Tafseer-e-Mazhari - Maryam : 33
وَ السَّلٰمُ عَلَیَّ یَوْمَ وُلِدْتُّ وَ یَوْمَ اَمُوْتُ وَ یَوْمَ اُبْعَثُ حَیًّا
وَالسَّلٰمُ : اور سلامتی عَلَيَّ : مجھ پر يَوْمَ : جس دن وُلِدْتُّ : میں پیدا ہوا وَيَوْمَ : اور جس دن اَمُوْتُ : میں مروں گا وَيَوْمَ : اور جس دن اُبْعَثُ : اٹھایا جاؤں گا حَيًّا : زندہ ہوکر
اور جس دن میں پیدا ہوا اور جس دن مروں گا اور جس دن زندہ کرکے اٹھایا جاؤں گا مجھ پر سلام (ورحمت) ہے
والسلم علی یوم ولدت ویوم اموت ویوم ابعث حیا اور مجھ پر (اللہ کی طرف سے) سلام ہے جس روز میں پیدا ہوا اور جس روز مروں گا اور جس روز زندہ کر کے اٹھایا جاؤں گا۔ السلام سلامتی ‘ حفاظت ‘ پیدائش کے وقت شیطان کے کچوکا دینے سے اور مرنے کے بعد عذاب قبر سے اور قیامت کے دن ہول قیامت اور عذاب دوزخ سے یا السلام سے مراد ہے اللہ کی طرف سے تحیت و رحمت ہر تغیر حالت کے وقت (یعنی پیدائش پھر موت پھر قیامت کے دن دوسری زندگی یہ تینوں انقلابی حالات ہیں ان میں سے ہر حالت کے وقت مجھ پر اللہ کی رحمت ہے) ۔ اَلسَّلاَمُ عَلَیَّکہنے میں درپردہ دشمنوں پر لعنت ہے جب حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) نے اپنے اور اپنے مؤمن ساتھیوں کے لئے سلامتی کا اعلان کردیا تو لامحالہ دشمنوں پر لعنت ہونے کی طرف درپردہ اشارہ کردیا ‘ جیسے اللہ نے جب والسَّلاَمُ عَلٰی مَنِ اتَّبَعَ الْہُدٰی فرمایا تو درپردہ اس امر پر تعریض ہوگئی کہ جو سیدھے راستہ پر نہ چلیں اور ہدایت سے روگرداں ہوں اور تکذیب کریں ان کے لئے عذاب ہوگا۔ بغوی نے لکھا ہے حضرت عیسیٰ کے اس کلام کے بعد سب لوگ سمجھ گئے کہ مریم گناہ سے پاک ہیں اس کے بعد عیسیٰ خاموش ہوگئے اور اس عمر تک کوئی بات نہیں کی جس عمر تک معمولاً بچے بات نہیں کرتے۔
Top