Tafseer-e-Mazhari - Al-Baqara : 134
تِلْكَ اُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ١ۚ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَ لَكُمْ مَّا كَسَبْتُمْ١ۚ وَ لَا تُسْئَلُوْنَ عَمَّا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
تِلْکَ أُمَّةٌ : یہ امت قَدْ : تحقیق خَلَتْ : جو گزر گئی لَهَا : اس کے لئے مَا کَسَبَتْ : جو اس نے کمایا وَ : اور لَكُمْ : تمہارے لئے مَا کَسَبْتُمْ : جو تم نے کمایا وَ : اور لَا : نہ تُسْئَلُوْنَ : تم سے پوچھا جائے گا عَمَّاکَانُوْا : اس کے بارے میں جو وہ يَعْمَلُوْنَ : کرتے تھے
یہ جماعت گزرچکی۔ ان کو اُن کے اعمال (کا بدلہ ملے گا) اور تم کو تمھارے اعمال (کا) اور جو عمل وہ کرتے تھے ان کی پرسش تم سے نہیں ہوگی
تِلْكَ اُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ ۚ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَلَكُمْ مَّا كَسَبْتُمْ ۚ ( ان کے کام ان کا کیا ہوا آئے گا اور تمہارے کام تمہارا کیا ہوا آئیگا) یعنی جب یہ امر مسلم ہے کہ جو جس نے کیا ہے وہی اسکے سامنے آئیگا تو پھر تم اے یہودیوں اپنے آپ کو اس شرف نسبت کی وجہ سے ناجی اور رستگار سمجھتے ہو۔ سراسر حماقت ہے یاد رکھو جب تک تم انکی اطاعت نہ کرو گے وہ اور انکی نیکیاں تمہارے کچھ کام نہ آئینگے۔ وَلَا تُسْـــَٔــلُوْنَ عَمَّا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ ( اور تم سے ان کے کئے ہوئے کی پوچھ گچھ نہ ہوگی) بلکہ ہر شخص سے اس کے اعمال کی باز پرس ہوگی ابن ابی حاتم نے بطریق سعید و عکرمہ ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ ابن صوریا نے جناب رسول اللہ ﷺ سے کہا کہ ہدایت تو یہی ہے جس پر ہم قائم ہیں تم بھی ہمارا اتباع کرو تو ہدایت یاب ہوگئے اور نصاریٰ بھی اسی طرح اس سے پہلے کہہ چکے تھے۔ علامہ بغوی (رح) نے لکھا ہے کہ ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ مدینہ کے بڑے بڑے یہودی جیسے کعب بن اشرف اور مالک بن حنیفہ اور وہب بن یہود اور بی یاسر بن اخطب اور نجران کے نصاریٰ سب جمع ہوئے اور مسلمانوں سے دین کے بارے میں مناظرہ کیا ہر فرقہ اپنی حقانیت کا دعویٰ کرتا تھا چناچہ یہود نے کہا ہمارے نبی موسیٰ تمام انبیاء سے افضل ہیں اور ہماری کتاب تورات تمام کتابوں سے اچھی ہے اور ہمارا دین تمام دینوں سے فائق ہے اور عیسیٰ ( علیہ السلام) اور انجیل اور حضرت محمد ﷺ اور قرآن مجید کا کھلا انکار کیا اسی طرح نصاریٰ نے اپنے نبی اور اپنی کتاب اور اپنے دین کو افضل بتایا اور قرآن مجید اور دیگر کتب کا انکار کیا اور ہر فریق نے مسلمانوں سے کہا کہ تم ہمارے دین پر ہوجاؤ اس پر حق تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔
Top