Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Mazhari - Al-Baqara : 227
وَ اِنْ عَزَمُوا الطَّلَاقَ فَاِنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ
وَاِنْ
: اور اگر
عَزَمُوا
: انہوں نے ارادہ کیا
الطَّلَاقَ
: طلاق
فَاِنَّ
: تو بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
سَمِيْعٌ
: خوب سنے والا
عَلِيْمٌ
: جاننے والا
اور اگر طلاق کا ارادہ کرلیں تو بھی خدا سنتا (اور) جانتا ہے
وَاِنْ عَزَمُوا الطَّلَاقَ ( اور اگر انہوں نے طلاق کا ارادہ کرلیا ہو) امام مالک امام شافعی امام احمد فرماتے ہیں اس کے معنی یہ ہیں کہ اگر چار مہینے کے بعد انہوں نے رجوع نہ کیا اور طلاق دینے کا ارادہ کرکے طلاق دے دی۔ فَاِنَّ اللّٰهَ سَمِيْعٌ عَلِيْمٌ ( تو بیشک اللہ سننے والا ہے ( انکے طلاق دینے کو) جاننے والا ہے) ( ان کی نیتوں کو) اور اسی تاویل کی بنا پر انہوں نے کہا ہے کہ محض چار مہینے گذر جانے سے طلاق نہیں پڑے گی بلکہ طلاق کا پڑنا طلاق دینے پر موقوف رہے گا کیونکہ اگر طلاق دینے پر موقوف نہ رہے اور فقط چار مہینے ختم ہوتے ہی طلاق پڑجائے تو اس کے طلاق کا ارادہ کرنے کے کوئی معنی نہ ہوں گے اور نہ اس کے ذیل میں اللہ کا قول : ان اللہ سمیع مناسب رہے گا اس تاویل پر تردید نفی و اثبات میں دائر نہیں ہے بلکہ ایک تیسیر صورت اور ہے وہ یہ کہ نہ وہ رجوع کرے اور نہ طلاق دے اور اس صورت کے حکم سے یہاں سکوت ہے سو اس میں اس تاویل کے قائلین کا بھی قول مختلف ہے اکثر فقہاء کا قول یہ ہے کہ حاکم اسے طلاق دیدے کیونکہ جب ایلاء کرنے والا امساک بالمعروف سے رکا رہا تو تسریح بالاحسان میں حاکم اس کے قائم مقام ہوجائے گا جیسا کہ عنین کا حکم ہے اور ایک روایت میں امام شافعی اور امام احمد سے یہ بھی مروی ہے کہ حاکم اس پر زبردستی کرکے طلاق دلوادے۔ امام ابوحنیفہ فرماتے ہیں اس کے معنی یہ ہیں کہ اگر انہوں نے ارادتاً طلاق کی وجہ سے رجوع کو چھوڑے رکھا یہاں تک کہ وہ مدت ( چار مہینے کی) گذر گئی اور اس سے طلاق پڑگئی (تو اللہ سننے والا اور جاننے والا ہے) نیز علماء فرماتے ہیں کہ اگر اس سے طلاق نہیں پڑے گی تو اس کے لیے چار مہینے کے بعد رجوع کرلینا جائز ہوگا پھر رجوع کرنے کی قید جو ابن مسعود کی قرأت میں ان کے قول فیھن سے ہوتی ہے اس کے کوئی معنی نہ ہوں گے اور اگر ہم یہ کہیں کہ چار مہینے کے بعد رجوع کرنا جائز نہیں ہے اور طلاق دینا اس پر لازم ہے تو ( اس کہنے سے) اجماع مرکب کا خلاف لازم آئے گا کیونکہ اس کا کوئی بھی قائل نہیں ہے۔ اس کے علاوہ آیت میں جو تردید ہے وہ بھی اس کا انکار کرتی ہے اور اس تاویل پر اللہ تعالیٰ کے قول فان اللہ سمیع کے یہ معنی ہیں کہ اللہ اس لڑائی جھگڑے وغیرہ کو سننے والا ہے جو رجوع نہ کرنے کا سبب ہو جیسا کہ وہ شیطان کے وسوسہ کو سنتا ہے یا وہ اس ایلاء کو سننے والا ہے جو طلاق ہے اور بلا وطی کے چارمہینے گذر جانے پر موقوف رہتی ہے علیم جاننے والا ہے ان کے ظلم کو جو ہمیشہ اس پر رہتے ہیں اس تاویل پر آیت کا معنی وعید آمیز ہوگا اور آثار صحابہ اس بارے میں متعارض ہیں چناچہ حضرت عمر عثمان علی زید بن ثابت ابن مسعود۔ ابن عباس۔ ابن عمرؓ تو یہی فرماتے ہیں جو امام ابوحنیفہ کا قول ہے سوائے اس روایت کے جو حضرت عمر سے مروی ہے کہ وہ رجعی طلاق ہونے پر دلالت کرتی ہے۔ دارقطنی نے اسحاق سے نقل کیا ہے وہ کہتے ہیں مجھ سے مسلم بن شہاب نے بیان کیا اور وہ سعید بن مسیب اور ابوبکر بن عبد الرحمن سے نقل کرتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب فرماتے تھے کہ چار مہینے گذر جائیں تو وہ ایک طلاق ہے اور جب تک عورت عدت میں رہے خاوند کو رجوع کرلینے کا پورا اختیار ہے عبد الرزاق نے نقل کیا ہے کہ ہم سے معمر نے ‘ انہوں نے عطاء خراسانی سے ‘ انہوں نے ابی سلمہ بن عبد الرحمن سے نقل کیا کہ عثمان بن عفان اور زید بن ثابت دونوں ایلاء کی بابت فرماتے تھے کہ جب چار مہینے گذر جائیں تو وہ ایک ہی طلاق ہے اور عورت اپنی جان کی زیادہ حقدار ہے وہ طلاق والی عورت کی طرح عدت پوری کرے اور عبد الرزاق ہی نے یہ بھی نقل کیا ہے کہ ہم سے معمر نے انہوں نے قتادہ سے نقل کیا کہ علی ؓ اور ابن مسعود ؓ دونوں فرماتے تھے کہ جب ( ایلاء کے) چار مہینے گذر جائیں تو وہ ایک طلاق ہوتی ہے اور عورت اپنی جان کی سب سے زیادہ حقدار ہے طلاق والی عورت کی طرح وہ بھی عدت گذارے اور عبد الرزاق ہی نے یہ بھی نقل کیا ہے کہ ہم سے معمر اور ابن عیینہ نے بیان کیا وہ ابی قلابہ سے نقل کرتے تھے ابو قلابہ کہتے ہیں کہ نعمان نے اپنی بیوی سے ایلاء کرلیا تھا آپ (ایک روز) ابن مسعود کے پاس بیٹھے ہوئے تھے ابن مسعود نے ان کی ران پر ہاتھ مار کر فرمایا کہ جب چار مہینے گذر جائیں تو تم ایک طلاق کا اقرار کرلینا ابن ابی شیبہ نے نقل کیا ہے کہ ہم سے ابو معاویہ نے انہوں نے اعمش سے انہوں نے حبیب سے انہوں نے سعید بن جبیر سے انہوں نے ابن عباس اور ابن عمر سے نقل کیا وہ دونوں فرماتے تھے کہ جب کسی نے ایلاء کرکے رجوع نہ کیا یہاں تک کہ چار مہینے گذر گئے تو یہ بائنہ طلاق ہے اور حضرت عثمان ؓ ، حضرت علی ؓ اور حضرت ابن عمر ؓ سے ایک ایسی روایت بھی ہے جو اس کے خلاف ہے اور امام شافعی (رح) کے مذہب کے موافق ہے اسی طرح ان کے علاوہ اور صحابہ سے بھی مروی ہے۔ دارقطنی نے روایت کی ہے کہتے ہیں ہم سے ابوبکر میمونی نے بیان کیا وہ کہتے تھے میں نے امام احمد بن حنبل کو عطاخراسانی کی حدیث سنائی جسے وہ حضرت عثمان سے روایت کرتے ہیں تو آپ نے فرمایا مجھے معلوم نہیں یہ کیسی ہے عثمان غنی سے تو اس کے خلاف مروی ہے کسی نے پوچھا اس کا روای کون ہے فرمایا حبیب ابن ثابت بروایت طاؤس از حضرت عثمان امام مالک نے موطا میں جعفر بن محمد سے انہوں نے اپنے باپ سے انہوں نے علی بن ابی طالب سے روایت کی ہے آپ فرماتے تھے کہ جب کسی نے اپنی بیوی سے ایلاء کرلیا تو اسے طلاق نہیں ہوئی پھر اگر چار مہینے گذر گئے تو اب انتظار کیا جائے کہ یا تو وہ طلاق دے دے یا رجوع کرلے۔ امام بخاری (رح) نے سند کے ساتھ ابن عمر سے نقل کیا ہے کہ آپ اس ایلاء کی بابت فرماتے تھے جس کا اللہ تعالیٰ نے نام لیا ہے کہ اس مدت گذرنے کے بعد عورت حلال نہیں رہتی ہاں یا تو خوش خوئی کے ساتھ رکھے یا طلاق کا ارادہ کرلے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے حکم کیا ہے اور امام بخاری کہتے ہیں مجھ سے اسماعیل بن اویس نے فرمایا کہ مجھ سے امام مالک نے انہوں نے نافع سے انہوں نے ابن عمر کا قول نقل کیا ہے کہ چار مہینے گذر جانے پر انتظار کرنا چاہئے تاکہ وہ طلاق دیدے۔ امام شافعی فرماتے ہیں ہم سے سفیان نے انہوں نے یحییٰ بن سعید سے انہوں نے سلیمان بن یسار سے روایت کی سلیمان فرماتے ہیں کہ دس سے کچھ اوپر صحابہ سے میں ملا ہوں وہ سب کے سب یہ فرماتے تھے کہ ایلاء کرنے والے کا انتظار کرنا چاہئے میں کہتا ہوں کہ صحابہ میں سے جو لوگ انتظار کی طرف گئے ہیں بغوی (رح) نے حضرت عمر ؓ اور ابی الدرداء کو بھی ان ہی میں ذکر کیا ہے ابن ہمام ؓ کہتے ہیں کہ جو روایت ہم نے حضرت عثمان ؓ اور زید بن ثابت ؓ سے نقل اللہ کی ہے وہ اس سے بہتر ہے جو امام احمد نے حضرت عثمان سے نقل کی ہے کیونکہ ہماری سند بہت قوی اور سلسلہ وار ہے، خلاف امام احمد کی روایت کے کہ اس میں حبیب تک چند راویوں کا حال کچھ معلوم نہیں اور نہ یہ کہیں معلوم ہوتا ہے کہ طاؤس ؓ نے حضرت عثمان ؓ سے حدیث سنی ہے اور محمد بن علی ؓ کی روایت جسے وہ علی ابن ابی طالب سے روایت کرتے ہیں مرسل ہے جیسے کہ قتادہ ؓ کی روایت حضرت علی ؓ سے مرسل ہے اور یہ دونوں ہم عصر بھی ہیں اور جو روایت ہم نے ابن عمر ؓ اور ابن عباس ؓ سے نقل کی ہے اس کے سب راویوں سے شیخین نے صحیحین میں حدیثیں نقل کی ہیں پس اس روایت پر اس روایت کو جو صحیح بخاری میں ابن عمر ؓ سے مروی ہے کسی طرح کی ترجیح نہیں ہے۔ بغوی کہتے ہیں کہ ( ایلاء میں) انتظار کرنے کی طرف تابعین میں سے سعید بن جبیر ؓ ، سلیمان بن یسارا ؓ و رمجاہد (رح) گئے ہیں اور اس کے خلاف کی طرف سفیان ثوری۔ سعید بن مسیب اور زہری گئے ہیں لیکن ان دونوں کا قول یہ ہے کہ ایک رجعی طلاق پر جائے گی۔ عبد الرزاق نے امام ابوحنیفہ (رح) کے مذہب کے موافق تابعین میں سے عطا۔ جابر بن یزید عکرمہ۔ سعید بن مسیب۔ ابوبکر بن عبد الرحمن و مکحول سے روایت کی ہے اور اسی طرح دارقطنی نے ابن حنفیہ ‘ شعبی ‘ نخعی ‘ مسروق ‘ حسن ‘ ابن سیرین ‘ قبیصہ ‘ سالم ‘ ابی سلمہ سے روایت کی ہے۔ اور ترجیح میں یہ کہا گیا ہے کہ اس میں شک نہیں کہ ظاہر میں قرأت متواترہ امام شافعی (رح) وغیرہ کے مذہب کی موئد ہے، امام ابوحنیفہ (رح) کا مذہب اس سے بلا ایسے تکلف کے مستفاد نہیں ہوتا کہ جس کی طرف بغیر سماعت کے رجوع کرنا جائز نہیں ہے۔ پس صحابہ میں سے جس نے یہ کہا کہ یہ ظاہر آیت کے مطابق ہے تو جان لیا جائے گا کہ یہ بات انہوں نے رائے سے کہی ہے اور جس نے امام ابوحنیفہ (رح) کی تاویل کے مطابق کہا اس کا قول سننے پر محمول کرلیا جائے گا ابن ہمام فرماتے ہیں کہ یہ ترجیح کا عام قاعدہ ہے وا اللہ اعلم اور یہاں اور بمعنی چند اختلاف ہیں ایک یہ کہ جب کسی نے بلا اللہ کی قسم کھائے ایلاء کیا تو وہ مولیٰ ( ایلاء کرنے والا) شمار ہوگیا یا نہیں جیسے کہ طلاق۔ عتاق۔ صدقہ اور عبادتوں کو واجب کرلے ( مثلاً کہے کہ اگر میں ایساکروں تو غلام آزاد یا میرے ذمہ حج واجب) اس بارے میں امام ابوحنیفہ کا قول یہ ہے کہ وہ شخص مولیٰ شمار ہوگا خواہ اس نے عورت کو فقط تکلیف میں رکھنے ہی کا ارادہ کیا ہو یا اس کی کوئی بہتری سمجھی ہو مثلاً وہ بیمار ہو یا اپنی بہتری سمجھی ہو کہ مثلاً خود بیمار ہو اور امام مالک کا قول یہ ہے کہ وہ مولی نہیں شمار ہوگا ہاں اسی صورت میں کہ غصہ میں یا عورت کو تکلیف دینے کے ارادے سے قسم کھالے اور امام احمد کا قول یہ ہے کہ فقط عورت کو تکلیف دینے کی صورت میں مولیٰ ہوگا اور امام شافعی (رح) سے دونوں (طرح کے) قول مروی ہیں لیکن ان میں سے صحیح امام ابوحنیفہ (رح) ہی کے قول کے مطابق ہے، دوسرا اختلاف یہ ہے کہ جس شخص نے اپنی بیوی کو تکلیف دینے کے لیے بلا قسم کھائے چار مہینے سے زیادہ تک وطی نہ کی تو وہ مولیٰ شمار ہوگا یا نہیں امام مالک اور امام احمد سے ایک روایت میں یہ ہے کہ ہاں ( مولیٰ ہوجائے گا) اور جمہور کا قول یہ ہے کہ نہیں، تیسرا اختلاف یہ ہے کہ غلام کے ایلاء کی مدت بھی عموم آیت کی وجہ سے امام شافعی اور امام احمد کے نزدیک چار ہی مہینے ہیں وہ کہتے ہیں کہ یہ آیت ایسے امر کے لیے بیان کی گئی ہے جس کا میلان طبیعت کی طرف ہے اور وہ یہ کہ اتنی مدت تک عورت کو بلا خاوند کے صبر کم ہوتا ہے پس اس میں غلام اور آزاد برابر ہیں جیسے کہ عنین کی مدت میں امام ابوحنیفہ (رح) اور امام مالک (رح) کے نزدیک غلام ہونے کی وجہ سے مدت نصف ہوجائے گی ہاں امام ابوحنیفہ (رح) کے نزدیک عورت کی رقیت ( یعنی باندی ہونے) کا اعتبار ہوگا اور امام مالک (رح) کے نزدیک خاوند کے غلام ہونے کا یہ اختلاف ان دونوں کے طلاق ہونے پر مبنی ہے چوتھا اختلاف یہ ہے کہ جب کوئی وطی کرنے سے معذور ہوجائے تو وہ رجوع کس طرح کرے ؟ امام ابوحنیفہ کا قول یہ ہے کہ اتنا کہہ دے کہ میں نے رجوع کرلیا ( اس سے رجوع ہوجائے گا) پھر اگر وہ اس مدت کے گذرنے سے پہلے وطی پر قادر ہوجائے گا تو وطی کرنی اس پر واجب ہوجائے گی پھر اگر وہ اس مدت کے گذرنے سے پہلے وطی پر قادر ہوجائیگا تو وطی کرنی اس پر واجب ہوگی اور امام شافعی کے نزدیک بلا وطی کے رجوع نہیں ہوسکتا کیونکہ قسم کی خلاف ورزی بھی اس کے بغیر نہیں ہوتی۔
Top