Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Mazhari - Al-Baqara : 87
وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ وَ قَفَّیْنَا مِنْۢ بَعْدِهٖ بِالرُّسُلِ١٘ وَ اٰتَیْنَا عِیْسَى ابْنَ مَرْیَمَ الْبَیِّنٰتِ وَ اَیَّدْنٰهُ بِرُوْحِ الْقُدُسِ١ؕ اَفَكُلَّمَا جَآءَكُمْ رَسُوْلٌۢ بِمَا لَا تَهْوٰۤى اَنْفُسُكُمُ اسْتَكْبَرْتُمْ١ۚ فَفَرِیْقًا كَذَّبْتُمْ١٘ وَ فَرِیْقًا تَقْتُلُوْنَ
وَلَقَدْ
: اور البتہ
اٰتَيْنَا
: ہم نے دی
مُوْسٰى
: موسیٰ
الْكِتَابَ
: کتاب
وَ
: اور
قَفَّيْنَا
: ہم نے پے درپے بھیجے
مِنْ بَعْدِهٖ
: اس کے بعد
بِالرُّسُلِ
: رسول
وَاٰتَيْنَا
: اور ہم نے دی
عِیْسَى
: عیسیٰ
ابْنَ
: بیٹا
مَرْيَمَ
: مریم
الْبَيِّنَاتِ
: کھلی نشانیاں
وَ
: اور
اَيَّدْنَاهُ
: اس کی مدد کی
بِرُوْحِ الْقُدُسِ
: روح القدس کے ذریعہ
اَ فَكُلَّمَا
: کیا پھر جب
جَآءَكُمْ
: آیا تمہارے پاس
رَسُوْلٌ
: کوئی رسول
بِمَا
: اس کے ساتھ جو
لَا
: نہ
تَهْوٰى
: چاہتے
اَنْفُسُكُمُ
: تمہارے نفس
اسْتَكْبَرْتُمْ
: تم نے تکبر کیا
فَفَرِیْقًا
: سو ایک گروہ
کَذَّبْتُمْ
: تم نے جھٹلایا
وَفَرِیْقًا
: اور ایک گروہ
تَقْتُلُوْنَ
: تم قتل کرنے لگتے
اور ہم نے موسیٰ کو کتاب عنایت کی اور ان کے پیچھے یکے بعد دیگرے پیغمبر بھیجتے رہے اور عیسیٰ بن مریم کو کھلے نشانات بخشے اور روح القدس (یعنی جبرئیل) سے ان کو مدد دی۔تو جب کوئی پیغمبر تمہارے پاس ایسی باتیں لے کر آئے، جن کو تمہارا جی نہیں چاہتا تھا، تو تم سرکش ہو جاتے رہے، اور ایک گروہ (انبیاء) کو تو جھٹلاتے رہے اور ایک گروہ کو قتل کرتے رہے
وَلَقَدْ اٰتَيْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ وَقَفَّيْنَا مِنْۢ بَعْدِهٖ بالرُّسُلِ ۡ ( اور ہم نے دی موسیٰ ( علیہ السلام) کو کتاب (تورات) اور پے در پے بھیجے اس کے پیچھے رسول) یعنی ہم نے بعد موسیٰ ( علیہ السلام) کے کتنے ہی رسول پے در پے بھیجے اس سے معلوم ہوا کہ من بعدہ (بعد اس کے) تاکید کے لیے بڑھایا گیا ہے کیونکہ قفینا میں خود پیچھے لانے کے معنی پائے جاتے ہیں۔ موسیٰ کے بعد یوشع، شموئیل شمعون، داؤد، سلیمان، ایوب، شعیا، ارمیا، عزیر، حزقیل، الیسع، یونس، زکریا، یحییٰ ، اور الیاس وغیرہم (علیہم السلام) پیغمبر ہوئے ہیں۔ وَاٰتَيْنَا عِيْسَى ابْنَ مَرْيَمَ الْبَيِّنٰتِ ( اور دئیے ہم نے مریم کے بیٹے عیسیٰ کو کھلے معجزے) بینات سے مراد نبوت کی کھلی کھلی دلیلیں ہیں، جیسے اندھے مادر زاد اور برص والے کو شفا دینا اور مردوں کو زندہ کردینا وغیرہ وغیرہ یا بینات سے مراد انجیل ہے۔ وَاَيَّدْنٰهُ بِرُوْحِ الْقُدُسِ ( اور قوت دی اس کو روح پاک (جبرائیل) سے) ابن کثیر نے بروح القدس میں قدس کی دال کو سکون سے اور دیگر قراء نے ضمہ سے پڑھا ہے اور روح القدس سے مراد یا تو جبرئیل ( علیہ السلام) ہیں یا وہ روح مراد ہے جو عیسیٰ ( علیہ السلام) کے اندر اللہ تعالیٰ نے پھونکی تھی۔ القدس یعنی طہارت مصدر بمعنی اسم فاعل یعنی طاہر ہے اور قدس ( پاک) سے مراد اللہ تعالیٰ ہے تعظیم کے لیے اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات پاک کی طرف نسبت فرمائی ہے جیسے بیت اللہ ( اللہ کا گھر) اور ناقۃ اللہ ( اللہ کی اونٹنی) اور اسی کے ہم معنی دوسرے مقام پر فرماتے ہیں : وَ نَفخْنَا فِیْہِ مِنْ رُّوْحِنَا ( پھونکا ہم نے اس میں اپنی روح سے) یا روح کی اضافت القدس کی طرف ایسی ہے جیسے حاتم الجود ( حاتم سخاوت کا) میں حاتم کی اضافت الجود کی طرف اس صورت میں القدس ( پاکی) صفت روح کی ہوگی اور جبرائیل اور عیسیٰ ( علیہ السلام) کو معاصی سے معصوم اور پاک ہونے کی وجہ سے پاک فرمایا ہے اور خاص حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) میں پاکی کی ایک یہ وجہ بھی ہے کہ ولادت کے وقت شیطان کے لگنے سے انہیں اللہ تعالیٰ نے پاک رکھا تھا۔ چناچہ ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو بچہ اولاد آدم ( علیہ السلام) میں پیدا ہوتا ہے اسے ولادت کے وقت شیطان چھوتا ہے سوائے مریم اور ان کے بیٹے کے کہ وہ دونوں شیطان سے محفوظ رہے اس حدیث کو بخاری و مسلم نے روایت کیا ہے اور نیز حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) میں ایک وجہ طہارت کی یہ تھی کہ وہ مردوں کی پشت اور حیض والے رحم سے محفوظ رہے تھے اور جبرائیل سے عیسیٰ ( علیہ السلام) کو تائید کی صورت یہ تھی کہ جبرائیل ( علیہ السلام) کو حکم ہوگیا تھا کہ جس جگہ عیسیٰ ( علیہ السلام) چلیں پھریں تم ان کے ساتھ رہو چناچہ حسب ارشاد خداوندی جبرئیل ( علیہ السلام) ہر وقت ان کے ساتھ رہتے تھے حتیٰ کہ ان کو آسمان پر لے گئے۔ بعض مفسرین نے کہا کہ روح سے اسم اعظم مراد ہے جس کے ذریعہ سے عیسیٰ (علیہ السلام) مردوں کو زندہ کرنے اور لوگوں کو عجائبات دکھاتے تھے بعض نے کہا کہ روح سے مراد انجیل ہے۔ چناچہ آیت : اَوْحَیْنَا اِلَیْکَ رُوْحًا مِّنْ اَمرِْنَا ( وحی کی ہم نے طرف آپ کے اے محمد ﷺ روح ( یعنی قرآن) اپنے حکم سے) میں بھی روح سے مراد قرآن پاک ہے۔ کتاب اللہ کو روح سے اس لیے تعبیر فرمایا کہ جس طرح روح بدن کی حیات کا سبب ہے اس طرح کتاب اللہ دلوں کی حیات کا ذریعہ ہے۔ اخیر کی دو تفسیروں میں روح کی اضافت اللہ تعالیٰ کی طرف اور اس کو طہارت ( پاکی) کے ساتھ موصوف کرنا ظاہر ہے کیونکہ روح سے مراد جب کتاب ٹھیری تو اللہ تعالیٰ کی طرف اضافت کرنا اور اس کو پاک کہنا دونوں صحیح اور ظاہر ہیں۔ علامہ بغوی نے فرمایا ہے کہ جب یہود نے جناب رسول اللہ ﷺ سے عیسیٰ کا ذکر سنا تو عرض کیا کہ معجزات عیسیٰ ( علیہ السلام) ور جو جو قصے حضرت انبیاء (علیہم السلام) کے ہم سے کہتے ہو ہم تو آپ کو جب سچا سمجھیں کہ جب اسی قسم کے افعال اور معجزات تم بھی لاؤ اس پر ذیل کی آیت نازل ہوئی۔ 1 اَفَكُلَّمَا جَاۗءَكُمْ رَسُوْلٌۢ بِمَا لَا تَهْوٰٓى اَنْفُسُكُمُ ( تو کیا جب کبھی لایا تمہارے پاس کوئی رسول وہ حکم کہ نہ پسند کیا تمہارے جی نے) جَاءَ کُمْ میں خطاب یہود کو ہے۔ ھوی کسرہ واو کے ساتھ بمعنی محبت اور ھوی بفتحہ اوپر سے نیچے گرنا۔ اَفَکُلَّمَا کا پہلے جملوں پر عطف ہے افکلما .... میں فاء اور مضمون متعلق فاء کے درمیان ہمزہ یہود کو زجر و توبیخ کرنے اور ان کی حالت پر تعجب ظاہر کرنے کے لیے آیا ہے۔ کہ موسیٰ ( علیہ السلام) اور دیگر انبیاء (علیہم السلام) کے متواتر بھیجنے پر انہوں نے یہ نتیجہ نکالا کہ رسول اللہ ﷺ سے ایسی بےجا فرمائشیں کرنے لگے 2 اور یہ بھی تفسیر ہوسکتی ہے کہ اَفَکُلَّمَا سے کلام مستقل شروع ہوا اور فاء ایک کلام محذوف پر عطف کرنے کے لیے لائی گئی ہو اور چونکہ مضمون سابق ( انبیاء کے بھیجنے) پر سوال پیداہو سکتا تھا کہ پھر ان لوگوں نے انبیاء ( علیہ السلام) کے ساتھ کیا برتاؤ کیا تو جواباً ارشاد ہو افَکَفروا بِھِم ( یعنی انہوں نے انبیاء (علیہم السلام) کے ساتھ کفر کیا) پھر توبیخ کے طور پر خطاب ہوا : اَکْفَرْتُمْ بِھِمْ فَکُلَّمَا جَاءَ کُمْ کیا تم نے ان کا انکار کیا پس جب کبھی لایا تمہارے پاس ..... اسْتَكْبَرْتُمْ ( تکبر کرنے لگے) یعنی تم ایمان لانے اور پیغمبروں کے اتباع سے تکبر کرنے لگے۔ فَفَرِيْقًا كَذَّبْتُمْ ( پھر ایک جماعت کو تم نے جھٹلایا) یعنی ایک فریق کی جیسے عیسیٰ ( علیہ السلام) و محمد ﷺ و غیرہما کی تم نے تکذیب کی وَفَرِيْقًا تَقْتُلُوْنَ ( اور ایک جماعت کو قتل کرنے لگے) یعنی انبیاء کی ایک جماعت کو جیسے زکریا اور یحییٰ اور شعیب وغیرہم کو قتل کردیا۔ انبیاء ( علیہ السلام) کے قتل کو جو کہ زمانہ گذشتہ میں ہوچکا ہے صیغہ مضارع سے اس لیے تعبیر فرمایا کہ ایک امر عظیم ہے اور یہ قاعدہ ہے کہ جو امر عظیم ہوتا ہے اس کو اس طرح بیان کیا کرتے ہیں کہ وہ بالکل پیش نظر ہوجائے گویا اب ہو رہا ہے اس بنا پر قتل انبیاء ( علیہ السلام) کو جو نہایت ہولناک اور عظیم اور حیرت ناک امر ہے مضارع کے صیغہ سے تعبیر فرمایا ( جیسے کہتے ہیں کہ میں دہلی گیا وہاں دیکھتا ہوں کہ بڑی جامع مسجد ہے اور آگے چلا تو کیا دیکھتا ہوں کہ ایک قلعہ ہے) نیز آیات چونکہ پہلے سے نون پر ختم ہو رہی ہیں۔ اس لیے اس کی رعایت سے تقتلون فرمایا اور اس لیے بھی صیغہ مضارع سے تعبیر فرمایا کہ یہ بات بخوبی معلوم ہوجائے کہ پہلے تو تم نے انبیاء ( علیہ السلام) کو قتل کیا مگر اب بھی تم اس سے خالی نہیں ہو اور رسول اللہ ﷺ کے قتل کا ارادہ رکھتے ہو چناچہ تم نے ان پر سحر 1 کیا اور با ارادہ قتل آپ سے قتال کرتے ہو۔ حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ پر کسی نے سحر کیا حتی کہ حضور کی یہ حالت ہوگئی تھی کہ آپ کو یہ خیال ہوتا تھا کہ فلاں کام کرلیا حالانکہ وہ کام کیا ہوا نہیں ہوتا تھا چند روز یہی حالت رہی پھر ایک روز آپ نے اللہ تعالیٰ سے خوب دعا کی پھر مجھ سے فرمایا عائشہ تمہیں یہی خبر ہے کہ جس کی تحقیق کے لیے میں نے جناب الٰہی میں مناجات کی تھی۔ اس کا حال مجھے معلوم ہوگیا۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ وہ کیا ہے ؟ فرمایا دو شخص میرے پاس آئے ایک میرے سرہانے بیٹھا اور دوسرا پائنتی پھر ایک نے دوسرے سے کہا کہ ان کو کیا بیماری ہے دوسرے نے جواب دیا جادو ہے پھر پہلے نے پوچھا کس نے کیا ہے ؟ دوسرے نے کہا لبید بن عاصم یہود نے۔ پوچھا کس شے میں کیا ہے ؟ کہا : ایک کنگھی اور کچھ بال اور کھجور کے پھل کے غلاف کے اندر کیا ہے۔ پھر پوچھا یہ سب چیزیں کہاں ہیں کہا چاہ ذروان میں، اس کے بعد جناب رسول اللہ ﷺ مع ایک جماعت صحابہ کے اس کنویں پر تشریف لے گئے حضور نے فرمایا وہ کنواں یہی ہے جس کی صورت اور پانی مجھے دکھایا گیا ہے میں کہتا ہوں کہ تقتلون صیغہ استقبال بھی ہوسکتا ہے اور معنی یہ ہونگے کہ ایک فریق کو تم قتل کرو گے اور مراد فریق سے محمد ہیں اور اس قتل کا ظہور اس طرح ہوا کہ جناب رسول اللہ ﷺ کو خیبر کی ایک یہودن نے بکری کے گوشت میں زہر ملا کر کھلا دیا تھا سو اس کا اثر حضور کو وفات کے وقت تک رہا اور اس صورت میں اور انبیاء کے قتل کا ذکر یا تو بالکل متروک اور یا مقدر ہوگا اور تقدیر عبارت کی یہ ہوگی وفریقاً قتلتم و فریقاً تقتُلُوْن یعنی انبیاء کے ایک فریق کو تو تم قتل کرچکے اور ایک جماعت کو قتل کرو گے۔ حضرت جابر سے مروی ہے کہ خیبر کی یہودن بکری کا گوشت زہر آلود کرکے رسول اللہ ﷺ کے لیے ہدیہ میں لائی۔ حضور نے ایک دست اس میں سے اٹھایا اور کھانا شروع کیا اور چند صحابہ ؓ نے بھی کھانا شروع کیا جب کچھ کھالیا تو حضور نے فرمایا کہ کھانے سے سب ہاتھ اٹھالو اور یہودن کے بلانے کو آدمی بھیجا جب وہ آئی تو دریافت کیا کہ تو نے اس گوشت میں زہر ملا یا ہے اس نے پوچھا آپ کو کس نے خبر دی فرمایا کہ بکری کے اس ہاتھ نے خبر دی ہے جو میرے ہاتھ میں ہے۔ اس نے اقرار کرلیا اور کہا میں نے یہ فعل اس وجہ سے کیا کہ اگر آپ نبی ہیں تو آپ کو کچھ نقصان نہ ہوگا اور جو نبی نہیں ہیں تو ہم آرام سے ہوجائیں گے۔ حضور نے اس کے اس قصور کو معاف فرمایا اور کچھ سزا نہیں دی اور جس جس نے اس گوشت میں سے کھایا وہ وفات پا گیا۔ 2 اور رسول اللہ ﷺ نے اس زہر کو خارج کرنے کے لیے شانہ مبارکہ سے خون نکلوایا 3 ۔ اس حدیث کو ابو داؤد اور دارمی نے روایت کیا ہے اور عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ مرض الموت میں فرماتے تھے عائشہ ! خیبر میں زہرآلود کھانا میں نے کھایا تھا اس کا الم اب تک مجھے معلوم ہوتا رہا اب اس وقت اسی زہر کی وجہ سے میری زندگی کی رگ منقطع ہو رہی ہے اس حدیث کو بخاری نے روایت کیا ہے۔ میں (صاحب تفسیر) کہتا ہوں کہ حق تعالیٰ نے جو یہودیوں کو انبیاء کے ایک فریق کا مکذب قرار دیا اور فرمایا : فَفَرِیقًا کَذَّبْتُمْ (ایک فریق کی تم نے تکذیب کی) تو اس سے معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے بعض انبیاء کی تکذیب نہیں کی جیسے یوشع اور عزیر ( علیہ السلام) اگر کوئی شبہ کرے کہ بعض انبیاء دونوں فریق میں داخل ہیں یعنی لوگوں نے ان کی تکذیب بھی کی اور قتل بھی کیا وہ ان میں سے کسی فریق میں نہ آئے تو جواب یہ ہے کہ یہ شبہ تو جب وارد ہوسکتا تھا جب کہ عطف او کے ساتھ ہوتا ‘ یعنی مضمون اس طرح ہوتا کہ یا تو تم نے تکذیب کی اور یا قتل کیا تو اس سے مستفاد ہوتا کہ تکذیب اور قتل میں سے انبیاء کے ساتھ ایک شے ضرور ہوئی ہے اور دونوں نہیں ہوئیں اور یہاں عطف واؤ کے ساتھ ہے اس لیے یہ شبہ خود ہی مرتفع ہے۔ واللہ اعلم
Top