Tafseer-e-Mazhari - Al-Hijr : 94
فَاصْدَعْ بِمَا تُؤْمَرُ وَ اَعْرِضْ عَنِ الْمُشْرِكِیْنَ
فَاصْدَعْ : پس صاف صاف کہہ دیں آپ بِمَا : جس کا تُؤْمَرُ : تمہیں حکم دیا گیا وَاَعْرِضْ : اور اعراض کریں عَنِ : سے الْمُشْرِكِيْنَ : مشرک (جمع)
پس جو حکم تم کو (خدا کی طرف سے) ملا ہے وہ (لوگوں کو) سنا دو اور مشرکوں کا (ذرا) خیال نہ کرو
فاصدع بما تؤمر جو آپ کو حکم دیا جا رہا ہے ‘ اس کو علی الاعلان بیان کر دیجئے۔ حضرت ابن عباس نے اِصْدَعْ کا ترجمہ کیا ہے : ظاہر کر دو ۔ اللہ نے اپنے رسول ﷺ کو اظہار دعوت کا حکم دیا ہے۔ عبد اللہ بن عبیدہ کی روایت میں آیا ہے کہ اس آیت کے نزول سے پہلے رسول اللہ ﷺ اسلام و ایمان کی دعوت پوشیدہ طور پر دیا کرتے تھے ‘ اس آیت کے نزول کے بعد رسول اللہ ﷺ اور آپ کے ساتھی کھل کر سامنے آگئے۔ حضرت ابن عباس کا ایک اور قول یہ بھی آیا ہے کہ اِصْدَعْ بِمَا تُؤْمَر کا ترجمہ ہے : دعوت کو جاری رکھو۔ ضحاک نے ترجمہ کیا : اطلاع دے دو ‘ اعلان کر دو ۔ اخفش نے کہا : قرآن کے ذریعہ سے حق کو باطل سے جدا کر دو ۔ سیبویہ نے کہا : جیسا تم کو حکم دیا جا رہا ہے ‘ اس کے موافق فیصلہ کرو۔ لغت میں صَدْعٌ کا معنی ہے : الگ الگ کردینا (پھاڑ دینا) جدا جدا کردینا ‘ فصل کردینا (لغوی معنی کی مناسبت سے علماء نے مرادی معنی جداجدا بیان کئے ہیں۔ واعرض عن المشرکین اور مشرکوں کی طرف کوئی توجہ نہ کرو (یعنی مشرکوں کی پرواہ نہ کرو۔ مترجم) بعض علماء نے کہا : آیت قتال سے یہ آیت منسوخ ہوگئی۔
Top