Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Mazhari - Al-Baqara : 238
حٰفِظُوْا عَلَى الصَّلَوٰتِ وَ الصَّلٰوةِ الْوُسْطٰى١ۗ وَ قُوْمُوْا لِلّٰهِ قٰنِتِیْنَ
حٰفِظُوْا
: تم حفاظت کرو
عَلَي الصَّلَوٰتِ
: نمازوں کی
وَ
: اور
الصَّلٰوةِ
: نماز
الْوُسْطٰى
: درمیانی
وَ
: اور
قُوْمُوْا
: کھڑے رہو
لِلّٰهِ
: اللہ کے لیے
قٰنِتِيْنَ
: فرمانبردار (جمع)
(مسلمانو) سب نمازیں خصوصاً بیچ کی نماز (یعنی نماز عصر) پورے التزام کے ساتھ ادا کرتے رہو۔ اور خدا کے آگے ادب سے کھڑے رہا کرو
حٰفِظُوْا عَلَي الصَّلَوٰتِ ( اور تمام نمازوں کی محافظت کرو 1 ) یعنی ان کے وقتوں میں ادا کرنے اور ان کا التزام رکھنے اور ان کے ارکان اور صفات کو پورا کرنے کے ساتھ۔ اس پر تمام امت کا اجماع ہے کہ نماز قطعی فرض ہے اس کا انکار کرنے والا کافر ہے۔ لیکن جو جان بوجھ کے ترک کرے اس کی بابت امام احمد کا یہ قول یہ ہے کہ وہ بھی کافر ہوتا ہے اور امام مالک اور امام شافعی کا قول یہ ہے اور یہی ایک روایت امام احمد سے بھی ہے کہ وہ کافر نہیں ہوتا لیکن اس سے توبہ کرائی جائے گی اگر توبہ کرلے تو خیر ورنہ اسے قتل کردیا جائے اور امام ابوحنیفہ (رح) کا قول یہ ہے کہ قتل نہ کیا جائے ہاں اسے ہمیشہ قید میں رکھاجائے یہاں تک کہ یا تو توبہ کرلے یا مرجائے۔ امام احمد کی روایت کی دلیل جابر ؓ کی یہ حدیثیں ہیں جابر کہتے ہیں رسول اللہ نے فرمایا : بین العبد و بین الکفر ترک الصلوۃ ( یعنی بندہ اور کفر میں ترک نماز کا فرق ہے) یہ حدیث مسلم نے نقل کی ہے بریدہ کہتے ہیں رسول اللہ نے فرمایا : العھد الذی بیننا و بینھم ترک الصلٰوۃ فمن ترکھا فقد کفریہ حدیث امام احمد ‘ ترمذی ‘ نسائی ‘ ابن ماجہ نے روایت کی۔ عبد اللہ بن عمرو آنحضرت سے روایت کرتے ہیں کہ ایک روز آپ نے نماز کا ذکر فرمایا کہ جو شخض اس کی محافظت کرے گا تو یہ اس کے لیے قیامت کے دن نور اور برہان اور نجات ( کا باعث) ہوگی اور جو اس کی محافظت نہ کرے گا تو اس کے لیے یہ نور ہوگی ‘ نہ برہان ہوگی نہ نجات (کا باعث) ہوگی اور قیامت کے دن وہ قارون فرعون ہامان ابی ابن خلف (منافق) کے ساتھ ہوگا یہ روایت امام احمد نے نقل کی ہے جمہور ان حدیثوں کی تاویل کرتے ہیں اس بناپر کہ اقامت نماز کا عطف ایمان پر ہے ماحصل ان سب حدیثوں کا یہ ہے کہ نماز کا حکم تمام احکام اور تمام عبادات سے زیادہ سخت ہے پس جس نے اسے ترک کردیا گویا وہ کافر ہوگیا یا یہ معنی ہیں کہ جس نے اسے حقیر اور ناچیز سمجھ کر ترک کردیا تو بیشک کافر ہوگیا۔ وا اللہ اعلم۔ نماز کے فضائل میں بہت سی حدیثیں ہیں ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہتے ہیں رسول اللہ نے فرمایا : ارایتم لو ان نھر بباب احدکم یغتسل فیہ کل یوم خمساً ھل یبقی من دونہ شی قال لا یبقی من دونہ شی قال فذٰلک مثل الصلوات الخمس یمحوا اللہ بہن الخطایا (یعنی تم یہ بتاؤ اگر تم میں کسی کے دروازے کے آگے نہر بہتی ہو اور وہ اس میں ہر روز پانچ دفعہ نہائے تو کیا اس ( کے بدن) پر کچھ میل رہے گا ؟ عرض کیا : نہیں ! میل بالکل نہیں رہے گا۔ فرمایا : بس یہی مثال ان پانچوں نمازوں کی ہے ان کی وجہ سے اللہ تعالیٰ تمام خطاؤں کو نیست و نابود کردیتا ہے۔ ) یہ حدیث متفق علیہ ہے عبادہ بن صامت ؓ کہتے ہیں رسول اللہ نے فرمایا : خمس الصلٰوۃ افترضھن اللہ تعالیٰ من احسن وضوءھن و صلاھن لوقتھن واتم رکوعھن و خشوعھن کان لہ علی اللہ عھد ان یغفر لہ و من لم یفعل فلیس علی اللہ عھدان شاء غفرلہ و ان شاء عذبہ (یعنی پانچ نمازیں ہیں جو اللہ نے فرض کردی ہیں پس جس نے ان کے وضو کو اچھی طرح کیا اور انہیں ان کے وقت پر پڑھا اور ان کے رکوع اور سجود کو پورا ادا کیا تو ایسے آدمی کو بخش دینے کا اللہ تعالیٰ نے ذمہ لے لیا ہے اور جس نے ایسا نہ کیا تو اس کا اللہ تعالیٰ نے ذمہ نہیں لیا وہ چاہے اسے بخش دے اور چاہے عذاب دے۔ یہ حدیث امام احمد اور ابوداؤد نے نقل کی ہے اور امام مالک اور نسائی نے بھی اسی طرح روایت کی ہے اور یہ حدیث جمہور کی دلیل ہے اس پر کہ تارک نماز کافر نہیں ہوتا۔ وا اللہ اعلم وَالصَّلٰوةِ الْوُسْطٰى ( اور بیچ کی نماز کی) مزید اہتمام کے لیے یہ خاص کا عطف عام پر ہے اور وسطیٰ اوسط کی تانیث ہے بغوی کہتے ہیں اوّل صحابہ کا اور ان کے بعد علماء کا صلوٰۃ وسطی میں اختلاف ہے بعض کہتے ہیں وہ صبح کی نماز ہے اور یہی حضرت عمر ‘ ابن عمر ‘ ابن عباس اور معاذ بن جبل ؓ کا قول ہے اور یہی عطا اور عکرمہ اور مجاہد نے کہا ہے اور یہی مذہب امام مالک اور امام شافعی کا ہے اور بعض لوگ اس طرف گئے ہیں کہ صلوٰۃ وسطیٰ ظہر کی نماز ہے اور یہ قول زید بن ثابت ‘ ابو سعید خدری اور اسامہ کا ہے کیونکہ ظہر کی نماز دن کے وسط میں ہوتی ہے اور وہ دن کی نمازوں کے درمیان میں ہے اور ان کی دلیل یہ حدیث ہے جو بخاری نے اپنی تاریخ میں اور امام احمد ‘ ابو داؤد ‘ بیہقی اور ابن جریر نے زید بن ثابت ؓ سے روایت کی ہے ( وہ کہتے ہیں) کہ آنحضرت ﷺ ظہر کی نماز عین دھوپ کے وقت پڑھا کرتے تھے اور اس وقت اس کا پڑھنا صحابہ پر بہت گراں گذرتا تھا اس وقت یہ آیت نازل ہوئی۔ حافظوا علی الصلوات والصلٰوۃ والوسطی امام احمد نے دوسرے طریقہ سے زیاد بن ثابت ( ہی) سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ ظہر کی نماز عین دھوپ کے وقت پڑھایا کرتے تھے اور آپ ﷺ کے پیچھے سوائے ایک یا دو صفوں کے اور نہ ہوتی تھی ( باقی) لوگ دوپہر کو سوتے اور تجارت (وغیرہ) میں رہتے تھے تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ حافظوا علی الصلوات [ الایۃ ] پھر آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ یا تو یہ لوگ باز آجائیں ورنہ میں انکے گھروں کو پھونک دوں گا۔ ہم کہتے ہیں یہ دونوں حدیثیں اس پر دلالت نہیں کرتیں کہ صلوٰۃ وسطیٰ ظہر کی نماز ہے کیونکہ حافظوا علی الصلوات ظہر کی نماز کو بھی شامل ہے اور اکثر کا قول یہ ہے اور یہی سب اقوال سے راجح بھی ہے کہ صلوٰۃ وسطی عصر کی نماز ہے رسول ﷺ اللہ سے ایک جماعت نے نقل کیا ہے اور یہی قول علی ‘ ابن مسعود ‘ ابو ایوب ‘ ابوہریرہ ‘ عائشہ صدیقہ کا ہے اور یہی ابراہیم نخعی ‘ قتادہ ‘ حسن نے کہا ہے اور یہی امام ابوحنیفہ (رح) اور امام احمد کا مذہب ہے کیونکہ حضرت علی ؓ روایت کرتے ہیں کہ جنگ احزاب کے دن نبی ﷺ نے فرمایا تھا کہ اللہ تعالیٰ ان لوگوں کے گھروں کو اور ان کی قبروں کو آگ سے بھر ‘ جیسا کہ انہوں نے ہمیں صلوٰۃ وسطیٰ ( کے پڑھنے) سے روک دیا یہاں تک کہ آفتاب (بھی) غروب ہوگیا یہ حدیث متفق علیہ ہے اور مسلم کی روایت میں اس طرح ہے کہ انہوں نے ہمیں صلوٰۃ وسطیٰ یعنی عصر کی نماز سے روک دیا خدا ان کے دلوں کو اور ان کے گھروں کو آگ سے بھرے۔ ایک اور حدیث ابن مسعود ؓ کی ہے کہ ( ایک مرتبہ) مشرکین نے رسول ﷺ اللہ کو عصر کی نماز نہیں پڑھنے دی تھی یہاں تک کہ دھوپ میں زردی آگئی یا کہا کہ سرخی آگئی اس وقت حضرت ﷺ نے فرمایا کہ انہوں نے ہمیں صلوٰۃ وسطیٰ ( کے پڑھنے) سے روک دیا خدا ان کے پیٹوں میں ا وران کی قبروں میں آگ بھرے یہ حدیث مسلم نے روایت کی ہے ابو یونس ؓ (حضرت عائشہ صدیقہ کے آزاد کردہ) کہتے ہیں کہ مجھے حضرت صدیقہ ؓ نے یہ حکم دیا کہ میرے لیے ایک قرآن مجید لکھ دو پھر فرمایا کہ جب تم اس آیت پر پہنچو تو مجھے اطلاع کردینا چناچہ جب میں اس آیت پر پہنچا تو میں نے اطلاع کردی ام المؤمنین نے فرمایا کہ : حافظوا علی الصلٰوت والصلٰوۃ والوسطٰی وصلٰوۃ العصر اور فرمایا کہ میں نے رسول ﷺ اللہ سے یہ اسی طرح سنی ہے یہ روایت مسلم نے نقل کی ہے براء بن عازب کہتے ہیں کہ یہ آیت اس طرح نازل ہوئی تھی۔ حافظوا علی الصلوت وصلوٰۃ العصر اور جب تک اللہ عزو جل کو منظور ہوا ہم اسے اسی طرح پڑھتے رہے پھر اللہ نے اسے منسوخ کردیا اور اس طرح نازل ہوئی۔ حافظوا علی الصلوات والصلٰوۃ والوسطٰی یہ روایت مسلم نے نقل کی ہے امام مالک وغیرہ نے عمرو بن رافع سے نقل کیا ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نبی ﷺ کی بیوی حفصہ کے لیے قرآن شریف لکھتا تھا تو انہوں نے مجھ سے لکھوایا۔ حافظوا علی الصلوات والصلٰوۃ والوسطٰی و صلٰوۃ العصر۔ ابو داؤد نے عبد بن رافع سے روایت کی ہے وہ کہتے ہیں میں ام سلمہ کے لیے قرآن شریف لکھتا تھا فرمایا کہ ( یہ آیت اس طرح) لکھو : حافظوا علی الصلوات والصلٰوۃ والوسطٰی وصلٰوۃ العصر اور ابو داؤد ہی نے ابن عباس سے روایت کی ہے کہ وہ بھی اس آیت کو اسی طرح پڑھتے تھے ابو داؤد نے حضرت حفصہ کے آزاد کردہ ابو رافع سے نقل کیا ہے وہ کہتے ہیں کہ میں قرآن شریف لکھتا تھا حضرت حفصہ نے فرمایا کہ ( یہ آیت اس طرح) لکھو : حافظوا علی الصلوات والصلٰوۃ الوسطٰی وصلٰوۃ العصر پھر میں ابی بن کعب سے ملا اور میں نے ان سے اس کو بیان کیا انہوں نے فرمایا یہ اسی طرح ہے جس طرح وہ کہتی ہیں کیا ہم ظہر کے وقت اپنی بکریاں اور اونٹنیوں میں زیادہ مشغول نہیں ہوتے ؟ حضرت عائشہ ؓ اور حضرت حفصہ کی حدیثوں کو اصحاب شافعی اپنی حجت ٹھہراتے اور یہ کہتے ہیں کہ صلوٰۃ وسطی پر صلوٰۃ عصر کا عطف کرنا مغائرت کی دلیل ہے ( یعنی اس عطف سے معلوم ہوتا ہے کہ صلوٰۃ وسطیٰ اور ہے اور صلوٰۃ عصر اور ہے) ہم کہتے ہیں نہیں بلکہ یہ عطف تفسیری ہے اور بغوی نے اپنی تفسیر میں عائشہ صدیقہ کی حدیث بغیر واؤ کے اس طرح نقل کی ہے : حافظوا علی الصلوات والصلٰوۃ والوسطٰی صلوٰۃ العصروا اللہ اعلم۔ ابو قبیصۃ بن ذویب کہتے ہیں کہ صلوٰۃ وسطیٰ مغرب کی نماز ہے کیونکہ یہ اوسط درجہ کی نماز ہے نہ سب نمازوں سے کم یعنی ثنائی ہے اور نہ سب سے زیادہ یعنی رباعی ہے۔ اور خلف میں یہ کسی سے منقول نہیں کہ صلوٰۃ وسطیٰ عشا کی نماز ہے اور بعض متاخرین نے ذکر کیا ہے کہ صلوٰۃ وسطیٰ عشاء کی نماز ہے کیونکہ یہ ایسی دو نمازوں کے درمیان ہے جن میں قصر نہیں ہوتا۔ بعض کا قول ہے کہ پانچوں نمازوں میں سے بلا تعیین ایک نماز صلوٰۃ وسطیٰ ہے اس کو اللہ نے اس لیے مبہم کردیا ہے تاکہ تمام نمازوں کے ادا کرنے کی محافظت پر بندوں کو ترغیب ہوجائے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے شب قدر کو اور ساعت جمعہ کو اور اسم اعظم کو پوشیدہ کردیا ہے اکثر لوگوں کے کلام سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ تعمیم کے بعد صلوٰۃ وسطیٰ کی تخصیص کرنی اس لیے ہے کہ یہ اور نمازوں سے کوئی زیادہ نماز ہے اور میرے نزدیک یہ کہنا ٹھیک نہیں ہے بلکہ اس طرح بیان کرنا زیادہ تاکید اور اہتمام کے لیے ہے کیونکہ عصر کی نماز کا وقت لوگوں کے بازاروں میں مشغول رہنے کا وقت ہے اس لیے اس میں تاکید اور اہتمام کی زیادہ رعایت کی گئی ہے تاکہ یہ نماز فوت نہ ہوجائے یا بغیر جماعت کے مکروہ طریقہ پر ادا نہ کی جائے یا مکروہ وقت میں اد انہ کی جائے پس اس بنا پر پانچوں نمازوں میں سے جس نماز میں کوئی ایسا مانع ہوگا کہ اسے مسنون طریقہ پر ادا کرنے سے روکے تو اسی میں زیادہ اہتمام کرنا اور اس کی حفاظت رکھنی ضروری ہے مثلاً صبح اور عشا کی نما زجاڑوں 1 میں اور ظہر کی نماز گرمیوں میں اور عصر کی نماز بازاریوں کے لیے اگر ان کے بازار کرنے کا رواج اسی وقت ہو اور مغرب کی نماز اہل مواشی کے لیے۔ وا اللہ اعلم وَقُوْمُوْا لِلّٰهِ قٰنِتِيْنَ ( اور اللہ کے آگے مؤدب کھڑے رہا کرو) قنوت سے مرادلوگوں سے باتیں نہ کرنا ہے کیونکہ زید بن ارقم کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ کے پیچھے نماز میں باتیں کیا کرتے تھے ہم میں سے بعض آدمی اپنے پاس والے سے بات چیت کرلیتا تھا یہاں تک کہ آیت : وقوموا اللہ قانتیننازل ہوگئی تو ہمیں خاموش رہنے کا حکم ہوگیا اور باتیں کرنے سے ہمیں منع کردیا گیا یہ روایت پانچوں اماموں وغیرہ سے نقل کی گئی ہے ابن جریر نے مجاہد سے روایت کی ہے وہ کہتے ہیں کہ لوگ نماز میں باتیں کیا کرتے تھے بعض آدمی اپنے بھائی کو کسی ضروری کام کے لیے کہہ دیتا تھا پھر اللہ نے یہ حکم نازل فرمایا کہ : و قوموا اللہ قانتین اور مجاہد کہتے ہیں کہ قنوت سے مراد خشوع ہے اور فرمایا کہ رکوع طویل کرنا اور نگاہ نیچی رکھنی اور مونڈھوں کو جھکانا قنوت میں داخل ہے علماء کی یہ حالت تھی کہ ان میں سے جس وقت کوئی نماز پڑھنے کھڑا ہوجاتا تھا تو پھر ادھر ادھر دیکھنے یا کنکریوں کو ہٹا یا کسی چیز سے کھیلنے یا کوئی دنیاوی خیال دل میں لانے سے اللہ تعالیٰ سے ڈرتا تھا بعض کا قول یہ ہے کہ قنوت سے مراد طول قیام ہے کیونکہ ترمذی نے جابر ؓ سے روایت کی ہے وہ کہتے ہیں کسی نے آنحضرت ﷺ سے پوچھا کہ افضل نماز کونسی ہے حضور نے فرمایا کہ طول قنوت اور یہ قول ضعیف ہے کیونکہ امر میں اصل وجوب ہے اور طول قیام واجب نہیں ہے اصحاب شافعی کا قول یہ ہے کہ قنوت سے دعا قنوت مراد ہے کیونکہ ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ چند قبیلوں یعنی سلیم ‘ رعل ‘ زکوان ‘ عصیہ پر رسول اللہ نے ایک مہینہ لگا تار بد دعا کی تھی۔ یہ قول بھی ضعیف ہے کیونکہ آیت کا سیاق سب نمازوں میں قنوت کے عام ہونے پر دلالت کرتا ہے نہ کسی مہینہ کی کچھ خصوصیت ہے اور نہ کسی نماز کی کہیں خصوصیت ہے اس کے علاوہ صحیح طور پر ثابت ہوچکا ہے کہ صبح کی قنوت بدعت ہے ابو مالک اشجعی کہتے ہیں میں نے اپنے والد سے کہا کہ اب تم نے نبی ﷺ کے پیچھے بھی نماز پڑھی ہے اور ابوبکر اور عثمان ؓ کے پیچھے اور یہاں کوفہ میں حضرت علی ؓ کے پیچھے بھی پانچ برس کے قریب نماز پڑھی ہے کیا یہ صاحین ( دعا) قنوت پڑھتے تھے ؟ فرمایا : بیٹا یہ تو بدعت ہے۔ یہ روایت امام احمد نے نقل کی ہے اور ایک روایت میں اس طرح ہے ( ان کے والد نے کہا) کہ میں نے آنحضرت ﷺ کے بھی پیچھے نما زپڑھی ہے آپ نے بھی قنوت نہیں پڑھی اور میں نے ابوبکر ؓ کے بھی پیچھے نماز پڑھی ہے انہوں نے بھی قنوت نہیں پڑھی اور میں نے عمر ؓ کے پیچھے نماز پڑھی ہے ‘ انہوں نے بھی قنوت نہیں پڑھی اور میں نے عثمان ؓ کے پیچھے بھی نماز پڑھی ہے انہوں نے بھی قنوت نہیں پڑھی اور میں نے علی ؓ کے پیچھے بھی نماز پڑھی ہے انہوں نے بھی قنوت نہیں پڑھی پھر فرمایا۔ بیٹا یہ بدعت ہے۔ ابو مالک ( اشجعی) کا نام سعد بن طارق بن اسلم ہے بخاری نے کہا ہے کہ طارق بن اسلم صحابی ہیں اور اس حدیث کی سندصحیح ہے اور صبح (کی نماز) میں (دعا) قنوت نہ پڑھنے کی نو حدیثیں ہیں اور اس نماز میں قنوت پڑھنے کی بابت لوگوں نے جو حدیثیں نقل کی ہیں وہ یا تو ضعیف ہیں یا مجہول ہیں قنوت نازلہ ( جو حادثات پیش آنے کے وقت پڑھی جاتی ہیں) کے بارے میں بہت طول طویل بحث ہے جو یہاں بیان نہیں ہوسکتی۔ شعبی ‘ عطا ‘ سعید بن جبیر ‘ حسن ‘ قتادہ اور طاؤس کا قول یہ ہے کہ قنوت کے معنی طاعت کے ہیں اللہ تعالیٰ نے فرمایا : امۃ قانتا یعنی مطیعاً کلبی اور مقاتل کہتے ہیں کہ ہر دین والوں کے لیے ایک نما زہوتی ہے وہ اس میں عاصی ہو کر کھڑے ہوتے ہیں پس تم اپنی نماز میں قانت یعنی مطیع بن کر کھڑے ہو اور بعض کا قول یہ ہے کہ قانتین کے معنی مصلین کے ہیں جیسا کہ اللہ پاک نے فرمایا : امن ھو قانت انا اللیل یعنی مصل اور بعض کا قول یہ ہے کہ قنوت کے معنی ذکر کے ہیں قانتین سے مراد یہ ہے کہ تم لوگ قیام میں اللہ کو یاد کرتے اور اس کا ذکر کرتے رہو اور سب سے زیادہ ظاہر وہ پہلے ہی معنی ہیں کیونکہ زید بن ارقم کی حدیث ان ہی معنی کے مراد ہونے میں بہت ہی صریح اور صحیح ہے بخلاف حدیثوں کے کیونکہ یہ سب احتمالات ہیں جو مسموع (بات) کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔
Top