Tafseer-e-Mazhari - Maryam : 76
وَ یَزِیْدُ اللّٰهُ الَّذِیْنَ اهْتَدَوْا هُدًى١ؕ وَ الْبٰقِیٰتُ الصّٰلِحٰتُ خَیْرٌ عِنْدَ رَبِّكَ ثَوَابًا وَّ خَیْرٌ مَّرَدًّا
وَيَزِيْدُ : اور زیادہ دیتا ہے اللّٰهُ : اللہ الَّذِيْنَ اهْتَدَوْا : جن لوگوں نے ہدایت حاصل کی هُدًى : ہدایت وَالْبٰقِيٰتُ : اور باقی رہنے والی الصّٰلِحٰتُ : نیکیاں خَيْرٌ : بہتر عِنْدَ رَبِّكَ : تمہارے رب کے نزدیک ثَوَابًا : باعتبار ثواب وَّخَيْرٌ : اور بہتر مَّرَدًّا : باعتبار انجام
اور جو لوگ ہدایت یاب ہیں خدا ان کو زیادہ ہدایت دیتا ہے۔ اور نیکیاں جو باقی رہنے والی ہیں وہ تمہارے پروردگار کے صلے کے لحاظ سے خوب اور انجام کے اعتبار سے بہتر ہیں
حتی اذا راوما یوعدون اما العذاب واما الساعۃ فسیعلمون من ہو شر مکانا واضعف جندا یہاں تک کہ جس چیز کا ان سے وعدہ کیا جا رہا ہے خواہ عذاب کو (دنیا میں) یا عذاب قیامت کو (مرنے کے بعد) جب وہ دیکھ لیں گے سو اس وقت جانیں گے کہ برا مقام اور کمزور مددگار کس کے ہیں۔ اِمَّا الْعَذَابَ وَاِمَّا السَّاعَۃَ مَا یُوْعَدُوْنَکی تفصیل ہے۔ عذاب سے مراد ہے دنیا میں قتل یاقید ہونا۔ الساعۃ سے مراد آخرت کی رسوائی اور عذاب ‘ حتیٰ کے بعد والا کلام ڈھیل دینے کی غایت ہے ‘ یعنی اللہ ڈھیل اس وقت تک دیتا ہے کہ عذاب دنیا یا عذاب آخرت (جو مرنے کے بعد ہی شروع ہوجاتا ہے۔ مترجم) سامنے آجاتا ہے جب عذاب کا وقت آجاتا ہے تو ڈھیل ختم ہوجاتی ہے۔ جند (فوج) یعنی مددگار۔ کافروں کے مددگار شیاطین ہوتے ہیں اور اہل ایمان کے مددگار ملائکہ۔ یہ کلام کافروں کے کلام کا رد ہے۔ شرمکانا کہہ کر خیر مقاما کی تردید کردی اور اضعف جندا کہہ کر احسن ندیا کی۔ کیونکہ مجلس کی رونق سرداران قوم کے اجتماع سے ہوتی ہے اور مددگار نہ ہوں تو مجلس کا کمزور ہونا یقینی ہوتا ہے۔
Top