Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Mazhari - Al-Baqara : 144
قَدْ نَرٰى تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِی السَّمَآءِ١ۚ فَلَنُوَلِّیَنَّكَ قِبْلَةً تَرْضٰىهَا١۪ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ١ؕ وَ حَیْثُ مَا كُنْتُمْ فَوَلُّوْا وُجُوْهَكُمْ شَطْرَهٗ١ؕ وَ اِنَّ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ لَیَعْلَمُوْنَ اَنَّهُ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّهِمْ١ؕ وَ مَا اللّٰهُ بِغَافِلٍ عَمَّا یَعْمَلُوْنَ
قَدْ نَرٰى
: ہم دیکھتے ہیں
تَقَلُّبَ
: بار بار پھرنا
وَجْهِكَ
: آپ کا منہ
في
: میں (طرف)
السَّمَآءِ
: آسمان
فَلَنُوَلِّيَنَّكَ
: تو ضرور ہم پھیردینگے آپ کو
قِبْلَةً
: قبلہ
تَرْضٰىھَا
: اسے آپ پنسد کرتے ہیں
فَوَلِّ
: پس آپ پھیر لیں
وَجْهَكَ
: اپنا منہ
شَطْرَ
: طرف
الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ
: مسجد حرام (خانہ کعبہ)
وَحَيْثُ مَا
: اور جہاں کہیں
كُنْتُمْ
: تم ہو
فَوَلُّوْا
: سو پھیرلیا کرو
وُجُوْھَكُمْ
: اپنے منہ
شَطْرَهٗ
: اسی طرف
وَاِنَّ
: اور بیشک
الَّذِيْنَ
: جنہیں
اُوْتُوا الْكِتٰبَ
: دی گئی کتاب
لَيَعْلَمُوْنَ
: وہ ضرور جانتے ہیں
اَنَّهُ
: کہ یہ
الْحَقُّ
: حق
مِنْ
: سے
رَّبِّهِمْ
: ان کا رب
وَمَا
: اور نہیں
اللّٰهُ
: اللہ
بِغَافِلٍ
: بیخبر
عَمَّا
: اس سے جو
يَعْمَلُوْنَ
: وہ کرتے ہیں
(اے محمدﷺ) ہم تمہارا آسمان کی طرف منہ پھیر پھیر کر دیکھنا دیکھ رہے ہیں۔ سو ہم تم کو اسی قبلے کی طرف جس کو تم پسند کرتے ہو، منہ کرنے کا حکم دیں گے تو اپنا منہ مسجد حرام (یعنی خانہٴ کعبہ) کی طرف پھیر لو۔ اور تم لوگ جہاں ہوا کرو، (نماز پڑھنے کے وقت) اسی مسجد کی طرف منہ کر لیا کرو۔ اور جن لوگوں کو کتاب دی گئی ہے، وہ خوب جانتے ہیں کہ (نیا قبلہ) ان کے پروردگار کی طرف سے حق ہے۔ اور جو کام یہ لوگ کرتے ہیں، خدا ان سے بے خبر نہیں
قَدْ نَرٰى تَـقَلُّبَ وَجْهِكَ فِي السَّمَاۗءِ ( ہم دیکھ رہے ہیں آپ کے منہ کا آسمان کی طرف پھر پھرجانا) سرور عالم ﷺ کا دل اس بات کو چاہتا تھا کہ کعبہ کی طرف منہ کرکے نماز پڑھنے کا حکم ہوجائے کیونکہ وہ قبلہ ابراہیمی تھا نیز مشرکین کو ایمان کی طرف اور یہود کو مخالفت کی طرف زیادہ مائل کرنے والا تھا یہ آیت تحویل قبلہ کے قصہ کا ابتدائی حصہ ہے تلاوت میں اس کو مؤخر کردیا گیا ہے ہجرت کے بعد احکام شرعیہ میں سے اوّل جو حکم منسوخ ہوا وہ یہی قبلہ تھا۔ اس میں اختلاف ہے کہ ہجرت سے پہلے قبلہ بیت اللہ تھا یا بیت المقدس بعض کہتے ہیں کہ مکہ میں رسول اللہ ﷺ بیت المقدس کی طرف توجہ فرماتے تھے اور کعبہ بھی سامنے ہوتا تھا اس حدیث کو امام احمد نے ابن عباس سے روایت کیا ہے اور سند اس کی جید ہے اور بعض نے مطلقاً کہا ہے کہ بیت المقدس کی طرف رخ فرماتے تھے اس کا ذکر نہیں کیا کہ کعبہ کس طرف ہوتا تھا۔ علامہ بغوی (رح) فرماتے ہیں کہ مکہ میں حضور سرور عالم ﷺ کعبہ کی طرف رخ فرماتے تھے اور جب ہجرت کرکے مدینہ منورہ تشریف لائے تو بیت المقدس کی طرف متوجہ ہوئے چناچہ ابن جریر وغیرہ نے بسند قوی ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ جب جناب رسول اللہ ﷺ نے مدینہ کو ہجرت فرمائی تو اللہ تعالیٰ نے آپ کو امر فرمایا کہ بیت المقدس کی طرف رخ کیا کریں۔ ابن جریج کہتے ہیں کہ اوّل رسول اللہ ﷺ نے کعبہ کی طرف نماز پڑھی پھر مکہ میں ہی رہتے ہوئے بیت المقدس کی طرف پڑھنے کا حکم ہوگیا چناچہ تین برس برابربیت المقدس کی جانب نماز پڑھی پھر مدینہ کو ہجرت فرمائی۔ اوّل قول یعنی علامہ بغوی کا مسلک صحیح اور قوی ہے اور دیگر احادیث اسی کی طرف راجع ہے۔ اس میں بھی اختلاف ہے کہ بعد ہجرت کے بیت المقدس کی طرف کتنے زمانہ تک حضور ﷺ نے نماز پڑھی ہے۔ ابو داؤد کے نزدیک بروایت ابن عباس سترہ مہینے نماز پڑھی۔ طبرانی اور بزار کے نزدیک حسب روایت عمرو ابن عوف اور ابی شیبہ نیز ابو داوٗد وغیرہ ہما کے نزدیک موافق روایت ابن عباس ؓ اور امام مالک (رح) کے نزدیک حسب روایت سعید بن المسیب ؓ سولہ مہینے پڑھی اور بخاری کے نزدیک حسب روایت براء بن عازب ؓ سولہ یا سترہ مہینے پڑھی۔ حق یہ ہے کہ سولہ مہینے اور کچھ دنوں پڑھی ہے کیونکہ حضور ﷺ نے مکہ سے ربیع الاوّل کی پانچویں تاریخ بروز دو شنبہ ہجرت فرمائی اور مدینہ میں بارہویں 12 ربیع الاوّل روز دو شنبہ کو تشریف لائے اور تحویل قبلہ کا حکم قول صحیح کے موافق 15 رجب 2 ہجری واقعہ بدر سے دو ماہ پہلے بوقت زوال ہوا۔ جمہور علماء نے اسی قول کو معتبر ٹھہرایا ہے اور سترہ مہینے جو بعض کا قول ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ دنوں کو پورا مہینہ شمار کرکے سترہ مہینے کہہ دیئے۔ بعض روایت میں جو تیرہ یا انیس یا اٹھارہ مہینے یا دو ماہ یا دو برس آئے ہیں یہ اقوال سب ضعیف ہیں۔ مدینہ منورہ میں جب حضور ﷺ تشریف رکھتے تھے تو یہودی کہا کرتے تھے کہ محمد دین میں تو ہماری مخالفت کرتے ہیں مگر اتباع ہمارے قبلہ ہی کا کرتے ہیں اس لیے آپ یہ چاہتے تھے کہ بیت اللہ قبلہ ہوجائے چناچہ حضور نے جبرئیل ( علیہ السلام) سے اپنی یہ تمنا ظاہر کی کہ بیت اللہ چونکہ میرے باپ ابراہیم (علیہ السلام) کا قبلہ ہے اس لیے میری خواہش ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے قبلہ بنادے جبرئیل ( علیہ السلام) نے عرض کیا کہ مثل آپ کے بندہ ہوں اور آپ اللہ تعالیٰ کے نزدیک مجھ سے زیادہ بزرگ اور مقرب ہیں آپ خود اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے رسول اللہ ﷺ نے دعا کی اور اکثر اللہ کے حکم کے انتظار میں آسمان کی طرف دیکھتے رہتے آخر کار اللہ تعالیٰ نے آپ کی یہ دعا قبول فرمائی اور قَدْ نَرٰی [ الایۃ ] نازل فرمائی۔ فَلَنُوَلِّيَنَّكَ قِبْلَةً تَرْضٰىھَا ۠ ( پس بیشک ہم پھیر دیں گے آپ کو اس قبلہ کی طرف جسے آپ چاہتے ہیں) وَلّیْنُہٗ میں نے اسے والی بنا دیا اس صورت میں آیت کا معنی یہ ہوگا کہ ہم آپ کو استقبال پر قدرت عطاء کردیں گے یا یہ معنی ہیں کہ ہم آپ کو بیت اللہ کی طرف متصل کردینگے یا یہ معنی ہونگے کہ پھیر دینگے ہم آپ کو اس قبلہ کی طرف جسے آپ چاہتے ہیں تَرْضٰھَا یعنی جس قبلہ کو چند اغراض صحیح یہ پسندیدہ کی وجہ سے آپ چاہتے ہیں اس قبلہ کی طرف پھیر دیں گے (یعنی پہلے قبلہ سے آپ ناراض نہ تھے بلکہ پہلے قبلہ سے بھی آپ راضی تھے کیونکہ وہ مامور بہا تھا مگر اس قبلہ کو چند مصالح دینیہ کی وجہ سے چاہتے تھے) فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ( تو اب پھیر لو اپنا منہ ( بیت المقدس سے نماز کے وقت) مسجد حرام کی طرف) یعنی جس جہت میں مسجد حرام ہے اس کی طرف۔ لفظ شَطَرَ اصل میں اس شے کو کہتے ہیں جو کسی شے سے علیحدہ ہو چناچہ عرب دارٌ شُطُوْرٌ اس گھر کو بولتے ہیں جو اور گھروں سے جدا ہو پھر اس کا استعمال بمعنی جانب آنے لگا اگرچہ وہ جانب علیحدہ نہ ہو اور شَطَرَ منصوب بنزع خافض ہے ( یعنی اصل میں اِلٰی شَطْرِ الْمَسْجِدِ الْحَرَام تھا) اِلٰی حرف جر کو حذف کرکے شطر کو منصوب کردیا ( ایسے منصوب کو منصوب بنزع خافض کہتے ہیں) اور بعض نے کہا ہے کہ شَطَرَ ظرف ہونے کی وجہ سے منصوب ہے۔ مسجد حرام اس وجہ سے کہتے ہیں کہ اس میں قتال اور شکار کرنا اور درخت کا کاٹنا حرام ہے اور اسی کو حرام کہتے ہیں اور بظاہر یہ مناسب تھا کہ بجائے مسجد حرام کے کعبہ فرماتے کیونکہ قبلہ تو کعبہ ہی ہے لیکن مسجد حرام اس لیے فرمایا کہ اس طرف اشارہ ہوجائے کہ جو کعبہ سے دور ہو اس پر جہت کعبہ کا استقبال واجب ہے عین کعبہ کا نہیں۔ چناچہ ترمذی نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ مابین مشرق اور مغرب کے قبلہ ہے ( اس حدیث سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ دور والوں کے لیے قبلہ جہت کعبہ ہے) میں (مفسر) کہتا ہوں کہ اس حدیث میں مشرق سے بہت چھوٹے دنوں کی مشرق مراد ہے اسی طرح مغرب سے مراد بہت چھوٹے دنوں کی مغرب ہے اس کے مابین جہت جنوب ہوئی یہی قبلہ اہل مدینہ کا ہے اسی طرح ہر ملک کے لوگوں کا علیحدہ قبلہ ہے چناچہ اہل ہند کا قبلہ دو مغربوں کے درمیان ہے اور وہ دونوں مغرب راس جدی کی مغرب ہے مواہب اور سبیل الرشاد میں مذکور ہے کہ نبی ﷺ قبیلہ بنی سلمہ میں ام بشر ابن براء بن معرور سے ملنے براء کے انتقال کے بعد تشریف لے گئے ام بشر نے حضور ﷺ کے لیے کھانا تیار کیا وہاں آپ ﷺ کو ظہرکا وقت آگیا آپ نے مع اصحاب کے مسجد بنی سلمہ میں نماز شروع فرمائی جب آپ ﷺ دو رکعتیں پڑھ چکے تو جبرئیل ( علیہ السلام) نے آکر اشارہ کیا کہ بیت اللہ کی طرف نماز پڑھو آپ نماز ہی میں کعبہ کی طرف میزاب کی جانب پھرگئے۔ جس جگہ مرد تھے وہاں عورتیں آگئیں اور جہاں عورتیں تھی وہاں مرد آگئے غرض سب نماز میں پھرگئے اسی واسطے اس مسجد کو مسجد القبلتین کہتے ہیں واحدی نے کہا ہے کہ ہمارے نزدیک یہ قصہ نہایت قوی سند سے ثابت ہے۔ غرض آپ نے ظہر کی دو رکعت تو بیت المقدس کی طرف پڑھیں اور دو رکعت کعبہ کی طرف۔ عباد بن بشر ؓ آپ کے ساتھ نماز پڑھ کر جا رہے تھے کہ انہوں نے دیکھا کہ بنی حارثہ عصر کی نماز پڑھے رہے ہیں اور رکوع میں ہیں انہوں نے بآواز بلند کہا کہ میں اللہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ بیت اللہ کی طرف نماز پڑھ کر آرہا ہوں وہ سن کر فوراً بیت اللہ کی طرف پھرگئے اور صحیح بخاری میں براء بن عازب ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اوّل نماز جو کعبہ کی طرف پڑھی وہ عصر کی نماز تھی یہ حدیث پہلی حدیث کے خلاف ہے کیونکہ اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے سب سے پہلے ظہر کی نماز پڑھی لیکن تحقیق یہ ہے کہ ظہر ہی کی نماز پڑھی ہے اور دوسری حدیث میں جو عصر کی نماز آئی ہے تو ممکن ہے کہ براء بن عازب کو آپ کے بنی سلمہ میں ظہر پڑھنے کی اطلاع نہ ہوئی ہو یا ان کی مراد یہ ہو کہ پوری نماز سب سے پہلے کعبہ کی طرف عصر کی نماز پڑھی۔ کیونکہ ظہر کی تو دو ہی رکعتیں پڑھی تھیں ‘ یا یہ مقصود ہو کہ اپنی مسجد میں جو حضور ﷺ نے کعبہ کی طرف نماز پڑھی وہ عصر کی نماز تھی اور تحویل قبلہ کی خبر قبا والوں کو اگلے روز فجر کی نماز میں ہوئی ہے چناچہ صحیحین میں ابن عمر ؓ سے مروی ہے کہ قباء میں لوگ فجر کی نماز پڑھ رہے تھے کہ ایک شخص نے آکر کہا کہ رسول اللہ ﷺ کو اللہ کی طرف سے کعبہ کی طرف متوجہ ہونے کا حکم ہوگیا وہ سب اسی وقت کعبہ کی طرف پھرگئے اوّل ان کے منہ شام کی طرف تھے اور رافع بن خدیج فرماتے ہیں کہ ہم بنی عبد الاشہل میں نماز پڑھ رہے تھے کہ ایک شخص نے آکر پکارا کہ رسول اللہ ﷺ کو کعبہ کی طرف منہ کرنے کا حکم ہوگیا ہمارا امام یہ سن کر کعبہ کی طرف پھر گیا اور ہم سب بھی پھرگئے۔ وَحَيْثُ مَا كُنْتُمْ فَوَلُّوْا وُجُوْھَكُمْ شَطْرَهٗ ( اور تم جہاں کہیں ہوا کرو تو کرلیا کرو اپنے منہ اسی کی طرف) یہاں سے اللہ تعالیٰ نے تمام امت کو خطاب فرمایا ہے اوّل خاص جناب سرور کائنات ﷺ کو آپ کی تعظیم شان کے لیے خطاب فرمایا تھا۔ آپ کو خطاب فرمانا بھی اگرچہ امت کو شامل تھا۔ لیکن تصریح اور توضیح اور تاکید کے لیے امت کو مستقل خطاب کا تمغہ عطا فرمایا۔ بخاری نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ جب نبی ﷺ بیت اللہ میں تشریف لے گئے تو بیت اللہ کے سب گوشوں میں آپ نے دعا مانگی اور اندر نماز نہیں پڑھی جب باہر تشریف لائے تو کعبہ کی طرف متوجہ ہو کر دو رکعتیں پڑھیں اور فرمایا کہ یہ قبلہ ہے۔ صحیحین میں ابن عمر ؓ سے مروی ہے کہ حضور سرور عالم ﷺ اور آپ کے ہمرکاب اسامہ، بلال اور عثمان بن طلحہ ؓ بیت اللہ کے اندر تشریف لے گئے اور دروازہ بند کردیا گیا ابن عمر ؓ فرماتے ہیں کہ یہ سب حضرات جب باہر آئے تو میں نے بلال ؓ سے دریافت کیا کہ حضور ﷺ نے اندر جا کر کیا کیا بلال نے کہا کہ کعبہ کے دوستون اپنے بائیں جانب چھوڑے اور ایک ستون دائیں جانب اور تین ستون پیچھے پھر نماز پڑھی۔ راوی کا بیان ہے کہ اس زمانہ میں بیت اللہ کے چھ ستون تھے میں کہتا ہوں ان دونوں حدیثوں میں کچھ تعارض نہیں کیونکہ ممکن ہے کہ ایک مرتبہ آپ نے باہر آکر نماز پڑھی ہو اور ایک مرتبہ اندر پڑھی ہو۔ وَاِنَّ الَّذِيْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ لَيَعْلَمُوْنَ اَنَّهُ الْحَـقُّ مِنْ رَّبِّهِمْ ( اور بیشک وہ لوگ جن کو کتاب دی گئی بخوبی جانتے ہیں کہ یہ برحق ہے ان کے خدا کی طرف سے) یعنی اہل کتاب یہ خوب جانتے ہیں کہ یہ تحویل قبلہ حق ہے کیونکہ تورات میں موجود ہے کہ نبی آخر الزماں دو قبلوں کی طرف نماز پڑھیں گے اب عناد اور حسد سے انکار اور اعتراض کرتے ہیں۔ وَمَا اللّٰهُ بِغَافِلٍ عَمَّا يَعْمَلُوْنَ ( اور اللہ بیخبر نہیں ہے ان کاموں سے جو وہ کرتے ہیں) ابو جعفر ابن عامر حمزہ اور کسائی نے یعملون کو تعملون تاء سے پڑھا ہے اس صورت میں خطاب مؤمنین کو ہوگا اور ان کے لیے وعدہ ہوگا ( معنی اس تقدیر پر یہ ہوں گے کہ اے مؤمنو جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے بیخبر نہیں تمہیں اس کا ثواب دیں گے) باقی قراء نے یَعْمَلُوْنَ کو یاء سے پڑھا ہے۔ اس صورت میں یہود کے فعل کا بیان اور ان کے لیے وعید ہوگا ( معنی یہ ہوں گے کہ جو کچھ وہ حرکتیں کرتے ہیں ہم اس سے بیخبر نہیں ان افعال کی ان کو سزا دیں گے) تحویل قبلہ پر یہود و نصاریٰ نے جناب سرور عالم ﷺ سے یہ کہا کہ تمہارے پاس کیا دلیل ہے کہ بیت اللہ قبلہ ہے اللہ تعالیٰ نے انکے جواب میں ذیل کی آیت نازل فرمائی۔
Top