Tafseer-e-Mazhari - An-Nahl : 11
یُنْۢبِتُ لَكُمْ بِهِ الزَّرْعَ وَ الزَّیْتُوْنَ وَ النَّخِیْلَ وَ الْاَعْنَابَ وَ مِنْ كُلِّ الثَّمَرٰتِ١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةً لِّقَوْمٍ یَّتَفَكَّرُوْنَ
يُنْۢبِتُ : وہ اگاتا ہے لَكُمْ : تمہارے لیے بِهِ : اس سے الزَّرْعَ : کھیتی وَالزَّيْتُوْنَ : اور زیتون وَالنَّخِيْلَ : اور کھجور وَالْاَعْنَابَ : اور انگور وَ : اور مِنْ : سے۔ کے كُلِّ : ہر الثَّمَرٰتِ : پھل (جمع) اِنَّ : بیشک فِيْ ذٰلِكَ : اس میں لَاٰيَةً : البتہ نشانیاں لِّقَوْمٍ : لوگوں کے لیے يَّتَفَكَّرُوْنَ : غور وفکر کرتے ہیں
اسی پانی سے وہ تمہارے لیے کھیتی اور زیتون اور کھجور اور انگور (اور بےشمار درخت) اُگاتا ہے۔ اور ہر طرح کے پھل (پیدا کرتا ہے) غور کرنے والوں کے لیے اس میں (قدرتِ خدا کی بڑی) نشانی ہے
ینبت لکم بہ الزرع والزیتون والنخیل والاعناب ومن کل الثمرات اللہ پانی سے تمہارے لئے کھیتی اور زیتون اور کھجور کے درخت اور انگور اور تمام پھل پیدا کرتا ہے۔ مِنْ کُلِّ الثَّمَرٰت میں مِنْ تبعیضیہ ہے ‘ یعنی تمام ممکنہ پھلوں میں سے بعض پیدا کرتا ہے۔ کل پھل تو صرف جنت میں ہوں گے ‘ یہاں تو جنت کے پھلوں کی یاددہانی کیلئے بعض پھل پیدا کئے گئے ہیں۔ مویشیوں سے پہلے ان کی چراگاہوں کا ذکر اور مویشیوں کے بعد کھیتی اور پھلوں کا تذکرہ ترتیب واقعی کی طرف اشارہ کر ہا ہے۔ سب سے پہلے درخت ہی حیوانات کی غذا بنتے ہیں اور حیوانات سے پیدا ہونے والی غذا سب سے اعلیٰ غذا ہے (پس درختوں کی پیدائش کا ذکر پہلے ‘ پھر حیوانات اور ان کی پیداوار کا تذکرہ اور پھر کھیتی کا بیان ہونا مناسب تھا اور ایسا ہی کیا گیا) ۔ ان فی ذلک لایۃ بلاشبہ اس میں بڑی نشانی ہے۔ صانع کے وجود ‘ علم اور حکمت کا اس میں کھلا ہوا ثبوت ہے۔ لقوم یتفکرون غور کرنے والوں کیلئے۔ ایک دانہ زمین میں گرتا ہے ‘ زمین سے کچھ نمی اس میں کھنچ کر آتی ہے ‘ پھر دانہ کا بالائی حصہ پھٹ کر اس میں سے سوئی جیسا تنا نکلتا ہے اور نچلا حصہ پھٹ کر نیچے کی طرف ‘ جڑوں کے سونتے نکلتے ہیں ‘ پھر یونہی نمو ہوتا رہتا ہے۔ تنا بڑھتا ہے ‘ اس میں شاخیں ‘ پتیاں ‘ پھول ‘ شگوفے اور پھل پیدا ہوتے ہیں۔ پھول پھل کی بھی ایک خاص فصل ہوتی ہے۔ ہر پھل کا ایک مخصوص موسم ہوتا ہے۔ سفلی طبیعت (یعنی زمین اور پانی کی طبیعت) اور علوی مؤثرات (دھوپ ‘ ہوا ‘ روشنی ‘ تاثیر کواکب وغیرہ) ہر طرح کے درختوں کیلئے ایک ہی جیسے ہوتے ہیں لیکن ہر درخت اپنی جدا جسمانیت ‘ شکل اور طبیعت و خاصیت رکھتا ہے۔ مبادی کا اتحاد اور نتائج کا اختلاف بتارہا ہے کہ یہ سب کرشمہ سازی کسی فاعل مختار کی ہے جو وحدہٗ لا شریک ہے اور وہی جیسا چاہتا ہے ‘ کرتا ہے۔
Top