Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Mazhari - Al-Baqara : 222
وَ یَسْئَلُوْنَكَ عَنِ الْمَحِیْضِ١ؕ قُلْ هُوَ اَذًى١ۙ فَاعْتَزِلُوا النِّسَآءَ فِی الْمَحِیْضِ١ۙ وَ لَا تَقْرَبُوْهُنَّ حَتّٰى یَطْهُرْنَ١ۚ فَاِذَا تَطَهَّرْنَ فَاْتُوْهُنَّ مِنْ حَیْثُ اَمَرَكُمُ اللّٰهُ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ التَّوَّابِیْنَ وَ یُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِیْنَ
وَيَسْئَلُوْنَكَ
: اور وہ پوچھتے ہیں آپ سے
عَنِ
: سے (بارہ)
الْمَحِيْضِ
: حالتِ حیض
قُلْ
: آپ کہ دیں
ھُوَ
: وہ
اَذًى
: گندگی
فَاعْتَزِلُوا
: پس تم الگ رہو
النِّسَآءَ
: عورتیں
فِي
: میں
الْمَحِيْضِ
: حالت حیض
وَلَا تَقْرَبُوْھُنَّ
: اور نہ قریب جؤ ان کے
حَتّٰى
: یہانتک کہ
يَطْهُرْنَ
: وہ پاک ہوجائیں
فَاِذَا
: پس جب
تَطَهَّرْنَ
: وہ پاک ہوجائیں
فَاْتُوْھُنَّ
: تو آؤ ان کے پاس
مِنْ حَيْثُ
: جہاں سے
اَمَرَكُمُ
: حکم دیا تمہیں
اللّٰهُ
: اللہ
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
يُحِبُّ
: دوست رکھتا ہے
التَّوَّابِيْنَ
: توبہ کرنے والے
وَيُحِبُّ
: اور دوست رکھتا ہے
الْمُتَطَهِّرِيْنَ
: پاک رہنے والے
اور تم سے حیض کے بارے میں دریافت کرتے ہیں۔ کہہ دو کہ وہ تو نجاست ہے۔ سو ایام حیض میں عورتوں سے کنارہ کش رہو۔ اور جب تک پاک نہ ہوجائیں ان سے مقاربت نہ کرو۔ ہاں جب پاک ہوجائیں تو جس طریق سے خدا نے ارشاد فرمایا ہے ان کے پاس جاؤ۔ کچھ شک نہیں کہ خدا توبہ کرنے والوں اور پاک صاف رہنے والوں کو دوست رکھتا ہے
وَيَسْــَٔـلُوْنَكَ عَنِ الْمَحِيْضِ ( اور اے محمد ﷺ لوگ تم سے حیض کی بابت دریافت کرتے ہیں محیض مصدر (میمی) جیسے محبی اور ہیئت اور معنی یہ ہیں کہ لوگ تم سے پوچھتے ہیں کہ عورت سے حیض کی حالت میں کس طرح برتاؤ کرنا چاہئے۔ اللہ تعالیٰ نے یسئلونک ( پہلے) تین جگہ بغیر واؤ کے فرمایا ہے اور پھر تین جگہ واؤ کے ساتھ فرمایا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ پہلے تین سوال تو متفرق وقتوں میں کیے گئے تھے اور اسی واسطے انکو جمع کے لفظ کے ساتھ فرمایا ہے۔ قُلْ ھُوَ اَذًى ۙ فَاعْتَزِلُوا النِّسَاۗءَ فِي الْمَحِيْضِ ۙ ( اے محمد) کہہ دو کہ وہ ( یعنی حیض) ناپاکی ہے اس لیے حیض میں عورتوں سے تم الگ رہو) اور الگ رہنے سے مراد سب علماء کے نزدیک ان سے صحبت نہ کرنا ہے نہ یہ کہ کھانے پینے اور پاس بیٹھنے وغیرہ میں ( ان سے) پرہیز کیا جائے بخاری اور مسلم نے حضرت انس ؓ کی حدیث میں جو پہلے مذکور ہوچکی ہے نقل کیا ہے کہ جس وقت یہ آیت نازل ہوئی تو رسول اللہ نے فرمایا کہ سوائے صحبت کے اور سب کچھ کرلیا کرو حضرت عائشہ صدیقہ سے مروی ہے فرماتی ہیں کہ میں اور نبی ﷺ دونوں ناپاکی کی حالت میں ایک برتن سے کھالیتے تھے اور بعض اوقات میں ناپاک ہوتی تو حضرت مجھے تہبند باندھ لینے کے لیے فرمایا اور جب میں باندھ لیتی تو آپ ﷺ میرے پاس لیٹ جاتے تھے اور اعتکاف کی حالت میں ( مسجد سے) آپ ﷺ باہر سر نکال دیتے تو میں حضور ﷺ کا سر دھو دیتی تھی۔ یہ روایت متفق علیہ ہے۔ اور فرماتی ہیں کہ میں پانی پی کر پیالہ حضرت کو دیدیتی تھی تو آپ اس میں میرے منہ کی جگہ منہ لگا کر پانی پی لیتے تھے۔ اسی طرح میں ایک ہڈی کو چوس کر آپ ﷺ کو دیدیتی تھی آپ ﷺ میرے منہ کی جگہ منہ لگا کر اسے چوس لیتے تھے۔ یہ حدیث مسلم نے نقل کی ہے اور فرماتی ہیں کہ میری ناپاکی کی حالت میں حضرت ﷺ میری گود میں سر رکھ لیتے اور پھر قرآن شریف پڑھتے رہتے تھے۔ یہ حدیث متفق علیہ ہے اور فرماتی ہیں کہ ایک روز حضرت ﷺ نے مسجد میں مجھ سے فرمایا : بوریا اٹھا دو ۔ میں نے کہا : ناپاک ہوں۔ فرمایا : تمہارے ہاتھ میں ناپاکی نہیں ہے۔ یہ حدیث مسلم نے نقل کی ہے۔ ام المؤمنین حصرت میمونہ ؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ایک ایسی چادر میں نماز پڑھ لیتے تھے کہ کچھ ان پر ہوتی تھی اور کچھ مجھ پر اور میں ناپاک ہوتی تھی یہ روایت متفق علیہ ہے، حضرت ام سلمہ فرماتی ہیں کہ ایک مرتبہ میں ایام سے ہوئی تو میں نے اپنے وہی ایام کے کپڑے پہن لیے۔ حضرت ﷺ نے پوچھا : کیا تمہیں آیام آگئے ہیں ؟ میں نے کہا : ہاں پھر آپ ﷺ نے مجھے اپنی چادر میں لے لیا۔ یہ روایت بخاری نے نقل کی ہے۔ وَلَا تَقْرَبُوْھُنَّ حَتّٰى يَـطْهُرْنَ (اور جب تک وہ پاک نہ ہوجائیں تم ان کے قریب بھی نہ جاؤ) یہ حکم سابق کی تاکید اور اس کی انتہاء کا بیان ہے۔ عاصم نے بروایت ابوبکر اور حمزہ اور کسائی نے یطھرن کو ط اور ہ کے تشدید سے پڑھا ہے اور باقی قراء نے ط کے جزم اور ہ کے ضمہ سے مخفف پڑھا ہے اور معنی دونوں قرأتوں کے امام مالک امام شافعی امام احمد کے نزدیک ایک ہی ہے یعنی جب تک وہ نہا نہ لیں پس خون منقطع ہونے کے بعد ان کے نہانے سے پہلے مردوں کو ان کے قریب جانا ہرگز جائز نہیں۔ امام ابوحنیفہ فرماتے ہیں کہ تخفیف کی قرأت کے یہ معنی ہیں کہ یہاں تک کہ وہ حیض سے پاک ہوجائیں اور خون بند ہوجائے اور قرأۃ پر خون بند ہونے کے بعد نہانے سے پہلے قریب جانا جائز ہے اور تشدید کی قرأۃ کے معنی نہانے کے ہیں اس قرأۃ پر یہ جائز نہیں ہے خلاصہ یہ ہے کہ امام ابوحنیفہ (رح) نے تخفیف کی قرأۃ پر یہ جائز نہیں ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ امام ابوحنیفہ نے تخفیف کو اس صورت پر حمل کیا ہے کہ جب دس روز کے بعد خون بند ہو اور تشدید کی قرأت کو دس روز سے کم پر لیکن اس پر یہ اعتراض وارد ہوتا ہے کہ تشدید کی قرات تو اس معنی پر ناطق اور دال ہے کہ نہانے سے پہلے (عورتوں کے) قریب جانا منع ہے اور تخفیف کی قرأت نہانے سے پہلے قربت کے مباح ہونے پر دال نہیں ہے بلکہ فقط اس کے مفہوم سے معلوم ہوتا ہے اور ( حکم) مفہوم ( حکم) منطوق کا مقابل نہیں ہوسکتا اور سب علماء کا اس پر اجماع ہونے کے بعد کہ حیض کی حالت میں صحبت کرنا حرام ہے اس بارے میں اختلاف ہے کہ جو شخض اس فعل کا مرتکب ہوجائے آیا اس پر کفارہ واجب ہے یا نہیں۔ امام ابوحنیفہ (رح) اور امام مالک کا قول یہ ہے کہ کفارہ واجب نہیں ہوتا محض استغفار کرلینا کافی ہے اور جدید قول امام شافعی (رح) کا بھی یہی ہے کہ اور امام احمد (رح) فرماتے ہیں کہ ایک دینار خیرات کرے اگر اتنی توفقی نہ ہو تو نصف دینار اور امام شافعی کا پہلا قول یہ ہے کہ جو شروع حیض میں صحبت کرے اس پر ایک دینار صدقہ کرنا لازم ہے اور جو اخیر میں کرے اس پر نصف دینار ہے کیونکہ حضرت ابن عباس ؓ نے آنحضرت ﷺ سے ایسے شخص کے بارے میں روایت کی ہے جس نے اپنی بیوی سے ایام کی حالت میں صحبت کرلی تھی۔ حضور ﷺ نے فرمایا ایک یا نصف دینار صدقہ کردے۔ یہ روایت امام احمد نے یحییٰ سے ‘ انہوں نے شعبہ سے ‘ انہوں نے حکم سے ‘ انہوں نے عبدالحمید سے ‘ انہوں نے مقیم سے نقل کی ہے اور اہل سنن وداقطنی نے بھی سے نقل کیا ہے اور یہ حدیث صحیحین میں بھی مروی ہے مگر مقیم کی روایت کو فقط بخاری ہی نے نقل کیا ہے اور ابن قطان حاکم ابن دقیق العید نے اسے صحیح کہا ہے پس جس نے اسے موقوفاً روایت کیا ہے اسکی روایت بھی کچھ مضر نہیں ہے کیونکہ ثقہ کا مرفوع کرنا زیادتی مقبولہ ہے۔ امام شافعی کے پہلے قول کی دلیل علما نے یہ بیان کی ہے کہ حضرت ابن عباس ؓ کی روایت ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے فرمایا جس وقت خون زرد آتا ہو ( اور کوئی صحبت کرے) تو نصف دینار ہے اگر سرخ آتا ہو تو پورا دینا۔ اس حدیث کا مدار عبد الکریم ابو امیہ پر ہے اور ابو امیہ کی روایت کے ترک پر سب کا اجماع ہے۔ ابو ایوب سختیانی اسے جھوٹا کہتے تھے احمد اور یحییٰ کا قول ہے کہ یہ آدمی معتبر نہیں ہے۔ سوائے جماع کے کچھ دوسری لذت آفریں حرکت کرنے کے جواز و عدم جواز میں علماء کا اختلاف ہے۔ امام احمد کا قول ہے کہ لذت اٹھانا جائز ہے اور جمہور کہتے ہیں جائز نہیں امام احمد کی دلیل حضرت انس ؓ کی وہ حدیث ہے جو پہلے گذر چکی ہے کہ : اصنعوا کل شیء الا النکاح ( یعنی سوائے جماع کے اور سب کچھ کرلیا کرو) اور حضرت عکرمہ بعض ازواج مطہرات سے روایت کرتے ہیں کہ نبی ﷺ جس وقت ناپاک عورت سے کچھ کرنا چاہتے تو اس کی شرمگاہ پر کچھ ڈال لیتے تھے یہ روایت ابن جوزی نے نقل کی ہے اور جمہور حضرت معاذ بن جبل کی حدیث سے حجت لاتے ہیں حضرت معاذ کہتے ہیں میں (حضرت سے) پوچھا تھا کہ یا رسول اللہ مجھے اپنی بیوی سے ناپاکی کی حالت میں کیا کیا کرنا چاہئے آپ ﷺ نے فرمایا کہ پاجامہ کے اوپر سب کرنا درست ہے اور اس سے بھی بچنا زیادہ افضل ہے یہ روایت رزین نے نقل کی ہے محیی السنۃ کہتے ہیں کہ اس کی اسناد قوی نہیں ہے اور عبد اللہ سے بھی اسی طرح مروی ہے اسے ابو داؤد نے نقل کیا ہے اور زید بن اسلم سے روایت ہے کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا کہ میرے لیے اپنی بیوی سے ناپاکی کی حالت میں کیا کرنا جائز ہے فرمایا کہ اسے پاجامہ پہنا کر اس سے اوپر تمہیں سب کچھ کرنے کا اختیار ہے یہ روایت امام مالک اور دارمی نے مرسلاً نقل کی ہے اور تحقیقی بات یہ ہے کہ اگر کسی کی شہوت اس کے بس میں ہے تب تو فرج کے علاوہ پائجامہ کے اوپر مساس کرنے میں کچھ حرج نہیں ہے کیونکہ آیت سے صحبت ہی کا منع ہونا مراد ہے اور حقیقت و مجاز میں جمع کرنا جائز نہیں ہے ورنہ پھر اس کا ترک واجب ہے وجہ اس کی یہ ہے کہ جو کھیت کے گرد گھومتا ہے اس کا اندر گھس جانا کچھ بعید نہیں ہوتا اور اس پر سب کا اجماع ہے کہ عورت کو ناپاکی آنا نماز کے وجوب اور جواز دونوں کو روک دیتا ہے علی ہذا القیاس روزہ کے جواز کو بھی روک دیتا ہے ہاں اس کے وجوب کو نہیں روکتا ( یعنی اس حالت میں روزہ رکھنا تو جائز نہیں لیکن ذمہ واجب ہوجاتا ہے۔ اس لیے نماز کی قضا نہیں کی جاتی اور روزوں کی قضا کی جاتی ہے کہ بعد میں رکھنے پڑتے ہیں۔ ) حضرت عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں کہ آنحضرت ﷺ کے زمانہ میں ہم ایام سے ہوتے تھے تو حضور ﷺ ہم سے روزوں کی قضاء کراتے اور نماز کی قضا نہیں کراتے تھے یہ حدیث مسلم اور ترمذی نے نقل کی ہے اور یہ حدیث مشہور ہے اکثر صحابہ سے صراحتاً اور دلالتاً اس کے معنی مروی ہیں اور صحیحین میں بھی آنحضرت ﷺ کا یہ قول مروی ہے کہ آپ نے ایک عورت سے فرمایا تھا : الیس اذا حاضت لم تصل و لم تصم ( یعنی کیا یہ بات نہیں ہے کہ جب کسی کو ایام آتے ہیں تو وہ نہ نماز پڑھتی ہے اور نہ روزہ رکھتی ہے) علاوہ اس کے ( اس عورت سے) آپ نے یہی فرمایا تھا کہ جس وقت ایام آئیں تو نماز تم چھوڑ دیا کرو۔ ایام آنے کی حالت میں مسجد میں جانا طواف کرنا قرآن شریف چھونا اور پڑھنا بالاجماع منع ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : لَا یمسہ الا المطھرون ( یعنی اس (قرآن شریف) کو پاک ہی لوگ ہاتھ لگایا کریں) اور رسول اللہ نے فرمایا تھا کہ ان مکانوں ( کے دروازوں) کو مسجد سے پھیر دو کیونکہ ناپاک عورت اور جنبی کا مسجد میں آنا میں جائز نہیں سمجھتا۔ یہ حدیث ابو داؤد نے نقل کی ہے اور آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ ناپاک عورت اور جنبی قرآن مجید کی کوئی آیت وغیرہ نہ پڑھا کریں یہ روایت ترمذی ابن ماجہ دار قطنی نے نقل کی ہے اور اسی کی شاہد حضرت جابر ؓ کی بھی حدیث ہے جو دارقطنی نے مرفوعا روایت کی ہے لیکن ان دونوں حدیثوں کی سند میں کچھ شبہ ہے۔ وا اللہ اعلم۔ فَاِذَا تَطَهَّرْنَ ( پس جس وقت وہ پاک ہوجائیں) یہاں سب قاریوں کا تشدید کے ساتھ پڑھنے پر اتفاق ہے اور اس سے معلوم ہوا کہ مقاربت مباح ہونے کے لیے غسل شرط ہے۔ فَاْتُوْھُنَّ ( پس ان سے مجامعت کرو) یعنی پاک ہونے کے بعد جمع کو تمہارے لیے اللہ نے مباح کردیا ہے۔ مِنْ حَيْثُ اَمَرَكُمُ اللّٰهُ ( جہاں سے تمہیں اللہ نے امر کیا ہے) یعنی فرج میں نہ کہ دبر میں اور مباح ہونا ہم نے اس لیے کہا ہے کہ جماع کا امر اباحت کے لیے ہے نہ کہ وجوب کے لیے مجاہد قتادہ عکرمہ نے کہا ہے ( اس آیت کے معنی یہ ہیں) یعنی جہاں سے تمہیں اللہ نے عورتوں سے بچنے کا حکم کیا تھا اور وہ فرج ہے اور یہی ابن عباس کا قول ہے بعض مفسرین کہتے ہیں کہ اس آیت میں من کے معنی فی کے ہیں یعنی جس جگہ تمہیں اللہ نے اجازت دے رکھی ہے اور وہ جگہ فرج ہی ہے جیسا کہ اس آیت میں اذا نُوْدِیَ للصَّلٰوۃِ منِْ یَوْمِ الْجمعۃ یعنی فی یوم المجمعۃ اور ابن حنفیہ نے یہ معنی کہے ہیں یعنی ” جس جگہ مقاربت کرنا حلال ہے نہ کہ جہاں گناہ ہے۔ اِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ التَّـوَّابِيْنَ ( کفر اور گناہ سے) توبہ کرنے والوں کو بیشک اللہ تعالیٰ دوست رکھتا ہے۔ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِيْنَ ( اور پاک ہونے والوں سے بھی محبت رکھتا ہے) یعنی جو ناپاکیوں سے بچتے ہیں جیسے ایام والی عورت سے مقاربت کرنا یا دبر میں (بعدفعلی) کرنا اس کے علاوہ اور ناپاکیوں اور پلیدیوں سے بچنا۔ خلاصہ یہ ہے کہ عورتوں کی دبر میں وطی کرنے کی حرمت اس آیت سے اشارۃً ثابت ہے یا ایام والی عورت کے ساتھ وطی کرنے کی حرمت پر قیاس کرنے سے ثابت ہے کیونکہ یہ بھی ایسا ہی برا فعل ہے جیسا کہ حیض میں وطی کرنا بلکہ وطی تو ہر طرح برا ہی فعل ہے خواہ فرج میں ہو خواہ دبر میں عورت کے ساتھ ہو یا مرد کے ساتھ ہو اور اسی وجہ سے اس کے بعد غسل کرنا واجب ہوتا ہے لیکن فرج میں وطی کرنا محض نسل باقی رکھنے کی ضروت کی وجہ سے مباح کردیا گیا ہے تاہم اس کے مباح ہونے میں چند شرطیں ہیں ایک یہ کہ نکاح ہوچکا ہو دوسرے عورت محرم نہ ہو تیسرے رحم 1 خالی ہو چوتھے حیض سے پاک ہو وغیرہ وغیرہ اور دبر میں وطی کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے چاہے مفعول یہ مرد ہو یا عورت ہو پس برا فعل ہونے کی وجہ سے اس کا حکم حرمت کا رہے گا مردوں کو مردوں کے ساتھ بد فعلی کرنے کی حرمت نصوص قطعیہ اور اجماع سے ثابت ہے اور اسی (فعل کی سزا) میں لوط کی قوم ہلاک ہوچکی ہے اور ایسا ہی عورتوں کی دبر میں بد فعلی کرنا ہے اسی وجہ سے اللہ تعالیٰ آیت فاتوھنکو من حیث امر کم اللہ کے ساتھ مقید کردیا ہے اور ناپاکی ہونے کی وجہ سے جماع حرام ہونے کے وہم کو دفع کرنے اور مباح ونے کی ضرورت کا سبب بیان کرنے کے لیے اس آیت کے بعد اللہ تعالیٰ نے اپنا یہ قول بیان کیا ہے۔
Top