے امام کہا جاتا ہے (جہاں کے تمام واقعات لوح محفوظ کی تحریر کے موافق ہوتے ہیں۔ معمار اپنی گنیا کے ڈورے سے تعمیر کو ناپتا اور اندازہ کرتا ہے اور راستے پر بھی سبھی لوگ چلتے ہیں ‘ راہ سب کیلئے راہ نما ہوتی ہے) ۔
Top