Tafseer-e-Mazhari - Al-Baqara : 99
وَ لَقَدْ اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكَ اٰیٰتٍۭ بَیِّنٰتٍ١ۚ وَ مَا یَكْفُرُ بِهَاۤ اِلَّا الْفٰسِقُوْنَ
وَلَقَدْ : اور البتہ اَنْزَلْنَا : ہم نے اتاری اِلَيْکَ : آپ کی طرف آيَاتٍ : نشانیاں بَيِّنَاتٍ : واضح وَمَا : اور نہیں يَكْفُرُ : انکار کرتے بِهَا : اس کا اِلَّا : مگر الْفَاسِقُوْنَ : نافرمان
اور ہم نے تمہارے پاس سلجھی ہوئی آیتیں ارسال فرمائی ہیں، اور ان سے انکار وہی کرتے ہیں جو بدکار ہیں
وَلَقَدْ اَنْزَلْنَآ اِلَيْكَ اٰيٰتٍۢ بَيِّنٰتٍ ۚ وَمَا يَكْفُرُ بِهَآ اِلَّا الْفٰسِقُوْنَ ( اور ہم نے اتاریں آپ کی طرف کھلی نشانیاں اور نہ انکار کریں گے ان کا مگر وہی جو نافرمان ہیں) الْفَاسِقُوْنَ کے معنی کفر میں بڑھنے اور سرکشی کرنے والے کے ہیں۔ کیونکہ جب کسی معصیت پر فسق کا اطلاق آتا ہے تو اس معصیت کی عظمت پر دلالت کیا کرتا ہے۔ الفاسقون میں الف لام جنس کا ہے۔ عہد کا ہونے کی صورت میں اشارہ یہود کی طرف ہوگا۔ ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے مالک بن حنیف یہودی سے ذکر فرمایا کہ دین محمدی کے بارے میں تم سے عہد و پیمان لیا گیا ہے کہ جب وہ دین ظاہر ہو اس کا اتباع کرنا مالک نے سن کر کہا کہ قسم اللہ کی ہم سے ہرگز اس قسم کا عہد نہیں لیا گیا۔ اس کی تکذیب میں اللہ تعالیٰ نے ذیل کی آیت کریمیہ نازل فرمائی۔
Top