Tafseer-e-Mazhari - Al-Israa : 5
فَاِذَا جَآءَ وَعْدُ اُوْلٰىهُمَا بَعَثْنَا عَلَیْكُمْ عِبَادًا لَّنَاۤ اُولِیْ بَاْسٍ شَدِیْدٍ فَجَاسُوْا خِلٰلَ الدِّیَارِ وَ كَانَ وَعْدًا مَّفْعُوْلًا
فَاِذَا : پس جب جَآءَ : آیا وَعْدُ : وعدہ اُوْلٰىهُمَا : دو میں سے پہلا بَعَثْنَا : ہم نے بھیجے عَلَيْكُمْ : تم پر عِبَادًا لَّنَآ : اپنے بندے اُولِيْ بَاْسٍ : لڑائی والے شَدِيْدٍ : سخت فَجَاسُوْا : تو وہ گھس پڑے خِلٰلَ الدِّيَارِ : شہروں کے اندر وَكَانَ : اور تھا وَعْدًا : ایک وعدہ مَّفْعُوْلًا : پورا ہونے والا
پس جب پہلے (وعدے) کا وقت آیا تو ہم نے سخت لڑائی لڑنے والے بندے تم پر مسلط کردیئے اور وہ شہروں کے اندر پھیل گئے۔ اور وہ وعدہ پورا ہو کر رہا
فَاِذَا جَاۗءَ وَعْدُ اُوْلٰىهُمَا : پس جب پہلے فساد (کی سزا) کا مقررہ وعدہ آگیا (یعنی پہلے فساد کی سزا کا وقت آگیا) بَعَثْنَا عَلَيْكُمْ عِبَادًا لَّنَآ اُولِيْ بَاْسٍ شَدِيْدٍ فَجَاسُوْا خِلٰلَ الدِّيَارِ : تو ہم نے اپنے کچھ بندوں کو تم پر مسلط کردیا جو لڑائی میں بڑے طاقتور تھے اور وہ تمہاری بستیوں کے اندر تمہاری جستجو میں گھس پڑے۔ عِبَادًا لَّنَآسے مراد ہیں نینویٰ کے رہنے والے سخاریب (اور اس کے ساتھی) سعید بن جبیر کا یہی قول ہے قتادہ نے کہا جالوت اور اس کا لشکر مراد ہے۔ یہ جالوت وہی تھا جس کو حضرت داؤد نے قتل کیا۔ ابن اسحاق کے نزدیک بخت نصر بابلی مراد ہے۔ بغوی نے لکھا ہے یہی قول زیادہ ظاہر ہے 1 ؂۔ جَاسُوْا یعنی تم کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر قتل کرنے کے لئے وہ تمہارے گھروں میں گھس پڑے۔ زجاج نے کہا جوسٌکا معنی ہے کسی چیز کی انتہائی کوشش کے ساتھ جستجو کرنا۔ فراء نے کہا جاسوا کا یہ معنی ہے کہ انہوں نے گھروں کے اندر تم کو قتل کیا۔ وَكَانَ وَعْدًا مَّفْعُوْلًا : اور (تمہاری سزا کا) وعدہ پورا ہونا ہی تھا یعنی سزا لا محالہ دی جانی تھی (سو دے دی گئی)
Top