Tafseer-e-Mazhari - Maryam : 51
وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ مُوْسٰۤى١٘ اِنَّهٗ كَانَ مُخْلَصًا وَّ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّا
وَاذْكُرْ : اور یاد کرو فِي الْكِتٰبِ : کتاب میں مُوْسٰٓى : موسیٰ اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : تھا مُخْلَصًا : برگزیدہ وَّكَانَ : اور تھا رَسُوْلًا : رسول نَّبِيًّا : نبی
اور کتاب میں موسیٰ کا بھی ذکر کرو۔ بےشک وہ (ہمارے) برگزیدہ اور پیغمبر مُرسل تھے
واذکر فی الکتب موسیٰ انہ کان مخلصا وکان رسولا نبیا اور کتاب میں موسیٰ کا ذکر پڑھو ‘ بلاشبہ وہ (اللہ کا) منتخب اور عالی قدر پیغمبر تھا۔ مُخْلَصًا یعنی اللہ نے ان کو چن لیا تھا اور اپنے لئے منتخب کرلیا تھا اور غیر کی طرف توجہ کرنے سے پاک کردیا تھا۔ رَسُوْلاً نَّبِیًّارسالت کا مرتبہ نبوت سے اونچا اور افضل ہے اس لئے رسولاً کے بعد نبیاً کہنے کی بظاہر ضرورت نہیں تھی (ہم صدیقاً نبیاً کی تشریح میں لکھ چکے ہیں کہ لفظ نبی جس طرح نبأ سے مشتق ہے اسی طرح نبوۃٌ بمعنی رفعت و علو سے بھی ماخوذ ہے ‘ پس نبی کا ترجمہ ہوا عالی قدر اونچے مرتبہ والا) لیکن اللہ جس کو رسول بناتا ہے اس کو اپنی پیغمبری کا مرتبہ دے کر عالی قدر بھی بناتا ہے اور اپنے احکام سے براہ راست باخبر بھی فرماتا ہے پس موسیٰ ( علیہ السلام) کو اللہ نے اپنے لئے چن لیا تھا ان کو عالی قدر رسول بنایا تھا۔
Top