Tafseer-e-Mazhari - Maryam : 98
وَ كَمْ اَهْلَكْنَا قَبْلَهُمْ مِّنْ قَرْنٍ١ؕ هَلْ تُحِسُّ مِنْهُمْ مِّنْ اَحَدٍ اَوْ تَسْمَعُ لَهُمْ رِكْزًا۠   ۧ
وَكَمْ : اور کتنے ہی اَهْلَكْنَا : ہم نے ہلاک کردئیے قَبْلَهُمْ : ان سے قبل مِّنْ : سے قَرْنٍ : گروہ هَلْ : کیا تُحِسُّ : تم دیکھتے ہو مِنْهُمْ : ان سے مِّنْ اَحَدٍ : کوئی۔ کسی کو اَوْ تَسْمَعُ : یا تم سنتے ہو لَهُمْ : ان کی رِكْزًا : آہٹ
اور ہم نے اس سے پہلے بہت سے گروہوں کو ہلاک کردیا ہے۔ بھلا تم ان میں سے کسی کو دیکھتے ہو یا (کہیں) ان کی بھنک سنتے ہو
وکم اہلکنا قبلہم من قرن ہل تحس منہم من احد اور ہم نے ان سے پہلے بہت سے گروہوں کو (عذاب سے) ہلاک کردیا ہے سو کیا آپ ان میں سے کسی کو دیکھتے ہیں۔ اس آیت میں کافروں کو ڈراوا ہے اور رسول اللہ کو پیام رسانی پر جرأت دلانا مقصود ہے ہل تُحِسُّکا یہ مطلب ہے کہ آپ اب ان میں سے کسی کو بھی محسوس کرتے ہیں۔ یا تحس بمعنی تری کے ہے کیا آپ اب ان میں سے کسی کو بھی دیکھ رہے ہیں۔ یا آپ کسی کو پاتے ہیں یا کسی کا احساس کرتے ہیں۔ او تسع لہم رکزا۔ یا ان کی آہٹ سنتے ہیں۔ رکز : پست آواز ‘ پوشیدہ آواز ‘ لفظ رکز کی ساخت پوشیدگی کا مفہوم بتاتی ہے۔ رکز الرمح : نیزہ کی نوک زمین میں گاڑ دی (چھپا دی) ۔ رکاز : دفن کیا ہوا مال۔ الحمدللہ دوشنبہ کے روز بتاریخ 5 صفر 1203 ھ ؁ کو سورة مریم کی تفسیر بتوفیق الٰہی ختم ہوئی ‘ اس کے بعد سورة طہٰ کی تفسیر آرہی ہے انشاء اللہ بعونہ تعالیٰ تفسیر مظہری سے سورة مریم کا ترجمہ 3 رمضان المبارک 1388 ھ ؁ کو صبح پانچ بجے ختم ہوا فالحمد اللہ اولاً واخرًا وظاہرًا و باطنًا
Top