Tafseer-e-Mazhari - Al-Anbiyaa : 35
كُلُّ نَفْسٍ ذَآئِقَةُ الْمَوْتِ١ؕ وَ نَبْلُوْكُمْ بِالشَّرِّ وَ الْخَیْرِ فِتْنَةً١ؕ وَ اِلَیْنَا تُرْجَعُوْنَ
كُلُّ نَفْسٍ : ہر جی ذَآئِقَةُ : چکھنا الْمَوْتِ : موت وَنَبْلُوْكُمْ : اور ہم تمہیں مبتلا کرینگے بِالشَّرِّ : برائی سے وَالْخَيْرِ : اور بھلائی فِتْنَةً : آزمائش وَاِلَيْنَا : اور ہماری ہی طرف تُرْجَعُوْنَ : تم لوٹ کر آؤگے
ہر متنفس کو موت کا مزا چکھنا ہے۔ اور ہم تو لوگوں کو سختی اور آسودگی میں آزمائش کے طور پر مبتلا کرتے ہیں۔ اور تم ہماری طرف ہی لوٹ کر آؤ گے
کل نفس ذآئقۃ الموت ہر جاندار موت کا مزہ چکھے گا۔ خلد دنیا میں ہمیشہ رہنا۔ بغوی نے لکھا ہے اس آیت کا نزول اس وقت ہوا جب کافروں نے کہا تھا ہم تو اس وقت کے منتظر ہیں جب محمد ﷺ پر موت کا چکر پڑے (اور وہ مرجائیں) مطلب یہ ہے کہ آپ ہمیشہ رہنے والے نہیں یہ بات طے شدہ ہے پھر آپ کے بعد کیا یہ لوگ ہمیشہ یہاں رہنے والے ہیں۔ (ایسا ہرگز نہ ہوگا) ہر شخص موت کا مزہ چکھنے والا ہے بدن سے روح کے جدا ہونے کی تلخی سب کو چکھنی ہے۔
Top