Tafseer-e-Mazhari - Maryam : 96
اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ سَیَجْعَلُ لَهُمُ الرَّحْمٰنُ وُدًّا
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے وَعَمِلُوا : اور انہوں نے عمل کیے الصّٰلِحٰتِ : نیک سَيَجْعَلُ : پیدا کردے گا لَهُمُ : ان کے لیے الرَّحْمٰنُ : رحمن وُدًّا : محبت
اور جو لوگ ایمان لائے اور عمل نیک کئے خدا ان کی محبت (مخلوقات کے دل میں) پیدا کردے گا
ان الذین امنوا وعملوا الصلحت سیجعل لہم الرحمن ودا۔ جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کئے یقیناً اللہ ان کے لئے مؤمنوں کے دلوں میں محبت (پیدا) کر دے گا۔ یا محب (پیدا) کر دے گا جو ان سے محبت کریں گے۔ صاحب قاموس نے لکھا ہے وُدَّ اور وداو محبت اور محبت کرنے والا۔ واو کی تینوں حرکات صحیح ہیں وُدْ وَدْ وِدْ (یعنی یہ مصدر بھی ہے اور صیغۂ صفت بھی) اور ودید کی طرح کثیر محبت کرنے والے کو بھی ود کہتے ہیں (یعنی صیغۂ مبالغہ بھی ہے) اس آیت میں حضرت عبدالرحمن کے لئے پیام تسلی ہے اور اس امر کا وعدہ ہے کہ بجائے کافروں کے اللہ مؤمنوں کے دلوں میں محبت ڈال دے گا اور ان کو تمہارا دوست بنا دے گا۔ طبرانی نے الاوسط میں بیان کیا ہے کہ اس آیت کا نزول حضرت علی بن ابی طالب کے حق میں ہوا اور ارشاد فرمایا کہ تمہاری محبت سوائے کافروں کے سارے مؤمنوں اور کل مخلوق کے دل میں ڈال دے گا۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس کا میں مولیٰ ہوں علی بھی اس کے مولیٰ ہیں ‘ (مولیٰ بمعنی آقا ‘ دوست ‘ بھائی) رواہ احمد و ابن ماجۃ عن البراء بن عازب و احمد عن بریدۃ والترمذی والنسائی عن زید بن ارقم۔ حضور ﷺ نے یہ بھی فرمایا علی کا ذکر (یا علی کی محبت) عبادت ہے رواہ صاحب مسند الفردوس عن ام المؤمنین عائشہ ؓ حضور گرامی نے ارشاد فرمایا ‘ اللہ جب (کسی) بندہ سے محبت کرتا ہے تو جبرئیل ( علیہ السلام) سے فرماتا ہے میں فلاں شخص سے محبت کرتا ہوں تو بھی اس سے محبت کر حسب الحکم جبرئیل ( علیہ السلام) بھی اس سے محبت کرنے لگتے ہیں ‘ پھر آسمان کے رہنے والوں میں منادی کرتے ہیں ‘ اللہ فلاں شخص سے محبت کرتا ہے تم بھی اس سے محبت کرو آسمان والے بھی اس سے محبت کرنے لگتے ہیں پھر زمین پر اس شخص کو مقبولیت عطا کردی جاتی ہے (اور اہل زمین اس سے محبت کرتے ہیں) رواہ البخاری و مسلم من حدیث ابی ہریرۃ 1 ؂۔ میں کہتا ہوں ممکن ہے کہ اس حدیث کا یہ مطلب ہو کہ اللہ بندہ کو اپنی ذات گرامی سے محبت کرنے والا بنا دیتا ہے بندہ اللہ سے محبت کرتا ہے (جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ) پھر اللہ بندہ سے محبت کرنے لگتا ہے ‘ کیونکہ دوسری حدیث میں آیا ہے کہ اللہ نے فرمایا میرا بندہ پیہم نوافل کے ذریعہ سے میرا مقرب ہوتا جاتا ہے ‘ یہاں تک کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں۔
Top