Tafseer-e-Mazhari - Al-Baqara : 123
وَ اتَّقُوْا یَوْمًا لَّا تَجْزِیْ نَفْسٌ عَنْ نَّفْسٍ شَیْئًا وَّ لَا یُقْبَلُ مِنْهَا عَدْلٌ وَّ لَا تَنْفَعُهَا شَفَاعَةٌ وَّ لَا هُمْ یُنْصَرُوْنَ
وَاتَّقُوْا : اور ڈرو يَوْمًا : وہ دن لَا تَجْزِي : بدلہ نہ ہوگا نَفْسٌ : کوئی شخص عَنْ نَفْسٍ : کسی شخص سے شَيْئًا : کچھ وَلَا يُقْبَلُ : اور نہ قبول کیا جائے گا مِنْهَا : اس سے عَدْلٌ : کوئی معاوضہ وَلَا تَنْفَعُهَا : اور نہ اسے نفع دے گی شَفَاعَةٌ : کوئی سفارش وَلَا هُمْ يُنْصَرُوْنَ : اور نہ ان مدد کی جائے گی
اور اس دن سے ڈرو جب کوئی شخص کسی شخص کے کچھ کام نہ آئے، اور نہ اس سے بدلہ قبول کیا جائے اور نہ اس کو کسی کی سفارش کچھ فائدہ دے اور نہ لوگوں کو (کسی اور طرح کی) مدد مل سکے
وَاتَّقُوْا يَوْمًا لَّا تَجْزِيْ نَفْسٌ عَنْ نَّفْسٍ شَـيْــــًٔـا وَّلَا يُقْبَلُ مِنْهَا عَدْلٌ وَّلَا تَنْفَعُهَا شَفَاعَةٌ وَّلَا ھُمْ يُنْصَرُوْنَ : اور اس دن سے ڈرو کہ کوئی کسی کے کام نہ آئے گا اور نہ اس کی طرف سے کوئی معاوضہ قبول کیا جائے گا اور نہ کسی کی سفارش اسے فائدہ دے گی اور نہ لوگوں کی مدد کی جائے گا) اللہ تعالیٰ نے شروع پارہ میں بنی اسرائیل کا ذکر بھی ان ہی الفاظ سے فرمایا تھا جس کا حاصل نعمتوں کا یاد دلانا اور قیامت کا خوف وغیرہ ہے اور کلام کو ختم بھی اسی مضمون پر فرمایا تاکہ وصایائے مذکورہ سابقہ میں قوت بڑھ جائے اور یہ معلوم ہوجائے کہ تمام قصہ کا مقصود اور نچوڑ یہی ہے۔
Top