Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Mazhari - Al-Baqara : 243
اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْنَ خَرَجُوْا مِنْ دِیَارِهِمْ وَ هُمْ اُلُوْفٌ حَذَرَ الْمَوْتِ١۪ فَقَالَ لَهُمُ اللّٰهُ مُوْتُوْا١۫ ثُمَّ اَحْیَاهُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَذُوْ فَضْلٍ عَلَى النَّاسِ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا یَشْكُرُوْنَ
اَلَمْ تَرَ
: کیا تم نے نہیں دیکھا
اِلَى
: طرف
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
خَرَجُوْا
: نکلے
مِنْ
: سے
دِيَارِھِمْ
: اپنے گھر (جمع)
وَھُمْ
: اور وہ
اُلُوْفٌ
: ہزاروں
حَذَرَ
: ڈر
الْمَوْتِ
: موت
فَقَالَ
: سو کہا
لَهُمُ
: انہیں
اللّٰهُ
: اللہ
مُوْتُوْا
: تم مرجاؤ
ثُمَّ
: پھر
اَحْيَاھُمْ
: انہیں زندہ کیا
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
لَذُوْ فَضْلٍ
: فضل والا
عَلَي النَّاسِ
: لوگوں پر
وَلٰكِنَّ
: اور لیکن
اَكْثَرَ
: اکثر
النَّاسِ
: لوگ
لَا يَشْكُرُوْنَ
: شکر ادا نہیں کرتے
بھلا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو (شمار میں) ہزاروں ہی تھے اور موت کے ڈر سے اپنے گھروں سے نکل بھاگے تھے۔ تو خدا نے ان کو حکم دیا کہ مرجاؤ۔ پھر ان کو زندہ بھی کردیا۔ کچھ شک نہیں کہ خدا لوگوں پر مہربانی رکھتا ہے۔ لیکن اکثر لوگ شکر نہیں کرتے
اَلَمْ تَرَ ( کیا تم نے نہیں دیکھا) یہ لفظ ما بعد کا حال سنانے کے لیے شوق اور تعجب دلاتا ہے پس (الم ترکہنا) تعجب دلانے میں ایک مثل ہوگیا اور اس سے ایسے شخص کو مخاطب کیا جاتا ہے کہ جس نے اس سے پہلے یہ واقعہ نہ سنا ہو اور نہ دیکھا ہو یا یہ تقریر (اور تاکید) ہے ایسے شخص کے لیے جس نے ان کا قصہ اہل کتاب اور اہل تواریخ سے سن لیا ہو یا اس کے یہ معنی ہیں کہ ( اے مخاطب) کیا تو میرے بتانے سے بھی نہیں سمجھتا اور اس میں بھی ایک قسم کا تعجب دلانا ہے اور قرآن شریف میں جہاں کہیں الم ترکا لفظ آیا ہے اور اس کو نبی ﷺ نے نہیں دیکھا وہاں سب جگہ اسی قسم کے معنی مراد ہیں۔ اِلَى الَّذِيْنَ خَرَجُوْا مِنْ دِيَارِھِمْ وَھُمْ اُلُوْفٌ ( ان لوگوں کو جو اپنے گھروں سے نکل کے چل دیئے اور وہ ہزاروں 2 تھے) عطا خراسانی کہتے ہیں کہ تین ہزار تھے وہب کہتے ہیں چار ہزار تھے حاکم نے اسی طرح نقل کیا ہے اور اس کا ابن عباس سے ہونا صحیح کہا ہے۔ اور بعض کہتے ہیں آٹھ ہزار تھے سدی فرماتے ہیں کہ کچھ اوپر تیس ہزار تھے اور ابن جریج کہتے ہیں چالیس ہزار تھے ابن جریر نے ایک منقطع سند کے ساتھ ابن عباس سے چالیس ہزار اور آٹھ ہزار ہونا نقل کیا ہے اور عطا بن رباح کہتے ہیں کہ ستّر ہزار تھے اور بعض مفسرین کا قول یہ ہے کہ الوف الفت سے ماخوذ ہے اور مراد یہ ہے کہ وہ لوگ مؤلفۃ القلوب تھے۔ حَذَرَ الْمَوْتِ ۠ ( موت کے ڈر کے مارے) یہ مفعول لہٗ ہے۔ بغوی کہتے ہیں کہ واسط کی طرف داوردَان ایک گاؤں تھا وہاں طاعون پھیلا تو وہاں کے کچھ آدمی تو بھاگ گئے اور کچھ وہیں رہے جو وہیں رہ گئے تھے ان میں سے اکثر مرگئے اور جو بھاگ گئے تھے وہ بچ گئے اور جب طاعون رفع ہوگیا تو وہ آدمی پھر اپنے اپنے گھر چلے آئے اور جو وہیں رہ گئے تھے ( انہیں دیکھ کر) کہنے لگے کہ ہمارے یہ ساتھی ہم سے بہت ہوشیار تھے اگر ہم بھی ایسا کرتے جیسا کہ انہوں نے کیا تھا تو ہم سب بھی زندہ رہتے اور اگر اب کے دبارہ طاعون پھیل گیا اور اس گاؤں کے اکثر رہنے والے بھاگ گئے اور ایک چٹیل بیابان میں جا اترے جب وہ ایسی جگہ پہنچ گئے کہ جہاں وہ ( اپنی) نجات ( اور تندرستی) چاہتے تھے تو ایک فرشتہ نے اس جنگل کی نشیبی جانب سے اور دوسرے نے اوپر سے انہیں آواز دی کہ موتوا ( مرجاؤ) وہ سب کے سب وہیں مرگئے ابن ابی حاتم نے ابن عباس سے اسی طرح نقل کیا ہے امام احمد ‘ امام بخاری ‘ امام مسلم ‘ نسائی نے اسامہ بن زید ؓ سے ‘ انہوں نے نبی ﷺ سے روایت کی ہے حضور ﷺ نے فرمایا : اذا سمعتم بالطاعون فی الارض فلا تدخلوا علیہ واذا وقع بارض فلا تخرجوا منھا و انتم فرار منہ ( یعنی جب کسی مقام میں تم طاعون سنو تو اس مقام میں نہ جاؤ اور جب کسی مقام میں پھیل جائے ( اور تم بھی وہیں ہو) تو تم اس سے ڈر کے نہ بھاگو ) ۔ بغوی نے اپنی سند کے ساتھ روایت کی ہے کہ حضرت عمر بن خطاب ؓ (ملک) شام کی طرف تشریف لے گئے تھے اور جب آپ (شام کے قریب موضع) سرغ پہنچے تو وہاں آپ نے یہ سنا کہ شام میں وبا کا بہت زور ہو رہا ہے اسی وقت عبد الرحمن بن عوف نے انہیں یہ حدیث سنائی کہ رسول اللہ نے فرمایا تھا : اذا سمعتمو ابارض (آخر تک) اس لیے حضرت عمر ؓ سرغ ہی سے لوٹ آئے۔ کلبی، مقاتل، ضحاک کہتے ہیں کہ وہ لوگ 2 جہاد سے بھاگے تھے اور اس کی وجہ یہ ہوئی تھی کہ شاہان بنی اسرائیل میں سے ایک بادشاہ نے انہیں یہ حکم دیا تھا کہ وہ اپنے دشمن سے جنگ کرنے کے لیے چلیں اس وقت تو انہوں نے ہتھیار باندھ لیے لیکن پھر ہمت ہاردی اور مرنے کو برا سمجھنے لگے اور حیلے بہانے کرکے اپنے بادشاہ سے کہا کہ اس ملک میں تو وبا پھیل رہی ہے جب تک وہاں سے وبا نہ نکل جائے گی ہم وہاں نہیں جائیں گے پھر اللہ تعالیٰ نے ان پر موت کو بھیج دیا اور یہ موت سے بھاگنے کے لیے سب کے سب اپنے گھروں سے نکل کھڑے ہوئے جب اس بادشاہ نے یہ کیفیت دیکھی تو اس نے یہ دعا کی کہ اے خدا ! اے یعقوب کے پروردگار ! اے موسیٰ کے معبود ! تو نے اپنے بندوں کی نافرمانی کرنی دیکھ لی ہے پس اب تو انہیں ان ہی کی جانوں کے متعلق کوئی ایسی نشانی دکھلا جس سے انہیں یہ یقین ہوجائے کہ یہ تجھ سے ( بچ کر) نہیں بھاگ سکتے۔ فَقَالَ لَهُمُ اللّٰهُ مُوْتُوْا ( پھر اللہ نے انہیں (سزا دینے کے لیے) حکم دیا کہ مرجاؤ) یہ امر تحویلی ہے پس وہ ان کے مویشی سب کے سب اس طرح مرگئے جیسے فقط ایک آدمی مرجاتا ہے پھر اور لوگ ان کے پاس آئے تو وہ انہیں دفن نہ کرسکے آخر انہوں نے درندوں سے بچانے کے لیے ان پر ایک باڑہ بنوا دیا اور انہیں وہیں رہنے دیا ان کو اسی حالت میں پڑے ہوئے ایک مدت گذر گئی بعض کہتے ہیں آٹھ روز گذرے تھے اور بعض کہتے ہیں کہ ان کے بدن تک گل گئے تھے۔ اور فقط ہڈیاں رہ گئی تھیں۔ ثُمَّ اَحْيَاھُمْ ( پھر ( اللہ نے) انہیں زندہ کردیا) اس کا عطف محذوف فعل پر ہے جس پر موتوا دلالت کرتا ہے یعنی وہ مرگئے تو پھر اللہ نے انہیں زندہ کردیا ابن جریر (1) [ اشعث بن اسلم بصری سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر ؓ نماز پڑھ رہے تھے۔ آپ ؓ کے پیچھے دو یہودی بیٹھے ہوئے تھے۔ ایک نے دوسرے سے کہا کہ یہ وہی ہیں۔ پھر کہنے لگے کہ ہماری کتاب میں تو یہ ہے کہ ان کے دو قرآن لوہے کے ہوں گے اور جو حضرت حزقیل کو دیا گیا (کہ جنہوں نے مردوں کو اللہ تعالیٰ کے حکم سے زندہ کیا) وہ ان کو بھی ملے گا۔ حضرت عمر ؓ نے نماز سے فارغ ہونے کے بعد ان سے فرمایا : قرآن شریف میں تو حضرت حزقیل کا ذکر نہیں اور نہ سوائے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے اور کسی کے مردوں کو زندہ کرنے کا ذکر ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ کتاب اللہ میں (ورسلا لم نقصصھم علیک) نہیں۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا : ہاں ہے اور مردوں کو زندہ کرنے کا واقعہ ہم آپ کو سنائیں کہ ایک دفعہ ان میں وباء پھیلی تو ایک قوم ان میں سے نکل بھاگی۔ ایک میل گئے ہوں گے کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر موت بھیج دی۔ اسی حالت میں مرے ہوئے پڑے رہے۔ یہاں تک کہ جب ان کی ہڈیاں خشک ہوگئیں تو اللہ تعالیٰ نے حضرت حزقیل کو بھیجا ‘ ان پر کھڑے ہو کر اللہ تعالیٰ کو جو منظور تھا وہ انہوں نے کہا تو سب کو اللہ تعالیٰ نے زندہ کردیا۔ اس بارے میں اللہ تعالیٰ نے یہ آیت : (الم تر الی الذین خرجوا من دیارھم۔۔ ) نازل فرمائی۔ 12 منہ ] نے سدی کے طریق سے ابو مالک سے روایت کی ہے کہ حزقیل ( علیہ السلام) اہل داوردان کے پاس کو نکلے اور ان کی ہڈیاں (دھوپ میں) چمک رہی تھیں اور تمام جوڑ ان کے علیحدہ علیحدہ ہوئے تھے۔ حزقیل کو اس سے بہت تعجب ہوا (کہ بھلا اب یہ کیونکر زندہ ہوں گے) اللہ نے اسی وقت ان کی طرف وحی بھیجی کہ تم ان کے پاس کھڑے ہو کر یہ پکارو کہ قوموا باذن اللہ ( تم اللہ کے حکم سے کھڑ ہوجاؤ) آپ نے آواز دی تو وہ سب کے سب کھڑے ہوگئے حزقیل بن یوزی۔ موسیٰ ( علیہ السلام) کے بعد خلفاء بنی اسرائیل میں سے تیسرے خلیفہ تھے۔ حسن اور مقاتل کہتے ہیں کہ یہی ذوالکفل ہیں اور یہ نام ان کا اس لیے ہوگیا تھا کہ یہ ستّر نبیوں کے کفیل ہوئے تھے اور انہیں قتل ہونے سے بچایا تھا۔ مقاتل اور کلبی کہتے ہیں کہ یہ لوگ حزقیل ہی کی قوم کے تھے جب ان پر یہ حادثہ پیش آچکا تو حزقیل ان کی تلاش میں نکلے اور انہیں مرے ہوئے دیکھ کر آپ بہت روئے اور بارگاہ الٰہی میں التجا کی کہ اے میرے پروردگار ! میں ایسے لوگوں میں تھا جو تیری حمد کرتے تھے ‘ تیری پاکی بیان کرتے تھے ‘ تیری تسبیح پڑھتے تھے ‘ تیری بڑائی بیان کرتے تھے ‘ تیرا کلمہ پڑھتے تھے اور اب میں اکیلا رہ گیا میرے پاس کوئی نہیں ہے اسی وقت اللہ تعالیٰ نے انکی طرف وحی بھیجی کہ انکی زندگی تو میں نے تمہارے اختیار میں کردی ہے اس وقت حزقیل نے کہا : احیوا باذن اللہ تعالٰی۔ ( اللہ تعالیٰ کے حکم سے سب زندہ ہوجاؤ) وہ فوراً زندہ ہوگئے۔ مجاہد کہتے ہیں کہ جس وقت وہ زندہ ہوگئے تو انہوں نے کہا : سبحانک ربنا وبحمدک لا الہ الا انت پھر وہ اپنی قوم کے پاس چلے گئے اور ایک عرصہ تک زندہ رہے موت نے ان کے چہروں کی کھال بوڑھی کردی تھی وہ جو کپڑے پہنتے تھے وہ مثل کفن کے ہوجاتا تھا یہاں تک کہ پھر سب اپنی وہ عمریں پوری کر کے مرگئے جو انکے لیے لکھی گئی تھی ابن عباس فرماتے ہیں کہ اس کا اثر یہود کے خاندان میں اب تک پایا جاتا ہے قتادہ کہتے ہیں کہ انکے موت سے بھاگنے کے باعث اللہ تعالیٰ کو ان پر غصہ آگیا تھا سزا دینے کیلئے انہیں اللہ نے مار دیا اور پھر زندہ کیا تاکہ وہ اپنی اپنی عمریں پوری کرلیں اور اگر انکی عمریں واقعی پوری ہوگئی ہوتیں تو وہ زندہ نہ ہوتے۔ اِنَّ اللّٰهَ لَذُوْ فَضْلٍ عَلَي النَّاسِ ( بیشک اللہ لوگوں پر بڑا فضل والا ہے) کیونکہ ان کو زندہ کیا تاکہ وہ عبرت حاصل کرکے کامیابی حاصل کریں اور تم سے ان کا حال بیان کیا تاکہ تم ( بھی) بصیرت حاصل کرو اور اس سے مراد اللہ کا تمام لوگوں پر فضل ہونا ہے اس قرینہ سے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔ وَلٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَشْكُرُوْنَ ( اور لیکن اکثر آدمی ( یعنی کفار) اس کا شکر نہیں کرتے) یہ قصہ اللہ تعالیٰ نے اس لیے ذکر کیا ہے کہ مسلمانوں کو توکل کرنے کی ترغیب ہو اور قضا و قدر کو دل و جان سے مانیں اور جہاد پر جانے کے لیے دلیر رہیں گویا یہ آیت آئندہ آیت کے لیے تمہید ہے۔
Top