Tafseer-e-Mazhari - Al-Anbiyaa : 26
وَ قَالُوا اتَّخَذَ الرَّحْمٰنُ وَلَدًا سُبْحٰنَهٗ١ؕ بَلْ عِبَادٌ مُّكْرَمُوْنَۙ
وَقَالُوا : اور انہوں نے کہا اتَّخَذَ : بنا لیا الرَّحْمٰنُ : اللہ وَلَدًا : ایک بیٹا سُبْحٰنَهٗ : وہ پاک ہے بَلْ : بلکہ عِبَادٌ : بندے مُّكْرَمُوْنَ : معزز
اور کہتے ہیں کہ خدا بیٹا رکھتا ہے۔ وہ پاک ہے (اس کے نہ بیٹا ہے نہ بیٹی) بلکہ (جن کو یہ لوگ اس کے بیٹے بیٹیاں سمجھتے ہیں) وہ اس کے عزت والے بندے ہیں
وقالوا اتخذ الرحمن ولد سبحنہ بل عباد مکرمون۔ اور یہ (مشرک) یوں کہتے ہیں کہ اللہ نے فرشتوں کو اولاد بنا رکھا ہے اللہ اس سے پاک ہے بلکہ وہ فرشتے اس کے بندے ہیں معزز۔ اس کلام کا عطف اَمِ اتَّخَذُوْا اٰلِہَۃً مِّنَ الْاَرْضِکے مضمون پر ہے یعنی کیا انہوں نے اللہ کے شریک بنا رکھے ہیں اور کہتے ہیں کہ رحمن نے اپنے لئے اولاد اختیار کی ہے۔ بغوی نے لکھا ہے کہ اس آیت کا نزول بنی خزاعہ کے حق میں ہوا جو کہتے تھے کہ فرشتے اللہ کی بیٹیاں ہیں۔ بَلْ عِبَادٌبلکہ بندے ہیں یعنی فرشتے اللہ کی بیٹیاں نہیں ہیں۔ خدا ان کا باپ نہیں ‘ خالق ہے۔
Top