Tibyan-ul-Quran - An-Noor : 61
یٰۤاُخْتَ هٰرُوْنَ مَا كَانَ اَبُوْكِ امْرَاَ سَوْءٍ وَّ مَا كَانَتْ اُمُّكِ بَغِیًّاۖۚ
يٰٓاُخْتَ هٰرُوْنَ : اے ہارون کی بہن مَا : نہ كَانَ : تھا اَبُوْكِ : تیرا باپ امْرَاَ : آدمی سَوْءٍ : برا وَّ : اور مَا كَانَتْ : نہ تھی اُمُّكِ : تیری ماں بَغِيًّا : بدکار
اے ہارون کی بہن نہ تو تیرا باپ ہی بداطوار آدمی تھا اور نہ تیری ماں ہی بدکار تھی
یاخت ہرون ما کان ابوک امرا سوء وما کانت امک بغیا۔ اے ہارون کی بہن نہ تیرا باپ برا آدمی تھا اور نہ تیری ماں زانیہ تھی۔ سدی نے کہا اخت ہارون کہنے سے ان کی مراد تھی ‘ حضرت موسیٰ کے بھائی حضرت ہارون ﷺ کی نسل میں سے ہونا۔ تمیم کے قبیلہ کے فرد کو اخو تمیم کہا جاتا ہے۔ حضرت مویم ( علیہ السلام) حضرت ہارون ( علیہ السلام) کی نسل سے تھیں اس لئے ان کو اخت ہارون کہا۔ ابن ابی حاتم نے اس قول کی نسبت علی بن ابی طلحہ کی طرف کی ہے ‘ کلبی نے کہا حضرت مریم کے علاتی بھائی کا نام ہارون تھا بنی اسرائیل میں وہ بہت ہی بزرگ اور نیک آدمی تھا۔ بغوی نے حضرت مغیرہ بن شعبہ کی روایت سے لکھا ہے مغیرہ کا بیان ہے جب میں نجران میں پہنچا تو اہل نجران نے مجھ سے کہا تم (قرآن میں) یا اخت ہارون پڑھتے ہو حالانکہ موسیٰ کا زمانہ عیسیٰ سے اتنا اتنا (یعنی بہت مدت) پہلے تھا (پھر مریم ہارون کی بہن کیسے ہوئیں) میں نے یہ بات رسول اللہ ﷺ سے دریافت کی حضور ﷺ نے فرمایا وہ لوگ اپنے انبیاء اور گزشتہ نیک لوگوں کے ناموں پر اپنے نام رکھتے تھے (یعنی ہارون سے مراد حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) کے بھائی نہیں ہیں بلکہ ان کا ہم نام کوئی اور شخص تھا جس کو مریم کا بھائی کہا گیا ہے) رواہ مسلم۔ بغوی نے یہ بھی لکھا ہے کہ قتادہ وغیرہ نے کہا بنی اسرائیل میں ایک بڑا نیک عبادت گزار آدمی تھا روایت میں آیا ہے کہ جب وہ مرا تو اس کے جنازہ میں علاوہ دوسرے لوگوں کے چوبیس ہزار آدمی ہارون کے نام کے شریک ہوئے اس مرد صالح کا نام ہارون تھا ‘ حضرت مریم بھی بڑی عبادت گزار تھیں نیکی اور عبادت کی وجہ سے ان لوگوں نے مریم کو ہارون کی بہن کہہ دیا ‘ نسبی بہن مراد نہیں ہے جس طرح اللہ نے اِنَّ الْمُبَذِّرِیْنَ کَانُوْا اِخْوَان الشَّیَاطِیْنِفرمایا ہے اور فضول مال برباد کرنے والوں کو شیطان کا بھائی قرار دیا ہے یعنی شیطانوں کی طرح۔ کذا اخرج عبدالرزاق و عبد بن حمید عن قتادۃ۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ بطور مزاج اور استہزاء کے حضرت مریم کو ہارون کی بہن کہا ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ سابقہ عبادت اور نیکی کو دیکھ کر ایسا کہہ دیا ہو۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ بنی اسرائیل میں ایک بڑا بدچلن آدمی تھا جس کا نام ہارون تھا ‘ حضرت مریم کو گالی دینے کے لئے ہارون کی بہن کہا کذا اخرج ابن ابی حاتم عن سعید بن جبیر۔ حضرت مریم کے باپ کا نام عمران تھا مَا کَان ابوک۔۔ پور اجملہ توبخیہ اور زجریہ ہے کیونکہ نیک لوگوں کی اولاد سے بدکاری کا صدور بہت زیادہ برا ہوتا ہے۔
Top