Tafseer-e-Mazhari - An-Nahl : 107
ذٰلِكَ بِاَنَّهُمُ اسْتَحَبُّوا الْحَیٰوةَ الدُّنْیَا عَلَى الْاٰخِرَةِ١ۙ وَ اَنَّ اللّٰهَ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الْكٰفِرِیْنَ
ذٰلِكَ : یہ بِاَنَّهُمُ : اس لیے کہ وہ اسْتَحَبُّوا : انہوں نے پسند کیا الْحَيٰوةَ الدُّنْيَا : زندگی دنیا عَلَي : پر الْاٰخِرَةِ : آخرت وَاَنَّ : اور یہ کہ اللّٰهَ : اللہ لَا يَهْدِي : ہدایت نہیں دیتا الْقَوْمَ : لوگ الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع)
یہ اس لئے کہ انہوں نے دنیا کی زندگی کو آخرت کے مقابلے میں عزیز رکھا۔ اور اس لئے خدا کافر لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا
ذلک بانھم استحبوا الحیوۃ الدنیا علی الاخرۃ وان اللہ لا یھدی القوم الکفرین یہ (ایمان کے بعد کفر یا وعید) اس وجہ سے ہے کہ انہوں نے دنیوی زندگی کو اخروی زندگی پر ترجیح دے رکھی ہے اور یہ (سبب بھی ہے) کہ اللہ ان لوگوں کو راہ پر نہیں لاتا جو (اس کے علم میں) کافر ہیں۔ یعنی ایسا راستہ نہیں بتاتا کہ وہ ایمان پر جم جائیں اور نہ ان کو کج روی سے بچاتا ہے۔ اللہ نے اس آیت میں کافروں کے کفر کے دو سبب بیان فرمائے ہیں : ایک ظاہری ‘ دوسرا حقیقی۔ ظاہری سبب تو یہ تھا کہ انہوں نے خود کفر کو پسند کر رکھا تھا اور آیات الٰہی میں غور نہیں کرتے تھے اور حقیقی سبب یہ تھا کہ اللہ ان کو ہدایت یاب کرنا نہیں چاہتا تھا۔ اس سے معلوم ہوا کہ انسان کے اعمال جبر اور قدر کے درمیان ہیں (نہ انسان بالکل قادر ہے نہ محض مجبور اور بےاختیار) ۔
Top