Tafseer-e-Mazhari - Maryam : 74
وَ كَمْ اَهْلَكْنَا قَبْلَهُمْ مِّنْ قَرْنٍ هُمْ اَحْسَنُ اَثَاثًا وَّ رِءْیًا
وَكَمْ : اور کتنے ہی اَهْلَكْنَا : ہم ہلاک کرچکے قَبْلَهُمْ : ان سے پہلے مِّنْ قَرْنٍ : گروہوں میں سے هُمْ : وہ اَحْسَنُ : بہت اچھے اَثَاثًا : سامان وَّرِءْيًا : اور نمود
اور ہم نے ان سے پہلے بہت سی اُمتیں ہلاک کردیں۔ وہ لوگ (ان سے) ٹھاٹھ اور نمود میں کہیں اچھے تھے
وکم اہلکنا قبلہم من قرن ہم احسن اثاثا ورئیا۔ اور ہم نے ان سے پہلے بہت سے قرن والوں کو تباہ کردیا جو دنیوی سامان اور ظاہری دکھاوٹ میں ان سے اعلیٰ تھے۔ ہر زمانہ والوں کو قرن اس لئے کہا جاتا ہے کہ وہ سب زمانہ میں باہم مقارن ہوتے ہیں ‘ بغوی نے اثاثاً کا ترجمہ کیا ہے سروسامان اور مال ‘ مقاتل نے کہا کپڑے اور لباس۔ صاحب قاموس نے لکھا ہے اثاث گھر کا سامان (اس وقت یہ لفظ اسم جنس ہوگا) اس کا واحد نہیں آتا اور اثاث کا معنی مال بھی ہے اس وقت اس کا واحد اثاثأ آتا ہے۔ رِیْءًاروایت سے ماخوذ ہے ‘ منظر ‘ دکھاوٹ ‘ بعض قراءتوں میں رِیًّا سیرابی آیا ہے۔ یعنی نعمتوں سے سیری۔
Top