Tafseer-e-Mazhari - An-Nahl : 15
وَ اَلْقٰى فِی الْاَرْضِ رَوَاسِیَ اَنْ تَمِیْدَ بِكُمْ وَ اَنْهٰرًا وَّ سُبُلًا لَّعَلَّكُمْ تَهْتَدُوْنَۙ
وَاَلْقٰى : اور ڈالے (رکھے) فِي الْاَرْضِ : زمین میں۔ پر رَوَاسِيَ : پہاڑ اَنْ تَمِيْدَ : کہ جھک نہ پڑے بِكُمْ : تمہیں لے کر وَاَنْهٰرًا : اور نہریں دریا وَّسُبُلًا : اور راستے لَّعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَهْتَدُوْنَ : راہ پاؤ
اور اسی نے زمین پر پہاڑ (بنا کر) رکھ دیئے کہ تم کو لے کر کہیں جھک نہ جائے اور نہریں اور رستے بنا دیئے تاکہ ایک مقام سے دوسرے مقام تک (آسانی سے) جاسکو
والقی فی الارض رواسی ان تمیدبکم اور اس نے زمین میں پہاڑ رکھ دئیے تاکہ تم کو لے کر زمین ڈگمگانے نہ لگے۔ رَوَاسِیَ ایک جگہ قائم رہنے والے پہاڑ۔ اَلْمَیْدُ لرزہ ‘ اضطراب ‘ پہاڑوں کی تخلیق۔ زمین بالکل گول تھی ‘ ادنیٰ سبب سے اس میں لرزہ آجاتا تھا۔ جب پہاڑوں کو پیدا کردیا گیا تو ان کا دباؤ مرکز ثقل کی طرف پڑا اور زمین کا ادھر ادھر ہلنا بند ہوگیا۔ گویا پہاڑوں کی میخیں ٹھونک دی گئیں جو زمین کو حرکت و اضطراب سے روک رہی ہیں۔ بغوی نے لکھا ہے : اللہ نے جب زمین کو پیدا کیا تو وہ لرزاں تھی۔ فرشتے کہنے لگے : یہ اپنی پشت پر کسی کو ٹھہرنے نہیں دے گی۔ پھر اللہ نے اس میں پہاڑ گاڑ دئیے اور فرشتوں کو معلوم نہ ہوا کہ پہاڑ کس چیز سے بنائے گئے ___ عبد بن حمید ‘ ابن جریر ‘ ابن المنذر اور ابن ابی حاتم نے بوساطت قتادہ بروایت حسین ‘ قیس بن عباد کا قول نقل کیا ہے کہ جب اللہ نے زمین کو پیدا کیا تو وہ (گول ہونے کی وجہ سے) لرزاں تھی۔ فرشتے کہنے لگے : یہ تو اپنی پشت پر کسی کو قرار نہیں پکڑنے دے گی۔ لیکن جونہی صبح ہوئی تو (رات بیچ میں) زمین کے اندر پہاڑ قائم ہوگئے اور فرشتوں کو معلوم بھی نہ ہوا کہ کہاں سے پیدا ہوگئے۔ کہنے لگے : اے ہمارے رب ! کیا تیری مخلوق میں کوئی ایسی چیز بھی ہے جو ان سے زیادہ سخت ہو ؟ اللہ نے فرمایا : ہاں ‘ لوہا ہے۔ فرشتوں نے عرض کیا : لوہے سے بھی سخت تیری کوئی اور مخلوق ہے ؟ فرمایا : ہاں ‘ آگ ہے۔ فرشتوں نے عرض کیا : اے رب ! کیا آگ سے بھی زیادہ سخت تیری کوئی چیز اور ہے ؟ فرمایا : ہاں ‘ پانی ہے۔ فرشتوں نے عرض کیا : اے رب ! کیا تو نے پانی سے بھی زیادہ سخت کوئی اور چیز پیدا کی ہے ؟ فرمایا : ہاں ‘ ہوا ہے۔ فرشتوں نے عرض کیا : ہوا سے بھی سخت کوئی چیز تو نے بنائی ہے ؟ فرمایا : ہاں ‘ مرد (ہوا سے زیادہ سخت ہے) عرض کیا : کیا تیری کوئی مخلوق مرد سے بھی زیادہ سخت ہے ؟ فرمایا : ہاں ‘ عورت ہے۔ انتہیٰ اگر دریافت کیا جائے کہ یہ سوال کہیں جا کر ختم بھی ہوسکتا ہے تو میں اس کے جواب میں کہوں گا : نہیں ‘ ایسا نہیں ہوسکتا۔ کیونکہ اللہ قوی اور بڑی طاقت والا ہے اور تمام ممکنات اس کے مقابلہ میں عاجز بلکہ ہیچ ہیں۔ اللہ کی قوت کا جس پر پرتو پڑجاتا ہے ‘ وہ چیز دوسروں کے مقابلہ میں قوی ہوجاتی ہے۔ ہاتھی پر قوت کا پرتو پڑگیا تو وہ چیونٹی سے قوی ہوگیا ‘ لیکن اگر اللہ چاہے تو چیونٹی پر اپنی قوت کا پرتو ڈال کر ہاتھی سے زیادہ قوی بنا دے۔ کسی کی قوت و شدت بہمہ جہات دوسروں سے زائد نہیں ‘ بعض اعتبارات سے ہے (ایک چیز دوسری چیز سے ایک اعتبار سے زیادہ قوی ہے اور وہ دوسری چیز پہلی چیز سے کسی دوسرے اعتبار سے قوی ہے۔ بہمہ جہات تو اللہ ہی سب سے قوی ہے) ۔ وانھرا وسبلا لعلکم تھتدون اور زمین میں دریا اور (حصول مقصد کے) راستے بنائے تاکہ تم (اپنے مقصد یا اللہ کی معرفت کے) راستہ پر چلو۔ یعنی اللہ کی معرفت حاصل کرو۔
Top