Tafseer-e-Mazhari - Al-Kahf : 107
اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ كَانَتْ لَهُمْ جَنّٰتُ الْفِرْدَوْسِ نُزُلًاۙ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے وَ : اور عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ : انہوں نے نیک عمل کیے كَانَتْ : امین لَهُمْ : ان کے لیے جَنّٰتُ الْفِرْدَوْسِ : فردوس کے باغات نُزُلًا : ضیافت
جو لوگ ایمان لائے اور عمل نیک کئے ان کے لئے بہشت کے باغ مہمانی ہوں گے
ان الذین امنوا وعملوا الصلحت کانت لہم جنت الفردوس نزلا۔ بیشک جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام کئے ان کی مہمانی کے لئے فردوس کے باغ ہوں گے۔ کانت لَہُمْیعنی اللہ کے سابق حکم اور وعدہ میں جنات فردوس نیکو کار مؤمنوں کا مسکن ہے ‘ حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب تم اللہ سے مانگا کرو تو فردوس ملنے کی دعا کیا کرو کیونکہ وہ جنت کے وسط میں ہے اور دوسری جنتوں سے اعلیٰ ہے اس کے اوپر رحمن کا عرش ہے اور اسی سے جنت کی نہریں نکلتی ہیں ‘ متفق علیہ۔ ترمذی اور حاکم نے حضرت عبادہ بن صامت کی روایت سے اور بیہقی نے حضرت معاذ بن جبل کے حوالہ سے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جنت کے سو درجات ہیں ہر دو درجوں کے درمیان فاصلہ اتنا ہے جتنا آسمان و زمین کے درمیان ‘ فردوس جنت کا سب سے اونچا درجہ ہے اسی سے جنت کی چاروں نہریں نکلتی ہیں اس سے اوپر عرش ہے جب اللہ سے تم (جنت ملنے کی) دعا کیا کرو تو فردوس کی دعا کیا کرو۔ بزار نے حضرت عرباض بن ساریہ کے حوالہ سے اور طبرانی نے حضرت ابو امامہ کی روایت سے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب اللہ سے تم دعا کرو تو (جنت) فردوس مانگا کرو وہ دوسری ساری جنتوں سے اونچی ہے۔ حضرت ابو امامہ کی روایت میں اتنا اور بھی ہے کہ فردوس والے عرش کی چرچراہٹ سنتے ہیں (یعنی فردوس اور عرش کے درمیان کوئی دوسری جنت حائل نہیں ہے) بغوی نے حضرت کعب کا قول نقل کیا ہے کہ جنتوں میں فردوس سے اونچی کوئی جنت نہیں ہے بھلائی کا حکم دینے والے اور برائی سے روکنے والے اسی میں داخل ہوں گے۔ مقاتل نے کہا فردوس جنت کا ٹیلہ (یعنی سب سے بلند) سب سے اعلیٰ سب سے افضل اور سب سے زیادہ پُر نعمت ہے امام احمد ‘ طیالسی اور بیہقی نے حضرت ابو موسیٰ کی روایت سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا فردوس کی چار جنتیں ہیں دو سونے کی جن کی آرائش کی چیزیں اور مکان اور ہر چیز سونے کی ہے اور دو جنتیں چاندی کی ہیں۔ الخ۔ میں کہتا ہوں اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ ہر جنت کا نام فردوس ہے لیکن صحیح اوّل قول ہے (کہ فردوس ایک خاص جنت کا نام ہے) اور اس حدیث میں راوی سے کچھ سہو ہوگیا ہے (اس لئے ناقابل اعتبار ہے) یا فردوس سے اس کا لغوی معنی مراد ہے کعب نے کہا فردوس لغت میں انگوروں کے باغ کو کہتے ہیں عکرمہ نے کہا حبشی زبان میں فردوس گھنے باغ کو کہا جاتا ہے زجاج نے کہا یہ لفظ رومی ہے منقول ہو کر عربی میں استعمال کیا جانے لگا ہے۔ ضحاک نے کہا فردوس اس گھنے باغ کو کہتے ہیں جس کے درخت باہم گتھے ہوئے ہوں۔ بعض علماء نے کہا ہر پسندیدہ خوبصورت باغ کو فردوس کہا جاتا ہے۔ بعض کے نزدیک فردوس ایسے باغ کو کہتے ہیں جس میں طرح طرح کا سبزہ اگا ہوا ہو ‘ فردوس کی جمع فرادیس آتی ہے۔ فردوس کے یہ تمام لغوی معنی ہیں جو حدیث مذکور میں مراد ہیں رہا علمی اور معین اسمی معنی تو وہی ہے جو اوّل الذکر حدیث اور آیت میں مراد ہے یعنی فردوس ایک ایسی جنت کا نام ہے جو سب سے اونچی اور افضل ہے۔ اگر آیت میں فردوس کا لغوی معنی مراد ہو تو نیکوکار اہل ایمان سے بھی عام اہل ایمان مراد ہوں گے اور اگر فردوس سے مراد کوئی مخصوص جنت ہو تو اہل ایمان سے مراد کامل حقیقی ایماندار ہوں گے۔ بیہقی نے حضرت انس ؓ کی روایت سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ نے اپنے ہاتھ سے فردوس کو پیدا کیا اور مشرک نیز دوامی عادی شراب خور کے لئے اس کو ممنوع کردیا۔ ابن ابی الدنیا نے صفت الجنۃ میں حضرت عبداللہ بن حارث بن نوفل کی روایت سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ نے تین چیزیں انپے دست (خاص) سے بنائیں آدم کو اپنے ہاتھ سے بنایا توریت کو اپنے ہاتھ سے لکھا اور فردوس کو اپنے ہاتھ سے لگایا اور فرمایا قسم ہے اپنی عزت و جلال کی ‘ اس کے اندر نہ کوئی دوامی خوگر شراب داخل ہوگا نہ دیوث (بھاڑو) صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ دیوث کا کیا مطلب فرمایا وہ شخص جو اپنی بیوی کے اندر برے کام (یعنی زنا) کو ٹھہرائے (یعنی بیوی کی بھاڑ کھائے)
Top