Tafseer-e-Mazhari - An-Nahl : 114
فَكُلُوْا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللّٰهُ حَلٰلًا طَیِّبًا١۪ وَّ اشْكُرُوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ اِیَّاهُ تَعْبُدُوْنَ
فَكُلُوْا : پس تم کھاؤ مِمَّا : اس سے جو رَزَقَكُمُ اللّٰهُ : تمہیں دیا اللہ نے حَلٰلًا : حلال طَيِّبًا : پاک وَّاشْكُرُوْا : اور شکر کرو نِعْمَتَ : نعمت اللّٰهِ : اللہ اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو اِيَّاهُ : صرف اس کی تَعْبُدُوْنَ : تم عبادت کرتے ہو
پس خدا نے جو تم کو حلال طیّب رزق دیا ہے اسے کھاؤ۔ اور الله کی نعمتوں کا شکر کرو۔ اگر اسی کی عبادت کرتے ہو
فکلوا مما رزقکم اللہ حلالا طیبا واشکروا نعمت اللہ ان کنتم ایاہ تعبدون سو جو چیزیں اللہ نے تم کو حلال پاک کردی ہیں ‘ ان کو کھاؤ اور اللہ کی نعمت کا شکر ادا کرو اگر تم اسی کی عبادت کرتے ہو۔ کُلُوْا سے مسلمانوں کو خطاب ہے جن کو اللہ نے کفر سے نکالا اور اسلام کی ہدایت کی۔ نِعْمَتَ اللّٰہِ سے مراد رسول اللہ ﷺ کی نبوت اور دوسری دنیوی نعمتیں ہیں جو اللہ نے مؤمنوں کو عطا فرمائی ہیں۔ پہلے اللہ نے کفر پر توبیخ کی اور ایک ناشکری قوم کی مثال دے کر ان کا نتیجۂ بد اور ان پر عذاب نازل ہونے کا ذکر کیا تاکہ مشرک اعمال جاہلیت سے کنارہ کش ہوجائیں اور باطل مذاہب چھوڑ کر ایمان لے آئیں۔ اس آیت میں اہل ایمان کو خطاب کر کے حلال چیزوں کو کھانے اور اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا کرنے کا حکم دیا۔ بعض علماء نے کہا : جن لوگوں کو سابق آیت میں خطاب کیا تھا ‘ انہیں کو اس آیت میں بھی خطاب کیا ہے۔ پہلی آیت میں کفر پر زجر کی تھی ‘ اس آیت میں نعمت کا شکر ادا کرنے اور حلال چیزوں کو کھانے کا حکم دیا۔ کفار کا دعویٰ تھا کہ ہم صرف اللہ واحد کی عبادت کرتے ہیں اور بتوں کی پوجا تو صرف اسلئے کرتے ہیں کہ یہ اللہ سے ہماری سفارش کریں گے (اس آیت کے آخری جملہ میں تنبیہ کے طور پر فرمایا کہ اگر تم اسی کی عبادت کرتے ہو تو اس کی نعمت کا شکر ادا کرو اور جو چیز اس نے حلال اور پاکیزہ قرار دی ہے ‘ اس کو کھاؤ ( اور جس چیز کو کھانے کی اس نے ممانعت کی ہے ‘ اس کو نہ کھاؤ) ۔
Top