Tafseer-e-Mazhari - An-Nahl : 86
وَ اِذَا رَاَ الَّذِیْنَ اَشْرَكُوْا شُرَكَآءَهُمْ قَالُوْا رَبَّنَا هٰۤؤُلَآءِ شُرَكَآؤُنَا الَّذِیْنَ كُنَّا نَدْعُوْا مِنْ دُوْنِكَ١ۚ فَاَلْقَوْا اِلَیْهِمُ الْقَوْلَ اِنَّكُمْ لَكٰذِبُوْنَۚ
وَاِذَا : اور جب رَاَ : دیکھیں گے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اَشْرَكُوْا : انہوں نے شرک کیا (مشرک) شُرَكَآءَهُمْ : اپنے شریک قَالُوْا : وہ کہیں گے رَبَّنَا : اے ہمارے رب هٰٓؤُلَآءِ : یہ ہیں شُرَكَآؤُنَا : ہمارے شریک الَّذِيْنَ : وہ جو کہ كُنَّا نَدْعُوْا : ہم پکارتے تھے مِنْ دُوْنِكَ : تیرے سوا فَاَلْقَوْا : پھر وہ ڈالیں گے اِلَيْهِمُ : ان کی طرف الْقَوْلَ : قول اِنَّكُمْ : بیشک تم لَكٰذِبُوْنَ : البتہ تم جھوٹے
اور جب مشرک (اپنے بنائے ہوئے) شریکوں کو دیکھیں گے تو کہیں گے کہ پروردگار یہ وہی ہمارے شریک ہیں جن کو ہم تیرے سوا پُکارا کرتے تھے۔ تو وہ (اُن کے کلام کو مسترد کردیں گے اور) اُن سے کہیں گے کہ تم تو جھوٹے ہو
واذارا الذین اشرکوا شرکاء ھم قالوا ربنا ھولاء شرکاؤنا الذین کنا ندعو من دونک : اور جب مشرک اپنے (بنائے ہوئے) شریکوں (یعنی بتوں) کو دیکھیں گے تو کہیں گے : وہ ہمارے (مفروضہ ‘ بنائے ہوئے) شریک یہی ہیں جن کو ہم تیرے سوا پوجتے تھے۔ یعنی یہ وہی معبود ہیں جن کی عبادت ہم کرتے تھے ‘ یا جن کی اطاعت ہم کرتے تھے۔ یہ مشرکوں کی طرف سے اپنی غلطی کا اعتراف ہوگا ‘ یا اس درخواست کا یہ مقصد ہوگا کہ ہمارا عذاب آدھا کردیا جائے۔ فالقوا الیھم القول انکم لکذبون سو وہ (بت) ان (مشرکوں) کی طرف کلام کا رخ کریں گے اور کہیں گے : تم قطعاً جھوٹے ہو۔ یعنی اللہ بتوں کو گویا بنا دے گا اور کلام کرنے کی قدرت عطا کر دے گا اور بت اپنے کلام کا رخ مشرکوں کی طرف کر کے کہیں گے : تم جھوٹے ہو کہ ہم کو اللہ کا شریک کہتے تھے ‘ یا اس دعوے میں جھوٹے ہو کہ حقیقت میں تم ہماری پوجا کرتے تھے ‘ واقع میں تم اپنی خواہشات کے پجاری تھے (تم نے خود ہی اپنی خواہشات کے مطابق ہماری پوجا کی تھی) ہم نے تم کو اپنی عبادت کرنے کی دعوت نہیں دی تھی۔ دوسری آیت سے اسی مفہوم کی تائید ہوتی ہے ‘ فرمایا : سَیَکْفُرُوْنَ بِعِبَادَتِھِمْ وہ بت مشرکوں کے معبود ہونے کا انکار کردیں گے (اور کہیں گے : تم ہماری عبادت نہیں کرتے تھے) یا یہ مطلب ہے کہ تم اس دعوے میں جھوٹے ہو کہ ہم نے تم کو اپنی پوجا پر آمادہ کیا تھا اور کفر کی ترغیب دی تھی اور تم پر اپنی عبادت کرانے پر زبردستی کی تھی۔ (ابلیس کہے گا) وَمَا کَانَ لِیَ عَلَیْکُمْ مِّنْ سُلْطَانٍ الاّآ اَنْ دَعَوْتُکُمْ فَاسْتَجَبْتُمْ لِیْ میری تم پر کوئی زبردستی نہ تھی ‘ صرف اتنی بات تھی کہ میں نے تم کو دعوت دی تھی اور تم نے میری دعوت مان لی۔
Top