Tafseer-e-Mazhari - Al-Baqara : 215
یَسْئَلُوْنَكَ مَا ذَا یُنْفِقُوْنَ١ؕ۬ قُلْ مَاۤ اَنْفَقْتُمْ مِّنْ خَیْرٍ فَلِلْوَالِدَیْنِ وَ الْاَقْرَبِیْنَ وَ الْیَتٰمٰى وَ الْمَسٰكِیْنِ وَ ابْنِ السَّبِیْلِ١ؕ وَ مَا تَفْعَلُوْا مِنْ خَیْرٍ فَاِنَّ اللّٰهَ بِهٖ عَلِیْمٌ
يَسْئَلُوْنَكَ : وہ آپ سے پوچھتے ہیں مَاذَا : کیا کچھ يُنْفِقُوْنَ : خرچ کریں قُلْ : آپ کہ دیں مَآ : جو اَنْفَقْتُمْ : تم خرچ کرو مِّنْ : سے خَيْرٍ : مال فَلِلْوَالِدَيْنِ : سو ماں باپ کے لیے وَالْاَقْرَبِيْنَ : اور قرابتدار (جمع) وَالْيَتٰمٰى : اور یتیم (جمع) وَالْمَسٰكِيْنِ : اور محتاج (جمع) وَابْنِ السَّبِيْلِ : اور مسافر وَمَا : اور جو تَفْعَلُوْا : تم کرو گے مِنْ خَيْرٍ : کوئی نیکی فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ بِهٖ : اسے عَلِيْمٌ : جاننے والا
(اے محمدﷺ) لوگ تم سے پوچھتے ہیں کہ (خدا کی راہ میں) کس طرح کا مال خرچ کریں۔ کہہ دو کہ (جو چاہو خرچ کرو لیکن) جو مال خرچ کرنا چاہو وہ (درجہ بدرجہ اہل استحقاق یعنی) ماں باپ اور قریب کے رشتے داروں کو اور یتیموں کو اور محتاجوں کو اور مسافروں کو (سب کو دو) اور جو بھلائی تم کرو گے خدا اس کو جانتا ہے
يَسْــَٔـلُوْنَكَ مَاذَا يُنْفِقُوْنَ ڛ قُلْ مَآ اَنْفَقْتُمْ مِّنْ خَيْرٍ فَلِلْوَالِدَيْنِ وَالْاَقْرَبِيْنَ وَالْيَتٰىٰي وَالْمَسٰكِيْنِ وَابْنِ السَّبِيْلِ ( اے محمد ﷺ ! لوگ) ( آپ ﷺ سے دریافت کرتے ہیں کہ وہ کیا خرچ کریں تم کہہ دو کہ جو مال تم خرچ کرو تو (ا وّل) ماں باپ اور رشتہ داروں کو اور ( اس کے بعد) یتیموں اور محتاجوں اور مسافروں کو دو ) اللہ تعالیٰ نے : ما انفقتم من خیرعام فرما کر خرچ کرنے کی مدوں کو صراحتاً اور سائل کے جواب کو اشارۃً بیان فرما دیا ہے اس لیے کہ مصرف کا خیال رکھنا زیادہ اہتمام کے قابل ہے کیونکہ خرچ کرنے کا اعتبار مصرف ہی کے لحاظ سے ہوتا ہے۔ وَمَا تَفْعَلُوْا مِنْ خَيْرٍ ( اور تم جو کچھ نیکی کرو گے) یعنی کوئی سی نیکی، صدقہ ہو یا اور کچھ یہ جملہ شرط کے معنی میں ہے اور اس کا جواب آئندہ آیت ہے : فَاِنَّ اللّٰهَ بِهٖ عَلِيْمٌ ( تو بیشک اللہ اس کو جانتا ہے) یعنی اس کی حقیقت اور تمہاری نیتوں کو جانتا ہے پھر تمہاری نیتوں کے مطابق اس کا پورا پورا اجر دے گا۔ مفسرین نے کہا ہے کہ یہ حکم زکوٰۃ کے فرض ہونے سے پہلے تھا پھر حکم زکوٰۃ ( نازل ہونے) سے یہ آیت منسوخ ہوگئی اور حق یہ ہے کہ یہ حکم زکوٰۃ کی فرضیت کے منافی نہیں ہے کہ اس سے منسوخ ہوجائے لہٰذا یہ آیت محکم ہے۔
Top