Tafseer-e-Mazhari - An-Nahl : 3
خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ بِالْحَقِّ١ؕ تَعٰلٰى عَمَّا یُشْرِكُوْنَ
خَلَقَ : اس نے پیدا کیے السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضَ : اور زمین بِالْحَقِّ : حق (حکمت) کے ساتھ تَعٰلٰى : برتر عَمَّا : اس سے جو يُشْرِكُوْنَ : وہ شریک کرتے ہیں
اسی نے آسمانوں اور زمین کو مبنی برحکمت پیدا کیا۔ اس کی ذات ان (کافروں) کے شرک سے اونچی ہے
خلق السموات والارض بالحق اس نے آسمانوں کو اور زمین کو حکمت سے پیدا کیا۔ یعنی خاص مقدار ‘ خاص شکل و وضع اور مختلف صفات کے ساتھ اللہ نے آسمانوں کو اور زمین کو نیست سے ہست کیا۔ اس کی ایجاد بتارہی ہے کہ اس کو بنانے والا واحد ‘ بےمثال ‘ قادر مطلق اور حکیم کامل ہے۔ تعٰلے عما یشرکون اللہ بالا ہے ان کے شرک سے۔ یعنی زمین و آسمان میں سے کسی کو اللہ کا شریک قرار دیا جائے اس سے اللہ بزرگ و برتر ہے۔ یا یہ مطلب ہے کہ اللہ برتر ہے اس بات سے کہ وہ اپنی ہستی یا بقائے ہستی میں زمین و آسمان میں سے کسی چیز کا محتاج ہو۔ زمین و آسمان کو تو خود اپنی تخلیق پر بھی قدرت نہیں ہے۔ اس آیت میں اللہ کے غیر جسمانی ہونے پر تنبیہ ہے۔
Top