Tafseer-e-Mazhari - Al-Anbiyaa : 46
وَ لَئِنْ مَّسَّتْهُمْ نَفْحَةٌ مِّنْ عَذَابِ رَبِّكَ لَیَقُوْلُنَّ یٰوَیْلَنَاۤ اِنَّا كُنَّا ظٰلِمِیْنَ
وَلَئِنْ : اور اگر مَّسَّتْهُمْ : انہیں چھوئے نَفْحَةٌ : ایک لپٹ مِّنْ عَذَابِ : عذاب سے رَبِّكَ : تیرا رب لَيَقُوْلُنَّ : وہ ضرور کہیں گے يٰوَيْلَنَآ : ہائے ہماری شامت اِنَّا كُنَّا : بیشک ہم تھے ظٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع)
اور اگر ان کو تمہارے پروردگار کا تھوڑا سا عذاب بھی پہنچے تو کہنے لگیں کہ ہائے کم بختی ہم بےشک ستمگار تھے
ولئن مستہم نفحۃ من عذاب ربک لیقولن یولینا انا کنا ظلمین۔ اور اگر آپ کے رب کے (اس) عذاب کی (جس سے ان کو ڈرایا جا رہا ہے اور جس کے جلد آجانے کے یہ خواستگار ہیں) ایک ذرا سی لپٹ بھی چھو جائے تو کہنے لگیں گے ہائے ہماری خرابی ہم ہی ظالم تھے اللہ کے ساتھ دوسروں کو شریک قرار دے کر اور اللہ سے نہ ڈر کر ہم نے اپنے اوپر خود ظلم کیا۔ حضرت ابن عباس ؓ نے نفحۃ کا ترجمہ کیا کنارہ بعض نے کہا تھوڑا سا۔ ابن جریج نے کہا نفحۃ یعنی ایک حصہ نَفَخَ فُلاَنٌ لِفُلاَن ‘ فلاں نے فلاں کو اپنے مال میں سے ایک حصہ دے دیا۔ بعض نے نفحۃ کا ترجمہ کیا مارنا نفحت الدَّابَّۃُ بِرِجْلہَاگھوڑے نے اپنی ٹانگ ماری۔ لغوی اعتبار سے نفحہ خوشبو کی لپٹ کو کہتے ہیں۔ مَسٌّچھو جانا ‘ نفحۃ ایک ادنی جھونکا ذرا سی لپٹ۔ اس میں تا وحدت کی ہے ‘ ان دونوں لفظوں سے مبالغہ کا اظہار کیا ہے کہ بڑا عذاب آنا اور پورے عذاب میں مبتلا ہونا تو درکنار ایک ذرا سی لپٹ ان کو چھو بھی جائے تو موت کو پکارنے لگیں گے اور اپنے ظالم ہونے کا اقرار کرنے لگیں گے۔
Top